جو چیزیں ہماری صحت اور نشو ونما کے لیے ضروری ہیں چار قسم کی ہیں ہوا، سورج کی روشنی، پانی اور غذا۔ اور ان کے ساتھ ورزش اور نیند بھی ضروری ہے۔ کوئی بھی جاندار چیز ان کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ علم کیمیا کے ماہرین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ہر چیز پیدا ہی سورج کی روشنی سے ہوتی ہے۔
دراصل تیل شکر اور البیومن سورج کی روشنی اور ہوا ہی سے بنتے ہیں۔ ہوا کے ساتھ ہی سورج کی روشنی ہماری صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس میں ہمارا جسم قدرتی طور پر وٹامن ڈی حاصل کرتا ہے۔
پودوں کو چند روز تک ہوا اور دھوپ سے بچا کر کسی اندھیری کوٹھری میں رکھ دیں تو وہ مرجھا جاتے ہیں اس طرح سورج کی روشنی اور ہوا سے محروم شخص بھی کمزور اور پیلے ہوتے ہیں۔
ہوا سانس کے ذریعہ ہمارے جسم میں جاکر پھیپھڑوں میں جمع شدہ خون کو صاف کرتی ہے۔ انسانی جسم کی مشینری ہر وقت چلتی رہتی ہے اس عمل سے کئی قسم کے زہریلے مادے پیدا ہوجاتے ہیں جن میں سے ایک کاربن ڈائی آکسائڈ گیس بھی ہے۔ باہر کی تازہ ہوا پھیپھڑوں میں جاکر اپنا مفید حصہ آکسیجن وہاں چھوڑ آتی ہے جس سے خون صاف ہوجاتا ہے اور زہریلی گیس سانس کے ذریعہ سے باہر نکل جاتی ہے۔ ہوا جتنی زیادہ صاف اورتازہ ہوگی اتنی ہی بہتر ہوتی ہے۔
علم الاجسام کے ماہرین کا فیصلہ ہے کہ حیوانی اجسام کے تمام ریشے اس ہوا سے بنتے ہیں جو سانس کے ذریعہ سے اندر جاتی ہے۔ وہ انسانی مشین کے اندر منجمد اور ٹھوس ہوکر گوشت اور ہڈیوں کی صورت میں رونما ہوتی ہے۔
صاف کھلی ہوا میں سانس لینے سے پھیپھڑوں کے تمام حصوں کو کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ خون کو زیادہ مقدار میں تازہ ہوا ملتی ہے اور خون زیادہ سرخ اور صاف ہوجاتا ہے۔
سانس کی مندرجہ ذیل ورزش صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔
کھلی جگہ آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں اور سینے کو خوب تان لیں پھر آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچیں حتی کہ چھاتی خوب پھول جائے اور سانس لینا دشوار ہوجائے۔ پھر جتنی دیر تک روک سکیں سانس روکے رہیں۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ سانس لینا شروع کریں حتی کہ ساری ہوا باہر نکل جائے اس طرح چالیس پچاس سانس لیں۔ صبح و شام دونوں وقت خالی پیٹ یہ ورزش کرنے سے کھائی ہوئی غذا ہضم ہوجاتی ہے اور اس ورزش کے بعد جو غذا کھائی جائے فوراً ہضم ہوجاتی ہے۔
سورج کی روشنی سے مستفید ہونے کے لیے روزانہ صبح کو سورج نکلنے کے وقت سے کسی کھلے میدان میں یا نہر اور دریا کے کنارے اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو مکان کی چھت پر جاکر سورج کے سامنے کھڑے ہوجائیں اور سارے جسم پر کم از کم نصف گھنٹہ آفتاب کی شعاعیں ڈالیں منہ اور سینہ، پشت اور پہلو، غرض جسم کے ہر حصے کو باری باری کرنوں کے سامنے کریں۔
گرمی کے موسم میں جسم پر اگر ہلکا سا کپڑا بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اس کو غسل آفتابی (سَن باتھ) کہتے ہیں۔ یہ قدرتی طور پر سورج کی روشنی وٹامن ڈی کا بہت بڑا مخرج ہے۔
غسل آفتابی کے وقت گہرے سانس اور ہلکی ورزش کرنا نہایت فائدہ بخش ہے اور درازیٔ عمر کا ضامن ہے۔
دھوپ جسم کو بڑھاتی ہے۔ جسمانی توانائی کو برقرار رکھتی، خون کی گردش قائم رکھتی اور زندگی کو خوشگوار بناتی ہے۔