الرجی
٭۶ سال سے میری بیوی کو الرجی ہے۔ پاؤں سے دھبے لال رنگ کے شروع ہوتے ہیں جو بڑھتے بڑھتے ٹانگوں اور بازو تک آجاتے ہیں۔ چلنے پھرنے سے سوجن ہوتی ہے۔ سیدھا لیٹنے سے آرام ہوتا ہے، صبح تک دھبے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر الرجی کہتے ہیں، ٹسٹ بھی کرائے، کیا آب مجھے نیم کے بارے میں بتا سکتی ہیں اور اس کے کیا فائدے ہیں؟
کچھ لوگوں کو کسی بھی چیز سے الرجی ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو حساسیت کا شکار ہوں، وہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اسلام آباد میں پالن الرجی کا بہت زور ہے۔ میری ایک عزیز نے پرانا شہر چھوڑ دیا، بغیر دوا کے بالکل ٹھیک ہوگئی ہیں۔
پودوں، دوائیوں، جانوروں، گرد و غبار، موسم وغیرہ سے الرجی ہو جاتی ہے۔ اسی طرح غذاؤں سے بھی ہوتی ہے۔ کوئی دودھ سے، کوئی انڈے، مچھلی، گندم، ٹماٹر، مونگ پھلی، چاکلیٹ، گوشت سے الرجک ہے۔
بڑے کا گوشت کھانے سے ہونٹ سوج جاتے ہیں، سردرد، ڈپریشن، مایوسی، ایگزیمیا، آنکھوں اور منہ کا سوج جانا ہے، دمہ، سانس کی تکلیف وغیرہ شامل ہے۔ ہمارے ایک ملنے والے کبھی غلطی سے بڑے کا گوشت کھالیں تو گلا سوج جاتا ہے۔ دو تین دن بعد خود اسے آرام آتا ہے۔ اسی طرح بالوں کو رنگنے سے بھی الرجی ہوتی ہے۔ منہ اور آنکھیں سوج جاتی ہیں۔ یہ لوگ بالوں کو رنگ نہیں سکتے۔ مہندی تک سے الرجی ہو جاتی ہے۔
اب تو نیا زمانہ ہے، ٹسٹ ہیں، دوائیاں ہیں۔ پہلے زمانے میں نیم کی افادیت تھی، نیم کی مسواک کی جاتی۔ دانت مضبوط رہتے، نہ نم کی نمولیاں بچوں کو زبردستی سات دن کھلائی جائے، کوئی دانہ نہیں نکلتا تھا، نیم کا گھی بنا کر چوری میں کھلوایا جاتا۔ پھوڑے پھنسیاں، جلدی امراض نہیں ہوتے تھے۔ آپ کی بیگم کا مرض پرانا ہے، آپ انہیں ہمدرد مطب میں لے جا کر دکھائیے اور دوا استعمال کرائیے۔ مصفی خون دوا کھانے سے مسئلہ ٹھیک ہو جائے گا۔
بغلوں میں پسینہ
٭میری عمر ۱۸ سال ہے۔ میری بغلوں میں سردی گرمی ہر موسم میں بہت پسینہ آتا اور بدبو ہو جاتی ہے۔ اس کے بارے میں ضرور بتائیے۔ چہرے اور گردن پر بالوں کے لیے بھی مشورہ دیں، یہ میری بہن کا مسئلہ ہے۔
lگھریلو ٹوٹکا تو یہ ہے: نیم کے پتے سکھا کر باریک سفوف بنا لیں۔ نہا کر خشک جگہ پر لگائیں۔ اینٹی سپٹک ہے، دوسری بات یہ کہ پھٹکری سفید کا ایک بڑا ڈلا منگوا کر غسل خانے میں رکھئے۔ نہانے کے بعد جسم خشک کر کے ڈلا اچھی طرح مل لیں۔ میری ایک دوست پھٹکری ضرور استعمال کرتی ہے۔ اس سے پسینہ نہیں آتا۔ اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔ دوسرے غیر ضروری بالوں کو زیادہ نہ چھیڑیں، وہ کالے اور سخت ہوجائیں گے۔
