زینب کے ابو آج افروز کی امی آئی تھیں۔
کیا کہہ رہی تھیں؟
وہی رشتہ کے لیے کہہ رہی تھیں۔
اچھا۔ اچھا وہ تو کئی بار آچکی ہیں۔
ہاں اور کیا !تمہیں تو یاد ہی نہیں رہتا۔
افروز تو اچھا لڑکا ہے۔ تعلیم یافتہ ہے۔ اس کا کاروبار بھی ٹھیک ہے۔
وہ تو سب ٹھیک ہے لیکن…
لیکن کیا؟
اس کے بہن بھائی تو بہت ہیں۔ وہ گھر میں سب سے بڑا ہے۔ چار بہنیں اور دو بھائی ہیں تو کیا ہوا کونسا ہمارے گھر آکر رہیں گے؟
کسی کے گھر تھوڑا ہی آکر رہتے ہیں۔
پھر؟
ارے ہماری زینب تو سب کی غلام ہوجائے گی۔ سب سے بڑی رہے گی ساری ذمہ داری آجائے گی اس بیچاری پر۔
ہماری زینب پڑھی لکھی ہے، سلیقہ مند ہے پھر ہماری بھی تو سب سے بڑی بیٹی ہے۔ زینب کی امی خدا سے ڈرو ہمارے بھی تو سات بچے ہیں۔ پھر ہماری بڑی بیٹی ان کے گھر میں بڑی بہو بن جائے گی تو سب عزت کریں گے، سب کہنا مانیں گے، سب اس سے مشورہ کریںگے اور خاندان کی بزرگ ہوگی ہماری بیٹی۔
زینب کی امی خدا تمہاری بیٹی کو برا بننے کا موقع دے رہا ہے اور تم اسے جھوٹا بنانا چاہتی ہو ماں باپ کی خواہش تو یہی ہوتی ہے کہ اس کے بیٹے بیٹیاں بڑے انسان بنیں۔