خط نہیں ملا؟
اگست کے شمارہ میں حجاب کے نام ایک خط اور پھر ’’عشق کا کھیل‘‘ شائع ہوئے ہیں۔ مہربانی کا شکریہ۔ لیکن سوئے اتفاق ’’عشق کا کھیل‘‘ میں کچھ ایسی غلطیاں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے تفصیلی عریضہ ارسال کرنا پڑا۔ مگر حجاب ستمبر دیکھ کر گمانِ غالب یہ ہے کہ خط ڈاک کی بدنظمی کی نظر ہوگیا۔ مگر اس خوش فہمی کی بنیاد پر جوابی کارڈ کے ذریعہ مطلع کررہی ہوں کہ شاید خط دیر میں آپ کو ملا ہو۔ آپ کے حسن خلق کے پیشِ نظر بعید نہ تھا کہ آپ خط کے ذریعہ رسید دے دیں تاکہ اکتوبر کے حجاب تک انتظار نہ کرنا پڑتا۔ بہر حال صورت ِ حال جو بھی ہو، لفافہ نہ ملنے یا دیر میں ملنے کا پتہ اس جوابی کارڈ کے ذریعہ مجھے معلوم ہوجائے گا۔
حجاب کے قابلِ قدر ہونے کے سلسلے میں الحمدللہ آپ کو قارئین کرام لکھ ہی رہے ہیں تجاویز اور مشورے بھی میں نے تفصیلی خط میں ایک بات کی طرف توجہ ضرور دلائی تھی کہ چھپائی کچھ بڑی ہو۔ تاکہ اردو سے نامانوس افراد اس میں دلچسپی لے سکیں۔ خاص نمبر کے متعلق سے کیا منصوبہ مجھے معلوم ہوسکتا ہے؟ حجاب کے سرورق پر سورئہ ملک کی آیت اور اس کا ترجمہ بہت پرکشش ہیں۔ ’’کس کی زندگی حسین ہے‘‘ ماشاء اللہ یہاں سدا بہار کمپلکس کے فلیٹ میں دل چاہ رہا ہے۔ کبھی آپ آسکتیں۔
رضیہ بانو، پونا، مہاراشٹر
]آپ کا تفصیلی مشوروں پر مشتمل کوئی لفافہ ہمیں نہیں ملا۔ پتہ نہیں کیوں۔ خصوصی نمبر کا خاکہ ارسال خدمت ہے۔ ایڈیٹر[
اخبار خواتین جاری رکھیں
سرورق جولائی سے پسند آرہے ہیں۔ اس ماہ رمضان سے متعلق عافیہ ادیب، ایس امین الحسن اور علامہ غزالی کی تحریریں قابلِ تعریف ہیں۔ محمد سلیم صدیقی صاحب کا وہ جملہ ’’ہمیں نیکیوں کے اس موسم بہار میں اللہ کے خزانۂ رحمت سے قیمتی موتی چن لینے چاہیے‘‘ خاص طور پر پسند آیا۔ افسانوں میں صرف ’’بچپن‘‘ پسند آیا۔ پسند سے میرا مطلب بس ٹھیک ہی تھا۔ ’’اخبار خواتین‘‘ کا نیا سلسلہ اچھا بلکہ بہت اچھا لگا۔ میں اس کا مشورہ دینے والی تھی۔ براہِ کرم اسے جاری رکھیں۔ صد شکر کہ آپ نے اشعار کا کالم شروع کردیا ہے۔ مگر بات تو تب ہے جب ہر ماہ شامل ہو۔ ’’عید‘‘ پر ہم سب سہیلیوں کے بھیجے گئے اشعار ضرور شائع کیجیے گا۔ سلمیٰ یاسمین نجمی کا ’’کرن آرزو کی‘‘ اچھا جارہا ہے۔ عمیر انس صاحب کی تحریر اور اداریہ پسند آتے ہیں۔ میری کلاس فیلوز عائشہ انصاری، ذاکرہ بانو، ثمینہ مرزا سب کی طرف سے رمضان اور عید کی مبارکباد ایک ساتھ قبول فرمائیں۔
سلمیٰ نسرین، آر ڈی جی گرلز کالج، آکولہ
مہندی کی ڈیزائن کہاں گئی؟
حجاب اسلامی آپ کی ادارت میں ماشاء اللہ خوب سے خوب تر ہوتا جارہا ہے اس کی کہانیاں، مضامین، افسانے سبھی اچھے لگتے ہیں۔ اگست کے شمارے میں خط شائع کرکے آپ نے میری حوصلہ افزائی کی اس کے لیے میں آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتی ہوں اور حجاب کے ایک مضمون بھی بھیج رہی ہوں امید ہے کسی شمارے میں شائع کرکے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں گے۔
میں نے کبھی حجاب میں مہندی کی ڈیزائن دیکھی تھی اس کے بعد پھر کبھی نہیں دیکھی۔ شاید آپ نے مہندی کی ڈیزائن چھاپنا ہی بند کردیا ہے اس لیے کہ میں نے پھر کبھی نہیں دیکھی اس کے لیے میں ایک مہندی کی ڈیزائن بھیج رہی ہوں امید ہے آپ شائع کریں گے۔
تمنا مبشور، جیراجپور، اعظم گڑھ
زینب الغزالی پر اداریہ پسند آیا
