خوشبو گلوں کی ہو، یا عطر کی جہاں جہاں بھی رہے گی ماحول کو مہکائے گی۔ اس کا گذر جس کوچے اور جس گلی سے ہوگا اپنا اثر چھوڑتی جائے گی۔ جہاں سے بھی گزرے گی ماحول گل و گلزار ہوجائے گا۔ اطراف و اکناف میں خوشبو ہی خوشبو پھیل جائے گی۔ دماغ معطر ہوجائیں گے۔
مگر بہر حال یہ خوشبو عارضی ہوگی، وقتی ہوگی اور کچھ وقت کے لیے ہی ماحول کو خوشگوار بنائے گی۔ مگر ایک خوشبو اور ہے، جب وہ پھیلے گی تو پورا ماحول بدل جائے گا اور بدلتا ہی چلا جائے گا۔ اذہان بدلیں گے، افکار بدلیں گے، دل منور ہوں گے۔
قریہ قریہ ، شہر شہر جگمگائے گا، عطر بیز خوشبو پھیلے گی ہر سو، ایسی ہوگی وہ خوشبو۔ اور وہ خوشبو ہے کردار کی خوشبو۔
آپ اپنی شخصیت کو سنواریں تو، ہم اپنے کر دار کو خوشبودار بنائیں تو……
تو اس کے ساتھ ہم جہاں جہاں سے گزریں گے جس کوچے اور جس گلی میں جائیں گے وہ مہک اٹھے گی۔ ماحول گل و گلزار ہوجائے گا۔ چراغ سے چراغ جلیں گے اور اس چراغ خانہ سے اہل خاندان اور پھر پورا سماج روشن ہوجائے گا۔ گھر جنت بن جائے گا۔ اور سب اس خوشبو کے دیوانے ہوں گے، اس کردار کے گرویدہ ہوں گے۔ اور ایک عظیم انقلاب برپا ہوگا دھرتی پر۔ سچ کہا کہنے والے نے:
گفتار کے لاکھوں ہوں تو بیکار ہیں ساحلؔ
کردار کے غازی ہوں تو دوچار بہت ہیں