موسمِ سرما کی بیماریاں

حکیم طارق محمود چغتائی

انسانی جسم کا بلکہ ہر جاندار جسم کا نظام قدرت نے ایسا بنایا ہے کہ بدلتے موسم کے ساتھ یہ نظام جسم کو اس کے مقابلے کے لیے تیار کردیتا ہے، ضرورت یہ ہوتی ہے کہ جسم کو مزید مدد یا سہارا دیا جائے، یہ سہارا لباس، خوراک اور عادات کے ردوبدل سے دیا جاتا ہے، کچھ احتیاط لازمی ہوتی ہے اور کچھ پرہیز۔ اگر ایسا نہ ہو تو ہر موسم اپنا اثر چند ایک مرض کی صورت میں دکھائے گا۔

جنھیں لوگ سردیوں کے امراض کہتے ہیں اور جو دراصل ہر موسم کے امراض ہیں مگر سردیوں میں شدت اختیار کرجاتے ہیں۔ وہ یہ ہیں نزلہ، زکام، انفلوئنزا، ناک اور گلے کی سوزش، سانسوں کی نالیوں کی سوزش جسے برونکائیٹس کہا جاتا ہے، نمونیا کی مختلف اقسام، دمے اور سینے کے پرانے امراض کی شدت۔

یہ تمام بیماریاں چھینکوں سے شروع ہوتی ہیں، ہلکا ہلکا بخار ہوجاتا ہے۔ گلے میں سوزش ہوتی ہے جو ٹانسلز(Tonsils) یا نرخرے کی سوزش بن جاتی ہے۔ اس مرحلے پر بھی علاج نہ کیا جائے تو برون کائیٹس اور اس کے بعد نمونیہ ہوجاتا ہے، بعض اوقات ایسے کیسوں میں نزلہ و زکام کا تباہ کیا ہوا گلا ایک اندرونی نالی کے ذریعے کانوں پر اثر انداز ہوتا ہے جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ کانوں سے پیپ کی طرح کا مادہ خارج ہونے لگتا ہے۔ اور یہ ایسا مرحلہ ہے جہاں اناڑی معالج اسے کان کی بیماری سمجھ کر اصل مرض کا سراغ نہیں لگاپاتے اور مریض پیسے خرچ کرنے کے باوجود صحت یاب نہیں ہوتا۔ دمے اور سینے کے دیگرامراض کے دیرینہ مریض سردیوں کے آغاز میں شدت محسوس کرنے لگتے ہیں۔ دمے کے مریض کو بلغمی کھانسی آنے لگتی ہے اور جسمانی کمزوری انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔

یہ مقولہ یاد رکھیں کہ علاج سے پرہیز بہتر ہے۔ احتیاطی تدابیر میں سرِ فہرست یہ ہے کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ اپنے لباس، خوراک اور عادات میں تبدیلی پیدا کیجیے۔اس تغیر سے بچیں، محنت و مشقت کرنے والے اور دھوپ میں کام کرنے والے افراد سائے میں آنے سے پہلے گرم کپڑا یا کمبل اوڑھ لیں تاکہ جسم کو یکلخت ٹھنڈ نہ لگے۔ پاؤں اور سر کو ڈھانپ کر رکھنا ضروری ہے۔ آج کل اسفنج چپل کا رواج عام ہے ان میں پاؤں ننگے رہتے ہیں، سردیوں میں ایسے چپل کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ گرم پانی سے فوراً نہاکر ٹھنڈ میں نہ آئیں۔ گرم کپڑے پہن کر باہر نکلیں۔

خوراک میں احتیاط لازمی ہے۔ سردیوں میں جسم کی حرارت قائم رکھنے کے لیے کیلوریز (حرارے) کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ جس میں حرارت والے اجزاء شامل ہوں، ہمارے عوام کو مچھلی، انڈا، دودھ اور شہد وغیرہ میسر نہیں جنھیں میسر ہے، وہ کھائیں اور جو بمشکل دال روٹی کھاسکتے ہیں وہ دال روٹی ہی کھائیں۔ سادہ غذا میں کافی حرارے ہوتے ہیں۔ مضر صحت غذا نہ کھائیں۔

غذا کے معاملے میں یہ احتیاط کریں کہ ضرورت سے زیادہ نہ کھائیں، مثلاً شادی اور عید جیسے تہواروں پر بے تحاشا کھالیا جاتا ہے، یہ ڈاکٹر ہی بتاسکتے ہیں کہ عیدوں اور دیگر تہواروں کے بعد ڈاکٹروں کے ہاں مریضوں کا کس قدر اضافہ ہوجاتا ہے۔ امراض سے بچنے کے لیے معدے کو درست رکھیے۔ یہ دیکھنا آپ کا کام ہے کہ کون سی چیز آپ کے مزاج اور صحت کے لیے مضر ہے، ایسی چیزیں نہ کھائیں جو الرجی (حساسیت) کا باعث بنیں۔

بچوں کو خاص طور پر موسم کی شدت اور گرمی اور سردی کے تصادم سے بچائیں۔ یہ بیماریاں بچوں کو جلد لاحق ہوتی ہیں۔ ان کے لیے جو احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں بچوں کے لیے سختی سے عمل میں لائیں۔ پہلی چھینک جو آپ کو آئے یا بچے کو اسے نظر انداز نہ کریں۔ اپنے آپ کو یا بچے کو گرمی پہنچانے کی تدبیر کریں۔ بچے کو خسرہ نکل آئی تو اسے نکلنے دیں لیکن جسم کو گرم رکھیں۔ گرم کپڑے پہنائیں ورنہ نمونیہ کا خطرہ ہے۔

کچھ پرہیز انفرادی ہوتے ہیں اور بعض اجتماعی۔ سردیوں میں شدت اختیار کرنے والے امراض کی روک تھام اجتماعی پرہیز اور احتیاط سے آسانی سے کی جاسکتی ہے۔ مثلاً دیکھا گیا ہے کہ لوگ گھروں کو صاف نہیں رکھتے، بعض لوگ گھروں کو صاف رکھتے ہیں لیکن گھر کا کوڑا کرکٹ اور غلاظت گلیوں میں پھینکتے ہیں۔ بچوں کو نالیوں پر بٹھادیتے ہیں، بیت الخلاء میں فینائل کا استعمال نہیں کرتے۔ اسی طرح آپ ہی کی بکھیری ہوئی غلاظت و گندگی آپ ہی کو بیمار کردیتی ہے اور ایسی سنگین سزا دیتی ہے کہ جسمانی تکلیف الگ اور دوائیوں کے اخراجات الگ۔

اس کے علاوہ لوگ کھلے بندوں کھانستے اور چھینکتے رہتے ہیں اور گلیوں میں تھوکتے رہتے ہیں۔ وہ گھروں میں تھوکتے ہیں، جہاں جی آتا ہے ناک صاف کردیتے ہیں، ایسی خطرناک بے احتیاطیوں سے ہم مل جل کر جراثیم کا تبادلہ کرکے ایک دوسرے کو بیمار کرتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معمولی سی بیماری جو صرف قبل از وقت احتیاط سے رفع ہوسکتی ہے وہ وبا کی صورت اختیار کرسکتی ہے، جب بھی چھینک یا کھانسی آئے تو ناک اور منہ پر رومال رکھ لیجیے۔ نزلہ،زکام، گلے کی سوزش ہوجائے تو فوراً کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کریں اور دوائی لے کر اپنے آپ کو اور اپنے برتنوں کو الگ کرلیجیے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146