برطانوی سائنسدانوں کے مطابق اندھے پن کی وجہ بننے والے ایک نئے جین کی دریافت سے ہزاروں لوگوں کی بینائی بچائی جاسکے گی۔ لیڈز یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے اس عیب دار ڈی این اے کوڈ کا پتہ چلایا ہے جو کہ پردہ بصارت کی ایک موروثی بیماری کا باعث ہے۔ اس ٹیم کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے ڈاکٹروں کو آنکھ میں موجود خون کے خلیوں کے بڑھ جانے سے پیدا ہونے والے اندھے پن کو سمجھنے اور اس کے علاج میں مدد ملے گی۔ یہ تحقیق انسانی جینیات سے متعلق ایک امریکی جریدہ میں شائع ہوئی ہے۔ ڈاکٹر نے اس سلسلے میں FEVRنامی موروثی بیماری کے شکار لوگوں کا مطالعہ کیا۔ اس بیماری میں آنکھ میں موجود خون کے خلیات کی بڑھوتری عام انداز سے نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں مریض اندھے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔ سائنسدان پہلے ہی کروموسوم ۱۱ کے ایک جین کی نشاندہی کرچکے ہیں جو FEVRکا سبب بنتا ہے۔ لیکن لیڈز یونیورسٹی کے ڈاکٹر کارمل ٹومز اور ان کے ساتھیوں کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ یہ جین FEVRکی تمام اقسام کی وجہ نہیں۔ مزید تحقیق سے مزید ایک جین کی موجودگی کا انکشاف ہوا جو کہ باقی اقسام کا باعث ہے۔ تحقیق کرنے والوں کے مطابق اگرچہ یہ ایک بہت کم پائی جانے والی بیماری ہے لیکن اس دریافت کے نتائج بہت دور رس ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس دریافت سے ذیابیطس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے اندھے پن اور عمر کے ساتھ ساتھ کم ہونے والی بینائی جیسی بیماریوں کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ یہ دونوں بیماریاں مغربی دنیا میں اندھے پن کی بنیادی وجوہات ہیں۔ مورفیلڈ ہسپتال کے ڈاکٹر اینڈریودیسٹر نے کہا کہ ’’یہ ایک اہم دریافت ہے کیونکہ اس دریافت سے اندھے پن کی وجوہات کی نشاندہی ہوئی ہے۔‘‘