میں نے ستمبر کے حجاب کا مطالعہ کیا، بے حد پسند آیا۔ سرورق اور اس پر لکھی آیت بہت ہی پیاری لگی۔ اداریہ ، دینیات، سیرت صحابیہ، دیر سے حرم کو، بزم حجاب ، قابل غور، لغزش کہانی اور قسط وار غرض کے حجاب کا ایک ایک لفظ مجھے پسند آیا۔ سب سے اچھا مجھے ’’سنتھیا سے آمنہ تک‘‘ لگا۔ اداریہ میں عظیم خاتون زینب الغزالی پر تبصرہ بہت ہی پسند آیا۔
نجم پروین ، دیوگھاٹ، بلڈانہ
حجاب کے نام
اکتوبر ۲۰۰۵ء کا حجاب اسلامی مطالعہ سے گزرا۔ روزہ سچائی کی تربیت ہے عافیہ ادیب نے کافی پیارے انداز میں قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کتنے پیارے انداز سے سمجھایا ہے کہ روزہ سچائی کی کس طرح تربیت کرتا ہے۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اس رسالے کو خدا خوب ترقی دے۔
سید شہاب الدین ، ایوت محل
درس قرآن بھی شامل کریں
آج گلوبلائزیشن کا دور ہے، جہاں انسان اپنے آپ کو کافی ایڈوانس اور ترقی یافتہ تصور کرتا ہے وہیں غیر اسلامی نظریے اور سوچ نے انسانیت پر کاری ضرب لگائی ہے اور اس وقت دنیا کے سامنے ہر سو نئے نئے فتنے جنم لے رہے ہیں۔ حقوق نسواں کے نام پر خواتین کے حقوق پر شبِ خوں مارا جارہا ہے۔ ہر طرف بے حیائی اور عریانیت کا دور دورہ ہے۔ اور ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی جارہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پورے عالم میں اسلامی پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا کو متحرک کیا جائے اور تمام غیر اسلامی پروپگنڈوں اور غلط افکار کا بھر پور جواب دیا جائے۔ جو کہ وقت کا اہم تقاضا بھی ہے۔میری طرف سے چند گذارشات ہیں: سب سے پہلے درسِ قرآن سے ہی اس رسالہ کا آغاز ہونا چاہیے۔ اس کے بعد حمد اور نعت بھی شامل اشاعت ہو۔ ایک موضوع انگریزی میں بھی شامل ہونا چاہیے۔ کسی قسم کی تصویر کشائی سے اجتناب کیا جائے۔
سیرت الامان، بانڈی پورہ، کشمیر
رمضان کی منصوبہ بندی پسند آیا
۲۴؍ کو حجاب موصول ہوا۔ رمضان کے متعلق تمام مضامین بہت زبردست تھے۔ خاص طور سے رمضان کی منصوبہ بندی پسند آیا۔ قانتہ ارم کی دادی اماں مان گئیں بہت پسند آیا۔ کرن آرزو کی ناول اچھا جارہا ہے۔ صحت کے تعلق سے دھوپ ،ہوا اور بارش کارآمد مضمون تھا میں بھی انشاء اللہ چند ورزشوں کے طریقے روانہ کروں گی۔ چند ماہ سے مائدہ اور لطائف میں آپ شرکاء کا نام نہیں شائع کررہے ہیںجبکہ فہرست میں شرکاء اور قارئین لکھا ہوتا ہے۔
اسماء تزئین، آکولہ
مشورے اور شکوے
آپ سے پہلی مرتبہ گفتگو کررہا ہوں۔ مگر کچھ مشوروں کے ساتھ:
(۱) سب سے پہلے رسالہ کی پوسٹنگ کی بات ہوجائے۔ بات یہ ہے کہ رسالہ گھر پہنچنے تک خراب ہوجاتا ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ رسالہ کو ارسال کرتے وقت کاغذ کے مکمل پیکٹ میں ڈالیں یا پھر پلاسٹک پیکٹ میں رکھ کر بھیجا جائے۔
(۲) آج کل حجاب کے سرورق پر تصاویر شائع ہوتی ہیں جنہیں فوراً بند کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سرورق پر بڑے بڑے حرفوں میں عناوین شائع کرنے سے رسالہ کا حسن غائب ہوجاتا ہے اور بھدا پن نظر آتا ہے۔ ستمبر کا شمارہ اس لحاظ سے ٹھیک ہے۔
(۳) پرانے مضامین کی بجائے ’’خصوصاً خواتین‘‘ پر نئے مضامین لکھوائے جائیں جو حالاتِ حاضرہ کے مطابق ہوں۔ اور ان حالات میں خواتین کی رہنمائی کا کام کریں۔ کیونکہ یہ خصوصاً خواتین کا ترجمان ہے۔ اور رسالہ کے صفحات کی کوالٹی پر بھی توجہ ضروری ہے۔