دانت بھر بھرے ہیں
٭میری عمر ۲۳ سال ہے دانت خراب ہو رہے اور ٹکڑے گر رہے ہیں۔ اس کے لیے بتائیے، درد بھی ہے، یہ کیسے ٹھیک ہوگا۔
lکیلشیم کی کمی سے یہ مسئلہ ہوتا ہے۔ آپ فوراً دانتوں کے کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھائیے۔ پھل، سبزی، دودہ اپنی غذا میں شامل کریں۔ پھٹکری ۶ گرام اور مازو ۲۵ گرام باریک پیس کر رکھیے۔ نمک ذرا سا ملا کر دانتوں پر رات کو ملیے۔ آدھ گھنٹے بعد کلی کریں۔ دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ پیلو کی مسواک دانتوں کو صاف رکھتی ہے۔ کیمیائی تجزیہ سے پتا چلا ہے کہ اس میں کلورین، ٹینگ ایسڈ، گندھک، نمکیات وغیرہ ہیں۔ سب سے اچھی پیلو کی مسواک ہے۔ دانتوں سے خون نکلتا ہو، مسوڑھے سوج جائیں، کھانے یں تکلیف محسوس ہو تو ہمدرد مطب کی ریوند پیسٹ استعمال کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ میں نے بے شمار لوگوں کو بتایا اور ان کا مسئلہ ٹھیک ہوگیا۔
دانت میں درد رہتا ہو تو امرود کے تازہ پتے دس پندرہ لے کر ڈیڑہ گلاس پانی میں خوب پکا اور چھان کر غرارے کرنے سے آرام آجاتا ہے۔ اس عمر میں لڑکیاں کچے آم کی کھٹائی اور اچار خوب کھاتی ہیں۔ گرم گرم کھانا کھاکر برف کا پانی پی لیتی ہیں۔ احتیاط کریں۔ کیلشیم ضرور کھائیے اور صبح و شام دانت صاف کریں۔ پنجاب میں آج بھی دنداسہ دانتوں پر ملا جاتا ہے۔ اس سے دانت صاف ہو جاتے ہیں۔ آپ دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھئے اور ڈاکٹر کو ضرور دکھائیے۔
جسم کا بھدا پن
٭ میرا بچہ ڈیڑھ سال کا ہے۔ اسے میں نے ڈبے کا دودھ نہیں دیا لیکن محسوس کیا ہے کہ دودھ پلانے سے جسم بھدا ہو جاتا ہے۔ کیا بچوں کو دودھ پلانا چاہیے، اس بارے میں بتائیے۔
lماں کا دودھ بچے کے لیے ایک نعمت ہے۔ اب تو ڈاکٹر بھی تاکید کرتے ہیں کہ بچوں کو دودھ پلانے سے ماں اور بچہ، دونوں صحت مند رہتے ہیں، آپ اس بارے میں پریشان نہ ہوں۔ جسم کی ساخت قدرتی ہوتی ہے۔ آج کل طرح طرح کے اشتہار آتے ہیں، سب فضول ہیں۔ حمل کے دوران اور بچے کو دودھ پلانے تک فرق پڑتا ہے۔ جسم میں تبدیلیاں ہوتی ہیں، پھر آہستہ آہستہ جسم معمول پر آجاتا ہے۔ بہت ساری خواتین اسی لیے بچے کو ڈبے کا دودھ پلاتی ہیں۔ آپ اپنی ڈاکٹر سے پوچھ سکتی ہیں، وہ بھی ماں کے دودھ کو فوقیت دیتی ہیں۔
سنہرے بال، نیلی آنکھیں
٭ میرا بچہ ایک سال کا ہے۔ دوسرے کی خوش خبری ہے۔ میں نے پڑھا تھا، ناریل کا پھول کھانے سے بچہ بہت خوب صورت، نیلی آنکھوں اور سنہرے بالوں والا ہوتا ہے۔ یہ پھول کہاں ملتا ہے؟ خوبصورت بچے کے لیے آپ جتنے ٹوٹکے جانتی ہیں ضرور لکھئے۔
