عورت کی امامت کا فتنہ
میں نے آپ کا میگزین پہلی مرتبہ پڑھا۔ بلکہ پہلی مرتبہ دیکھا بھی۔ بک اسٹال پر رکھے ہوئے رسالوں میں اس کے ٹائٹل نے مجھے متوجہ کیا۔ اور ’’عورت کی امامت اور شریعت کا مزاج‘‘ مضمون دیکھ کر اسے میں نے خرید لیا۔ پہلے اسی مضمون کو پڑھا۔ طبیعت خوش ہوگئی اور ذہن و فکر امت مسلمہ کی فکری پستی اور عملی کوتاہیوں پر پریشان ہوپڑے۔ اس موضوع پر اخبارات و رسائل میں جو باتیں پڑھنے اور سننے کو ملیں وہ بڑی عجیب و غریب تھیں۔ علماء کے فتوے ایک طرف تھے اور میڈیا کی کرم فرمائیاں دوسری طرف۔ مگر اس سے زیادہ حقیقت پسندانہ اور عملی تحریرمیں نے اب تک کہیں نہیں دیکھی۔ مشہور عالم دین قرضاوی صاحب کا فتویٰ بھی میں نے کسی انگریزی رسالہ میں دیکھا۔ مگر وہ صرف فتویٰ تھا۔ جو فقہ کی زبان بول رہا تھا۔
سید سعادت اللہ حسینی صاحب کا یہ مضمون اس امت کے افراد اور اس کے علماء کرام کو دعوت فکر اور دعوت عمل دیتا ہے۔ ہم شریعت میں عورت کے حقوق کو لے کر کتنا ہی شور مچالیں بے کار ہے۔ جب تک ہم عملی دنیا میں اور اسلامی معاشرہ میں ان تمام چیزوں کو نافذ نہیں کرتے جو اسلام بتاتا ہے۔ اس وقت تک نہ ہم میڈیا کامقابلہ کرسکتے ہیں اور نہ عورت کو وہ مقام دے سکتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے۔
ناجیہ زیدی، رام نگر، نینی تال
’’عورت کی امامت پر مضمون آپ کو پسند آیا، ہمیں خوشی ہے۔ آپ نے جو نکات درج کیے ہیں ہمیں ان سے اتفاق ہے اور ہم آپ سے خواہش کریں گے کہ آپ خود بھی حجاب کے لیے لکھیں۔ اس سے آپ کے خیالات اور بہت سی مفید باتیں قارئین کو حاصل ہوں گی۔‘‘ مدیر
فکر و آگہی
مئی کا حجاب وصول ہوا۔ سارے مضامین اور تحریریں قابل داد ہیں اللہ تعالیٰ اسے مزید بہتر اور مقبول بنائے۔ ’’فکر وآگہی‘‘ بڑا اثر انگیز ہے۔ نیز ’’بچوں کی تربیت‘‘ کے عنوان پر ’’بچوں کی دینی تعلیم کا مسئلہ‘‘ نامی مضمون بڑا پسند آیا۔
فکرو آگہی کے سلسلہ کو جاری رکھیں تاکہ خواتین کے لیے مہمیز کا کام دے سکے۔
ام الخیر صالحاتی، پامرو
رسالہ عمدہ ہے
مئی ۲۰۰۵ء کا تازہ شمارہ اپنے وقت پر پوری آب و تاب کے ساتھ ملا۔ شکریہ! رسالہ ہر اعتبار سے عمدہ ہے اخلاقی و تربیتی مضامین پر مشتمل یہ رسالہ خواتین کے لیے ایک بیش بہا تحفہ ہے۔ ضروری ہے کہ رسالہ مسلمان کے ہر گھر میں پہنچے۔
محمد عادل ندوی، رتنا گیری
خوف آخرت
