عذرا بیگم آج بہت خوش تھیں۔ وہ اپنے لاڈلے بیٹے کے لیے رشتہ دیکھنے جارہی تھیں۔ امرن بوا نے لڑکی اور اس کے گھر والوں کی جو خوبیاں بیان کی تھیں، انہیں سننے کے بعد عذرا بیگم کو یقین تھا کہ یہ رشتہ ضرور ہوجائے گا۔ لڑکی کی تصویر وہ پہلے ہی دیکھ چکی تھیں۔ مناسب شکل و صورت کی پڑھی لکھی لڑکی تھی۔ وہ ایسی ہی بہو کی تلاش میں تھیں۔ لڑکی والوں کے ہاں پہنچے تو عذرا بیگم خاصی متاثر ہوئیں۔ وہ ملنسار لوگ تھے۔ واپس آتے ہوئے عذرا بیگم اپنی ہونے والی بہو سے مل کر آئیں۔ گھر پہنچ کر امرن بوا بولیں: ’’لو بھئی عذرا بیگم! اس سے اچھا رشتہ ملنے کا نہیں۔ اب بس منہ میٹھا کرادو۔‘‘
وہ بولیں’’نہیں بوا، بات کچھ بنی نہیں۔‘‘
لڑکی تو ماشاء اللہ اچھی ہے۔ مجھے پسند بھی ہے۔ میں خود بھی بیٹیوں والی ہوں، اس لیے کسی کی بیٹی میں عیب نکالنا مجھے پسند نہیں، میں صرف سلیقہ مند بہو کی خواہش مند ہوں۔
’’یاد ہے میں بہانہ بنا کر ڈرائنگ روم سے باہر گئی تھی۔ اس کا خاص مقصد تھا۔ میں ان کا رکھ رکھاؤ دیکھنا چاہتی تھی اور یہ جانچنے کے لیے باورچی خانے سے بہتر کوئی جگہ نہیں! جب میں وہاں پہنچی تو عجب حالت تھی۔ سارے باورچی خانے میں گندے برتن بکھرے پُرے تھے۔ نل سے پانی بہہ رہا تھا۔ کوڑا کرکٹ کوڑے دان سے باہر تھا یعنی باورچی خانہ بہت گندا تھا۔ بس یہی سب کچھ دیکھ کر میرا فیصلہ بدل گیا۔‘‘
یہ حقیقت ہے کہ باورچی خانہ گھر کا وہ اہم حصہ ہے جہاں خواتین کا بیشتر وقت گزرتا ہے۔ گھر تعمیر کرتے ہوئے باورچی خانے پر عموماً خاص توجہ نہیں دی جاتی، کمرے کھلے اور کشادہ بنائے جاتے ہیں مگر باورچی خانہ ڈربے کا نمونہ پیش کرتا ہے۔ یوں گرمیوں میں پسینے اور گرمی سے خواتین کا برا حشر ہوجاتا ہے۔ کوشش ہونی چاہیے کہ گھر بناتے وقت باورچی خانے کو خاص اہمیت دیں۔ خود خاتون خانہ کو باورچی خانے میں دلچسپی لینی چاہیے تاکہ وہ من پسند باورچی خانہ بنواسکیں۔
اگر باورچی خانے کا ماحول پرسکون اور دلفریب ہوگا تو تھکن کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔ باورچی خانے میں بڑی بڑی کھڑکیاں ضرور ہونی چاہئیں تاکہ ہوا کا مناسب گزر رہے۔ یہ ضروری نہیں کہ اسے خوبصورت بنانے کے لیے ڈھیر سارا روپیہ خرچ کیا جائے، بس چند نکات پر عمل کیجیے، باورچی خانے کی افادیت ظاہر ہوجائے گی۔
اس ضمن میں اس کی صفائی سب سے ضروری ہے۔ اگر یہ صاف ستھرا نہ ہو تو چاہے کتنی ہی قیمتی اشیاء لکڑی کا کام اور ٹائلیں وغیرہ لگی ہوں، وہ گندگی کے باعث بدنما لگتا ہے۔ اس کے مقابلے میں سادہ مگر صاف باورچی خانہ زیادہ جاذب نظر آتا ہے اور اس سے خاتون خانہ کی سلیقہ مندی بھی عیاں ہوتی ہے۔ ایسی خواتین بھی ہیں جو لال بیگ تو درکنار باورچی خانے میں ایک مکھی بھی برداشت نہیں کرسکتیں۔ آپ بھی اپنے باورچی خانے کو صاف ستھرا اور پُر کشش بناسکتی ہیں، اس سلسلے میں ان ٹوٹکوں پر عمل کیجیے۔
سِنک کی بندش
