بہت پہلے ایک کسان رہا کرتا تھا۔اس کے دو بیٹے تھے۔ اسے چونکہ سوالات پوچھنا پسند تھا اس لئے وہ انہیں ان کے اصل نام کی بجائے پیار سے ’’کیا‘‘ اور ’’کون‘‘کہا کرتا تھا۔ ’کیا‘ بڑا بیٹا تھا اور ’کون‘ چھوٹا۔ دونوں ہی بڑے شرارتی تھے۔
ایک دن ایک بوڑھا شخص کسان سے ملنے اس کے گھر آیا اس وقت کسان گھر پرنہیں تھا۔
’’اندر آجائیے محترم ‘‘ ۔ کیا نے اس سے کہا ’’میرے والد اس وقت گھر پر نہیں ہیں لیکن کچھ دیر بعدآجائیں گے۔ وہ چار بجے تک آجاتے ہیں ۔ اندر آکر بیٹھ جائیے‘‘۔
بوڑھا اندر چلا آیا اور بیٹھ گیا۔
’’شکریہ بیٹے! تمہارا نام کیا ہے؟ ‘‘ بوڑھے نے پوچھا۔
’’جی میرانام ’’کیا ‘‘ ہے‘‘۔ کیا نے جواب دیا۔
’’میں اونچا سنتا ہوں۔ کیا نام ہے تمہارا ؟‘‘ بوڑھے نے دوبارہ پوچھا۔
’’میں ’’کیا‘‘ ہوں‘‘۔کیا زور سے چلاکر بولا۔
’’تم‘‘ نہیں سمجھتے‘‘۔ بوڑھے نے ناراض ہوکر غصے سے کہااور کون کی طرف مڑا۔ اس نے کون سے پوچھا ’’تمہارابھائی کون ہے؟‘‘
’’میرا بھائی کیا ہے؟‘‘ کون نے جوا ب دیا۔
’’مجھ سے مت پوچھو‘‘۔ بوڑھے نے چیخ کر کہا ’’تمہارا نام کیا ہے؟ ‘‘
’’میں کون ہوں‘‘۔ کون نے کہا۔
’’میں پوچھتا ہوں تمھارا نام کیا ہے؟ تم سمجھتے کیوں نہیں تم کون ہو؟ ‘‘
’’میں کون ہوں‘‘۔ کون نے اطمینان سے کہا۔
’’میں ’کیا ‘ ہوں اور یہ ’کون‘ ہے ‘‘۔ کیا نے مسکراتے ہوئے کہا۔
بوڑھے آدمی کاچہرہ سرخ ہوگیا۔
’’شرارتی لڑکو! ‘‘ اس نے کہا ’’تمھیں شر م آنی چاہئے۔ میں اب یہاں انتظار نہیں کروں گا‘‘۔
اتنا کہہ کر وہ چلا گیا۔