(۴) خصوصی نمبر جلد از جلد شائع کریں اور ایسا شائع کریں کہ ہمیشہ یاد رہے۔ مضامین نئے ہوں، نئے موضوعات ہوں۔
محمد اسماعیل،شولاپور
]آپ کے مشوروں کا بے حد شکریہ۔ ایڈیٹر[
سرورق پر تصویر سے تکلیف ہوئی
اگست کا حجاب موصول ہوا۔ ماشاء اللہ مضامین کافی اچھے ہیں لیکن سرورق پر عورت کی تصویر دیکھ کر افسوس ہوا۔ وہ بھی حجاب کی بے حجابی کی نمائندگی کرتی ہوئی۔ یہ تصویر باحجاب عورت کی نفسیات پر غلط تاثر قائم کرتی ہے۔
شفیق الرحمن خاں
پاکیزہ تصویروں اور ڈیزائنوں کی مدد لیں
بچوں کے نفسیاتی مسائل کا مطالعہ کیا بے حد پسند آیا۔ ڈپریشن بھری زندگی نے بچوں کی نفسیات پر برا اثر ڈالا ہے۔ سرورق پر بچی کی تصویر مضمون کے عین مطابق ہے۔
ہم لوگ اکثر ہندی رسالے ہی پڑھتے ہیں۔ ان رسالوں کا مقابلہ اردو رسالوں سے کرتے ہیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ہندی رسالے خراب سے خراب مواد اچھی پیش کش اور تصویروں سے مزین کرکے دیتے ہیں۔ اردو کے رسالے بہترین مواد کے ساتھ اپنی پیشکش میں صحافتی معیار سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اگر حجاب کو کلر طباعت، ڈیزائنوں اور پاکیزہ تصویروں سے مزین کیا جائے تو بہت مقبول ہوگا۔
ڈاکٹر عرفان احمد، کانپور
نسخے کارآمد ہیں
حجاب اسلامی شمارہ اکتوبر ملا۔ شمارہ زیر مطالعہ ہے۔ اس شمارہ میں گجراتی نومسلمہ بھارتی، رمضان کی منصوبہ بندی، رمضان روزہ اور زکوٰۃ کے متعلق تمام مضامین، اسلامی معاشرت بچوں کی تربیت بہت ہی اچھے ہیں۔چند کارآمد نسخے، مائدہ، بیوٹی ٹپس بھی بہت خوب اور معلوماتی ہیں۔
آپ نے پتہ بدل دیا ہے مگر سرورق پر پشت پر پرانا پتہ ہی درج ہے۔
سلطانہ خانم، بھاگلپور
چند مضامین پسند آئے
حجاب اسلامی کے کچھ مضامین بے حد پسند آئے مثلاً: مقصدِ تخلیق، ملت پہ ہے نیند طاری اور اسی طرح کے تمام تر مضامین کیونکہ اس میں انسان کو اس کے اخلاف پر تدبر و تفکر کی ترغیب دی گئی ہے۔ ان تمام تر عنوانات کو پڑھ کر دل کے دروازے کھلتے نظر آتے ہیں۔ اس لیے اللہ رب العزت حجاب اسلامی کومقبول عام بنادے۔
شازیہ رحمت، نورپور، بجنور
مہمان اداریہ پسند آیا
عادت کے مطابق اکتوبر ۲۰۰۵ء کا شمارہ ایک ہی نشست میں بھرپور مطالعہ کیا۔ نومسلم کے متعلق ستمبر سے ایک اچھا سلسلہ شروع ہواہے۔ روزے اور زکوٰۃ پر بھی خوب لکھا ہے۔ ایس امین الحسن صاحب کی منصوبہ بندی بہت ہی بہتر ہے۔ مہمان اداریہ بھی اچھا لگا۔
مستحق الزماںخاں محی الدین نگر، بہار
علم سے کامیابی ہے
آج کے اس پرفتن دور میں اردو کے رسالے وہ بھی خواتین کے لیے نکالنا گویا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ آج ہماری مائیں اور بہنیں ایک ایسے معاشرہ میں قید ہیں جہاں چاروں طرف سے ان کو سماج نے جکڑ رکھا ہے۔ اسٹار وار نے معاشرہ کو بگاڑنے کا جو ذمہ لیا ہے اس میں زیادہ ہاتھ ہماری ماؤں اور بہنوں کا ہے جو گھر کی چہار دیواری میں رہ کر بھی اسلامی زندگی سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ جب تک علم ہوگا ہم سرخرو رہیں گے اور وہ جہاں سے گیا وہاں زوال آگیا۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
اے علم کیا ہے تو نے ملکوں کو نہال
غائب ہوا تو جہاں سے واں آیا زوال
ان پر ہوئے غیب کے خزانے مفتوح
جن قوموں نے ٹھہرایا تجھے راس المال
ڈاکٹر م۔ق۔سلیم، فتح دروازہ، حیدرآباد