ملیریا بخار (جاڑا بخار) برسات کے آخر میں پھیلتا ہے، جس سال بارشیں زیادہ ہوتی ہیں اس کا زور زیادہ ہوتا ہے۔ نشیبی سیلے علاقوں میں یہ بارہ مہینے رہتا ہے۔ اس بخار کو پھیلانے کا سبب خاص قسم کے جراثیم ہیں۔ جو خاص قسم کے مچھروں کے کاٹنے سے انسان کے بدن میں پہنچ کر اس بخار میں مبتلا کردیتے ہیں۔
ملیریا بخار باری سے آتا ہے جس بخار کی باری روز ہوتی ہے وہ ’’روزانہ بخار‘‘ کہلاتا ہے اور جس بخار کی باری تیسرے روز آتی ہے اس کو ’’تیّا‘‘ اور چوتھے روز آنے والے کو ’’چوتھیا‘‘ کہتے ہیں۔ ملیریا بخار کبھی کبھی ہر وقت بھی چڑھتا رہتا ہے اس کو لازمی اور دائمی بخار کہا جاتا ہے۔
جب اس بخار کی باری آنے والی ہوتی ہے تو مریض کی طبیعت سست ہوجاتی ہے، انگڑائیاں اور جمائیاں آنے لگتی ہیں اور تمام بدن ٹوٹنے لگتا ہے۔ جاڑا لگتا ہے، دھوپ میں یا آگ کے پاس بیٹھنے کو جی چاہتا ہے۔ آخر کا جاڑا اتنا لگتا ہے کہ مریض لحاف اوڑھنے پر مجبور ہوجاتا ہے، اس کے دانت بجنے لگتے ہیں اور سارا جسم کانپنے لگتا ہے۔ کچھ دیر یہ حالت رہنے کے بعد گرمی سی لگتی ہے، لحاف یا جو کپڑا مریض اوڑھے ہوئے ہوتا ہے اس کو اتار پھینکتا ہے، بار بار پانی مانگتا ہے، متلی اور قے ہوتی ہے، تمام بدن گرمی سے جلتا ہوا معلوم ہوتا ہے، بے چینی بڑھ جاتی ہے، بعض مریض بکواس کرنے لگتے ہیں۔ یہ حالت چار پانچ گھنٹے رہنے کے بعد پہلے پیشانی پر پسینہ آتا ہے اور آہستہ آہستہ تمام جسم پسینے سے شرابور ہوکر بخار اتر جاتا ہے، لیکن مریض نہایت کمزوری محسوس کرتا ہے۔
ملیریا بخار سے بچنے کی تدبیریں:
ملیریا بخار سے بچنے کے لیے صفائی بڑی ضروری ہے۔ مکان کو صاف ستھرا رکھیں، اس میں کوڑا کرکٹ اور گھاس پھونس جمع نہ ہونے دیں اور مکان کے صحن میں کسی طرح کی گندگی یا پانی نہ پھینکا جائے اور مکان کے آس پاس پانی اکٹھا نہ ہونے دیں۔ مکان میں گندھک اور گوگل کی دھونی دیں یا اگر بتی جلائیں، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہوتو صحن میں نیم کے پتے جلائیں، اس کے دھوئیں سے مکان کے تمام مچھر بھاگ جائیں گے۔
جوہڑ، تالاب اور گڑھوں میں جہاں پانی جمع رہتا ہے مٹی کا تیل چھڑکوادیں۔ اس سے مچھروں کے انڈے بچے ختم ہوجائیں گے۔
رات کو سوتے وقت مچھر دانی لگا کر سوئیں، لیکن دیہات میں سب آدمی ایسا نہیں کرسکتے، اس لیے رات کو چھت پر سوئیں تو بہتر ہے۔
یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہضم کی خرابی اور قبض سے اس مرض میں مبتلا ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اس لیے ہاضمہ کو درست رکھیں اور قبض نہ ہونے دیں۔ غذا ہضم کے مطابق کھائیں، قبض کرنے والے اور بادی کھانوں سے پرہیز کریں۔ غذا کے ساتھ لیموں کا رس یا سرکہ استعمال کریں یا انار دانہ اور املی کی چٹنی کھائیں۔
جب اس بخار میں مبتلا ہوجائیں تو اس کو دور کرنے کے لیے نیچے لکھی ہوئی دواؤں میں سے کوئی دوا استعمال کریں۔
(۱) مریض کو پہلے ہلکا سا جلاب دیں۔ جب پیٹ صاف ہوجائے تو دوسرے دن بخار چڑھنے یا باری آنے سے پہلے کونین پانچ گرام کی ایک ایک ٹکیہ تین تین گھنٹے کے بعد دیں۔