مئی ۲۰۰۵ء کا شمارہ بھی وقت پر ملا اور پڑھا۔ اللہ کا شکر ہے کہ حجاب طالبات اور خواتین کا معیاری تربیتی ماہنامہ ہے۔ اس شمارہ میں دینیات ، سیرت صحابیہ، تربیت، بزم حجاب کالم میں تمام مضامین اچھے لگے۔ شخصیت، اسلامی معاشرہ، معلوماتی ہیں۔ ماؤں کا گوشہ بھی پسند آیا۔ تبصرہ کتب میں ہر کتاب کی قیمت کا اندراج ہونا چاہیے۔ کام کی باتیں تو بہر حال کام کی بات ہے۔ مائدہ کالم میں لذیذ پکوان بنانے کی ترکیب لکھ بھیجنے والوں کا نام بھی شائع کیا کریں کیونکہ اکثر مزاج ہوتا ہے کہ نام بھی شائع ہو۔ لہٰذا اس مزاج کا خیال رکھا جائے۔ ’’سوچ کا سفر‘‘ بہت اچھا لگا۔
ہم ادارہ سے امید کرتے ہیں کالم ہم ’’پردہ کیوں کریں‘‘ جاری رکھا جائے اور قارئین بہنوں سے گزارش ہے کہ پردہ کی اہمیت پر اپنا تجربہ ضرور لکھتی رہیں۔
ہم تمام قارئین حجاب سے گزارش کرتے ہیں کہ سبھی کم سے کم ایک قاری و خریدار بنانے کی کوشش کریں کیونکہ حجاب کے استحکام کے لیے یہ ضروری ہے۔
ایک صفحہ کا ایک کالم ’’خوفِ آخرت‘‘ شروع کیا جائے جس میں انبیاؑ کے واقعات، اصحابؓ، داعیانِ اسلام کے وہ واقعات جو خوفِ آخرت کی خاص علامت کے طور پر تاریخ میں محفوظ ہیں شائع کیے جائیں۔
مستحق الزماں خاں، محی الدین نگر
لڑکیوں اور خواتین کے لیے عمدہ رسالہ
میں نے حجاب کو پہلی بار پڑھا۔ اور یہ مجھے بہت پسند آیا۔ یہ میرے والد محترم اعجاز احمد صاحب اور میری والدہ محترمہ عابدہ بیگم کو بھی پسند آیا اور اسے پڑھ کر میرا دل باغ باغ ہوگیا۔ اب اس کے مطالعہ کو اپنا معمول بنالیا ہے۔ مجھے اس ماہ کے حجاب میں خواتین کی حالت زار بہت پسند آیا۔ حجاب میں شائع ہونے والی تحریریں ہمیں غوروفکر کی دعوت بھی دیتی ہیں اور عمل پر بھی ابھارتی ہیں۔ مختلف عنوانات کے تحت جو تحریریں اس رسالہ میں شائع ہوتی ہیں ان سے ہمیں سبق حاصل کرنا چاہیے اور عملی زندگی میں انہیں نافذ کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اسے ترقی و کامرانی کی بلندیوں پر پہنچائے۔ آمین
ام سلمیٰ، اورنگ آباد
سلائی کڑھائی سکھائیں
آپ سے گزارش ہے کہ کیریر گائیڈ کا کالم مستقل شائع کریں، کچھ سائنس کی باتیں، ہندوستانی تاریخ پر تحریریں اور سلائی کڑھائی کی ترکیبیں وغیرہ بھی حجاب میں شائع کریں۔ کیوں کہ یہ خالص خواتین و طالبات کا پرچہ ہے۔ اس لیے اس کی خاص رہنمائی ہونی چاہیے۔ اگر اس طرح کا مضمون ہر ماہ شائع ہوتا رہے گا تو خواتین اور لڑکیوں کی اہم ضرورتیں پوری ہوں گی۔
طلعت ناز ، بیگو سرائے
’’ آپ نے جن باتوں کی طرف اشارہ کیا ہے وہ قابل توجہ ہیں۔ کیوں نہ آپ ہی خود اس طرف متوجہ ہوں اور اچھے ڈیزائن ہمیں ارسال کریں۔ ‘‘ مدیر
ایک مشورہ
