ہم اس مضمون میں مختلف اقسام کے دباؤ کا ذکر کریں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ غذا کے سلسلے میں غلط عادتیں کس طرح دباؤ پیدا کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ دباؤ کی کئی اقسام ہیں: ٭جسمانی دباؤ: یہ چوٹ لگنے، ورزش کرنے، کھیلوں میں حصہ لینے یا تبدیلی آب و ہوا سے پیدا ہوتا ہے۔ ٭ عضویاتی دباؤ: اس کا تعلق کام کے بوجھ، گھریلو مسائل، صحت کی خرابی، شدید صدمے سے گزرنے یا خوف اور الجھنوں میں مبتلا ہونے سے ہوتا ہے۔ ٭ غذائی دباؤ: یہ فاقے یا ایسی غذائیں لینے سے پیدا ہوتا ہے جن میں غذائیت پیدا کرنے والے ضروری اجزا موجود نہ ہوں۔ ٭ ماحولیاتی یا مرض کا دباؤ: یہ اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب کوئی فرد طویل عرصے سے بیمار ہو یا اس کا ماحول زہریلی کیمیائی اشیاء مثلاً جراثیم کش دواؤں یا وائرس اور بیکٹریا کی وجہ سے آلودہ ہوگیا ہو۔ اس طرح کے دباؤ کا شکار وہ افراد بھی ہوسکتے ہیں جو طویل ہوائی سفر کرتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ یا غذا کھانے کے حوالے سے غلط عادتوں کا نتیجہ دباؤ کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔ فاسٹ فوٹ کے علاوہ میدے کی روٹی، مٹھائیوں، کیک، چاکلیٹ، تلی ہوئی غذا، سرخ گوشت، کریم، مکھن، الکحل، کولڈرنکس اور چائے اور کافی کے بہت زیادہ استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ ایسی غذائیں لینا بہتر ہے جو پٹھوں کی نمو میں مدد دیتی ہوں مثلاً سیب، بھنے ہوئے چنے، مونگ پھلی، کشمش، خشک میوے، کیلے، سلاد وغیرہ۔ روزانہ پانچ یا چھے اقسام کے پھل اور سبزیاں لی جائیں تو یہ یقینا فائدہ مند ثابت ہوگا۔ تلسی کے پتے دباؤ کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر ہر روز تلسی کے بارہ عدد پتے چبالیے جائیں تو ذہنی دباؤ سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ جیسے ہی آپ دباؤ کی علامات محسوس کریں، چمچہ بھر شہد یا ڈیڑھ چائے کا چمچہ شکر لے لیں۔ بیس منٹ کے اندر دباؤ ختم ہوجائے گا۔ طبیعت میں سکون پیدا کرنے کے لیے یہ دونوں اشیاء بڑی تیزی سے اثر کرتی ہیں۔ آپ یہ بھی کرسکتے ہیں کہ ایک گلاس دودھ میں شہد ملا کر پی لیں۔ شکر یا شہد کے استعمال سے دماغ کے اندر مزاج تبدیل کرنے والا مادہ سیرٹیونن پیدا ہوتا ہے جو بے چینی کو دور کردیتا ہے۔ دودھ امینوایسڈز فراہم کرتا ہے۔ سونے سے پہلے اگر ایک چمچہ شہد کا لے لیا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔ چین میں ایک کہاوت ہے ’’جب دباؤ میں مبتلا ہوتو چائے میں میٹھا ڈالو۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ دباؤ کا بہترین علاج نشاستے (کاربوہائڈریٹس) کا استعمال ہے۔ دودھ کے ساتھ شہد کا استعمال موثر تو ہوتا ہے، مگر پروٹین اور مرکب نشاستے کا ایک ساتھ استعمال ہمیشہ اچھے نتائج نہیں دیتا۔ اگر آپ کو سکون پیدا کرنے والی تاثر چاہیے تو ناشتے کے وقت شہد میں دو دھ نہ ڈالیں۔ دودھ میں شامل پروٹین نشاستے کے سکون پیدا کرنے والے اثرات کو زائل کرسکتا ہے۔ کھجور کھا کر یا کشمش چبا کر بھی بڑی جلدی سکون حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جب شدید دباؤ کا اندیشہ ہو تو کم روغن والی اور زیادہ نشاستے والی غذائیں مثلاً پاپ کورن اور دلیا لینا چاہیے۔ ان کے ساتھ مرکب نشاستے دار غذائی مثلاً پھل، آلو اور پھلیاں بھی کھائی جاسکتی ہیں مگر ان کو اپنا اثر دکھانے میں تقریباً ۴۵ منٹ لگ جاتے ہیں۔ پیاز کا استعمال بھی دباؤ کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اخروٹ، دودھ، دہی وغیرہ، سویابین، کیلے ، کھجور اور زیتون کے تیل میں بھی یہی تاثیر پائی جاتی ہے۔ لیکن غذا پر کنٹرول، ورزش اور یوگا سے بہتر یہ ہے کہ انسان کسی بھی صورتحال میں ایسا رد عمل اختیار کرنا چھوڑ دے جس سے وہ دباؤ کے زیر اثر آجاتا ہے۔
فاسٹ فوڈ کا استعمال کم کریں
برگر، پکوڑے، سموسے یا کوئی بھی تلی ہوئی چیز اگر کبھی کبھار کھالی جائے تو اس سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا، لیکن ایسی اشیاء کا آئے دن کھاتے رہنا جسم کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اونچے درجہ حرارت تک گرم کیا ہوا تیل جو فاسٹ فوڈ کی تیاری میںاستعمال کیا جاتا ہے اور آکسیجن مل کر ایک ایسا ماحول فراہم کرتے ہیں جو جسم کے اندر بہت بڑی تعداد میں فری ریڈیکلز کی پیدائش کے لیے سازگار ہوتا ہے۔ فری ریڈیکلز سلسلے وار رد عمل کے نتیجے میں مزید ایسے ہی فری ریڈیکلز پیدا کرتے ہیں جن سے جسم کو بڑی پیچیدگیاں بھگتنا پڑتی ہیں اور اس کا آغاز دباؤوالی کیفیت سے ہوتا ہے۔ اس صورتحال کے نتائج بڑے تباہ کن ہوتے ہیں۔ ذہنی دباؤ کے علاوہ خلیوں کی جھلیوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ جلد پر جھریاں پڑجاتی ہیں۔ اس کے بعد اور بھی بہت سے تبدیلیاں نمودار ہوتی ہیں اور ان سب کا مجموعی اثر یہ ہوتا ہے کہ انسان ذہنی اور جسمانی طور پر بھی بوڑھا ہونے لگتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے کئی ہولناک بیماریاں بھی آگھیرتی ہیں۔ ان میں کینسر، عارضہ قلب، جوڑوں کا درد، ذیابیطس اور سٹھیانا شامل ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان سب کا نتیجہ مزید دباؤ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اور انسان دکھ اور مایوسی کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