(۲) کرنجوہ کے پتے ایک تولہ کالی مرچیں سات عدد پانی میں پیس کر چھان کر چند روز پلانے سے بھی ملیریا بخار دور ہوجاتا ہے۔
(۳) تلسی کے پتے ایک تولہ، کالی مرچیں سات عدد پانی میں پیس چھان کر چند روز پلانے سے جاڑا بخار جاتا رہتا ہے۔
(۴) پان میں کھانے کا چونا تین ماشے، پانچ تولے پانی میں گھولیں، اس کے بعد اس میں ایک لیموں نچوڑ دیں۔ تھوڑی دیر کے بعد اوپر کا صاف نتھرا ہوا پانی لے کر اس وقت پلائیں۔ جب جاڑا بخار آنے والا ہو۔ اگر پہلے روز کے استعمال سے جاڑا بخار نہ رکے تو دوسرے تیسرے روز پلائیں۔ چوتھیا بخار کے لیے یہ خاص طور پر مفید ہے۔
(۵) پھٹکری بھون کر باریک پیس کر رکھ چھوڑیں۔ جاڑا بخار سے چار گھنٹے پہلے چار چار رتی پھٹکری تھوڑی کھانڈ ملا کر دو دو گھنٹے کے وقفہ سے دوبار کھلائیں، جاڑا بخار نہیں آتا۔
(۶) تخم پلاس پاپڑہ (ڈھاک کے بیج) لے کر ان کا اوپری سرخ چھلکا دور کریں اور برابر وزن مغز کرنجوہ ملا کر باریک پیس چھان کر پانی میں گوندھیں اور چنے برابر گولیاں بنا کر رکھیں۔ بخار خواہ روزانہ ہو یا تیّا یا چھوتھیا۔ اس کی آمد سے چار گھنٹے پہلے ایک ایک گولی دو دو گھنٹے کے وقفہ سے دوبار دیں۔ بخار نہیں آئے گا۔ اگر آئے گا تو ہلکا ہوگا۔ دو تین روز کے استعمال سے بالکل موقوف ہوجائے گا۔
اگر قبض ہو تو اس کو دور کرنے کے لیے پہلے سنامکی سات ماشہ، سونف پانچ ماشے پانی میں جوش دے کر پلائیں۔ اس کے بعد جاڑا بخار کی کوئی دوا دیں۔
جاڑا بخار سے پہلے کوئی غذا کھانے کے لیے نہ دیں۔
دانتوں کا درد:
(۱) تلسی کی پتیاں باریک پیس کر گولی سی بنالیں اور اس کو گرم کرکے درد والے دانت پر رکھیں۔
(۲) ذرا سا کا فوردرد والے دانت پر رکھ کر دبالیں۔ اگر داڑھ میں سوراخ ہو تو اس میں بھر دیں۔ دور دور ہوجائے گا۔
(۳) ادرک کو پیس کر ذرا سا نمک ملا کر درد والے دانت پر رکھیں۔
(۴) نوشادر ایک رتی ذرا سی روئی میں لپیٹ کر درد والے دانت پر رکھ کر دبالیں اور جو پانی نکلے اسے نکلنے دیں۔ درد دور ہوجائے گا۔
(۵) بابڑنگ کو باریک پیس کر ململ کے باریک کپڑے میں باندھ کر چھوٹی چھوٹی پوٹلیاں بنائیں۔ ایک پوٹلی کو پانی سے تر کرکے آگ پر گرم کریں اور جس داڑھ میں سوراخ ہو اس میں رکھیں۔ درد دور ہوجائے گا۔
(۶) اگر تمام جبڑا درد کرتا ہو، مسوڑھے سوجے ہوئے ہوں تو تمباکو خشک کے پتے دو تولے، مرچ سیاہ تین ماشے کو باریک پیس کر ملیں اور جو لعاب نکلے اس کو گراتے رہیں۔ درد اور سوجن دور ہوجائے گا۔
بھول اور کند ذہنی
بعض لوگ سنی ہوئی باتیں اور دیکھی ہوئی صورتیں بہت جلد بھول جاتے ہیں۔ بعض بچوں کو سبق یاد نہیں رہتا۔ استاد جو کچھ پڑھاتا ہے اس کو اچھی طرح نہیںسمجھتے اور اگر کچھ سمجھتے ہیں تو اس کو جلد ہی بھول جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں کلونجی تین ماشے، شہد خالص ایک تولہ میں ملا کر چٹائیں (چھوٹے بچوں کے لیے ایک ماشہ کلونجی کافی ہے)یا پانچ تولے برہمی بوٹی کو کوٹ چھان کر اس میں پانچ ماشے کالی مرچیں باریک پیس کر ملا لیں اور تین تین ماشے صبح و شام پانی یا دودھ کے ساتھ دیں۔
بدہضمی اور قبض نہ ہونے دیں اور کوئی تیز کھٹّی چیز کھانے پینے کے لیے نہ دیں۔