میں حجابِ اسلامی کا کئی ماہ سے مطالعہ کررہی ہوں اور اس رسالہ کو دیکھ کر میرا دل خوش ہوجاتا ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ حجاب اسلامی میں ’’جدید سائنس اور ٹکنالوجی کا ارتقا اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر تحریریں شائع کریں۔ نیز قارئین کو یہ بھی بتانے کی ضرورت ہے موجودہ تہذیب کے دور میں آج ہمارا سماج اور معاشرہ کس قسم کے مسائل سے دوچار ہے اور ایسے میں اسلامی ہدایات کی اہمیت کس قدر بڑھ گئی ہے۔ خاص طور پر عریانیت اور فیشن پرستی کے دور میں پردہ سماج کے لیے ضروری ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہم خواتین کے سامنے پردے کو معقول، مدلل اور سائنٹفک انداز میں پیش کریں تاکہ وہ موجودہ حالات کے تناظر میں اسے بہترین متبادل کے طور پر قبول کرسکیں۔
عشرت پروین مومناتی، آکولہ
’’ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس طرح کی تحریریں شائع کی جائیں۔‘‘
حجاب کی پرانی قاری کا خط
اپنے پسندیدہ رسالہ حجاب کا سالانہ زر تعاون بھیجنے میں تاخیر ہوگئی جس کے لیے معذرت چاپتی ہوں۔ ویسے تو میں حجاب کی پرانی قاری ہوں۔ لیکن بیچ میں یہ سلسلہ منقطع ہوگیا تھا۔ ایک سال سے پابندی سے مطالعہ کررہی ہوں اور ہمارے گھر کے ماشاء اللہ تمام ہی لوگ اس کا مطالعہ بڑے شوق سے کرتے ہیں۔ محلہ کی عورتوں اور لڑکیوں کو میں حجاب پڑھنے کے لیے دیتی ہوں اور ان سے خریدار بننے کی درخواست بھی کرتی ہوں۔ مگر جواب اس طرح ملتا ہے کہ بہن تمہارے گھر تو یہ آتا ہی ہے۔ ہمیں پڑھنے کے لیے دے یا کرو۔ خیر ویسے خریدار بنانے کی کوشش جاری ہے۔ مریم باجی کا اندازِ تخاطب پیاری بہنو! بہت ہی اچھا لگتا ہے۔ ہر مہینے وہ حالات سے آگاہ کرتی اور معلومات دیتی ہیں۔ میری گزارش ہے حجاب میں ہر مہینہ اسلامی مہینوں سے واقف کرایا جائے کہ اس مہینے کی کیا فضیلت ہے۔ ویسے آپ کی مرضی۔ حجاب کی پوری ٹیم کے لیے دعا گو ہوں۔ اور خود حجاب کی ترقی کے لیے اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ ہر مسلم گھرانہ اس کا قاری بن جائے اور تمام کو اللہ عمل کی توفیق مرحمت فرمائے۔
نوٹ: GIOکے بارے میں معلومات حاصل کرنی تھیں یہاں پر جی آئی او حلقہ قائم ہے۔ ناظمہ کون ہے؟ کہاں پر واقع ہے؟ اگر حجاب میں جواب دے دیں تو عین نوازش ہوگی۔
آسیہ تبسم
’’ آپ محلہ کی لڑکیوں کو پڑھنے کے لیے رسالہ دیتی ہیں۔ یہ آپ کے لیے اجر کا باعث ہوگا (انشاء اللہ)۔ آپ نے اپنا درج نہیں کیا۔ اب ہم آپ کو معلومات کیسے فراہم کریں۔ کم از کم یہ تو بتائیں کہ آپ کس شہر کی ہیں۔ جی آئی او کے بارے میں معلومات آپ کو فراہم کردی جائیں گی۔ آپ اپنا پتہ ارسال کریں۔‘‘ مدیر