lبڑی بوڑھیاں کہتی تھیں، حمل کے شروع میں دہی چاول ناشتے میں کھائیں اور اس میں ناریل کاٹ کر ملائیں تو بچہ گورا ہوتا ہے۔ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز پر قاد رہے۔ اپنی مرضی سے بچے کی شکل و صورت نہیں بنا کرتی۔ آپ نماز کے بعد قرآن پاک پڑھ کر دعا کریں، اس سے دل کو سکون ملے گا۔ نیلی آنکھوں اور سنہرے بالوں سے کیا ہوگا، صحت مند بچہ ہونا چاہیے۔ ناریل کا پھول ناریل کے اندر ہی ہوتا ہے، بازار میں نہیں ملتا۔ ضروری نہیں کہ پھول کھانے سے آنکھیں نیلی ہوں۔ اپنے دل سے یہ بات نکال دیجئے۔
لال پیاز
٭ بازار میں اکثر سرخ پیاز ملتا اور بہت تیز ہوتا ہے۔ یہ پیاز صحت کے لیے کیسا ہے؟ اس کی تیزی اچھی نہیں لگتی۔ آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔
lپیاز کی کئی قسمیں ہیں اور سب ہی صحت کے لیے مفید ہیں۔ سفید پیاز، ہلکی پیلی پیاز، سرخ پیاز، گلابی رنگ کی چھلکوں والی پیاز بازار میں ملتی ہے۔ سرخ پیاز میں کاٹتے وقت آنکھوں سے پانی آجاتا ہے۔ ہوٹل والے پیاز ٹھنڈے پانی میں بھگو کر کاٹتے ہیں۔ اب سائنس دانوں نے تحقیق کی ہے جو لوگ دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، وہ سرخ پیاز استعمال کریں تو دل کی شریانیں بند ہونے کا خطرہ بہت کم ہوجائے گا۔ ہمارے جسم کے اندر مضر صحت کولیسٹرول پیاز کھانے سے کم ہو جاتا ہے۔ پہلے زمانے میں طرح طرح کی سلاد بنتی تھی بلکہ پیاز کا استعمال کھانے کے ساتھ ہوتا تھا۔ پیاز باریک کاٹ کر ہرا دھنیا، پودینہ، ہری مرچ ملا کر لیموں نچوڑتے تھے۔ دال سبزی کے ساتھ یہ پیاز بہت اچھی لگتی ہے۔
پیاز کا کچومر بناتے، باریک چوکور پیاز کے ٹکڑے، ٹماٹر، ہری مرچ، پودینہ کے ساتھ رکھے جاتے۔ سرکہ میں ڈالا جاتا۔ برسات کے موسم میں پیاز کا استعمال زیادہ ہوتا۔ پیاز گوشت، قیمہ پیاز، خشخاش پیاز پکائی جاتی، روزانہ صرف ایک پیاز کی سلاد کھائی جائے تو آپ بہت ساری بیماریوں سے بچ سکتی ہیں۔ دیہاتوں میں کڑی دھوپ میں کام کرنے والے کسانوں کی من بھاتی غذا پیاز اور روٹی ہے۔ ثابت پیاز کچل کر نمک مرچ ڈال کر کھاتے ہیں۔ صحت ٹھیک رہتی ہے۔ آپ لال پیاز سے نہ گھبرائیے، خرید کر لائیں اور استعمال کریں، اس کے بہت فائدے ہیں۔
مچھلی
٭مچھلی گرم ہوتی ہے، اسے حمل کے دوران کھانا چاہیے یا نہیں، ضرور بتائیے۔ میری بہن حاملہ ہے۔ اسے مچھلی بہت پسند ہے لیکن ہم اسے کھانے نہیں دیتے۔
lاس بارے میں آپ اپنی ڈاکٹر سے بھی پوچھ سکتی ہیں۔ مچھلی صحت مند غذا ہے۔ ہفتے میں دو بار لے سکتی ہیں۔ ہر چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی۔ آپ ایک دو ٹکڑے کھائیے۔ حاملہ خواتین کو چاہیے وہ ڈاکٹر سے غذا کے بارے میں ضرور پوچھیں تاکہ ان کا وہم دور ہوجائے۔lll