دھونے والے برتنوں کا ڈھیر لگا ہو اور سنک بند ہوجائے، تو بڑی کوفت ہوتی ہے۔ باورچی خانے میں پانی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا نکاسی میں معمولی سا خلل آجائے تو مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ ہماری تھوڑی سی توجہ اس پریشانی سے نجات دلاسکتی ہے۔ عموماً ایسے مسئلے وہاں زیادہ پیدا ہوتے ہیں جہاں صفائی ملازمین کے ذمے ہو۔ وہ برتن دھوتے ہیں۔ یوں غذائی اجزا اور گھی وغیرہ آب گیر (سِنک) کے پیندے اور نالی میں جم جاتے ہیں۔ یہ عادت بنالیں کہ روز گرم گرم پانی نالی میں ڈالیں تاکہ چکنائی وغیرہ نکل جائے۔ کئی خواتین چائے کی پتی بھی سِنک کی جالی میں ڈال دیتی ہیں۔ اس کا حل بہت آسان ہے، اسے پودوں میں بطور کھاد ڈال دیجیے۔ اس ضمن میں باورچی خانے میں کسی پودے کے گملے رکھ لیجیے جو خوبصورتی کا باعث بھی بنتے ہیں۔ چائے کی پتی ان میں ڈالیں یا پھر کیاریوں میں ڈال دیں۔ بند نالیاں کھولنے کے لیے بازار میں کیمیائی مادے (کیمیکل) ملتے ہیں لیکن ایک آسان گھریلو ٹوٹکہ یہ ہے کہ سنک میں سوڈے کے دو چمچ ڈالیں اور دس منٹ تک چھوڑ دیں پھر گرم پانی ڈالیں، پائپ صاف ہوجائے گا۔
کیڑے مکوڑے
باورچی خانے کا ایک بڑا مسئلہ کیڑے مکوڑے اور لال بیگ ہیں۔ یہ حشرات برتنوں اور راشن رکھنے والی الماریوں اور خانوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ عموماً الماریوں میں اخبار وغیرہ بچھائے جاتے ہیں۔ ان ہی میں کیڑے وغیرہ پلتے ہیں۔ کوشش کیجیے کہ پلاسٹک بچھائیے اور نیچے بورک ایسڈ چھڑکیں یا نیم کے پتے بچھا دیں، یوں کیڑے پیدا نہیں ہوں گے۔ اناج کو کیڑوں سے بچانے کے لیے لہسن کی پوتھی اس میں رکھ دیں، اس کی بو سے کیڑے پیدا نہیں ہوں گے الماریوں میں گیلے برتن کبھی نہ رکھیں، پہلے انہیں خشک کریں۔
چولہے پر دھیان دیجیے
چولہے کی صفائی روزانہ کرنی چاہیے۔ ہفتے میں ایک بار سارے چولہے کو دھوئیں۔ اگر دودھ وغیرہ ابل جائے تو چولہا فوراً دھولیں تاکہ وہ نہ جمے۔ چولہے میں گرنے والی غذائی اشیاء جمنے کے بعد مشکل سے اترتی ہیں۔ اوون وغیرہ زیادہ استعمال نہیں ہوتے مگر انہیں مہینے میں ایک دوبار ضرور صاف کیجیے۔ چولہا عام صابن اور ڈیٹرجنٹ کی مدد سے صاف ہوجاتا ہے۔ چولہے کا دہانہ صفائی کا خاص طور پر متقاضی ہوتا ہے کیونکہ اس کے بندرہنے سے گیس کی مقدار صحیح نہیں پہنچ پاتی۔ اگر اس پر کوئی چیز جم جائے تو اسے بھی فرصت میں صاف کرلیں۔ گیس کی نالی کو بھی صاف رکھیں اور اس کا مشاہدہ کرتی رہیں کہ گیس خارج تو نہیں ہورہی ہے۔ ایسی صورت میںنالی کو تبدیل کردیں۔ اکثر گھروں میں فریج باورچی خانے میں ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ وہ ہوا دار جگہ کے قریب ہو تاکہ اس کی کارکردگی بہتر رہے۔ کئی خواتین کو فریج سے برف ہٹانے کے لیے خاصی محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ پیڈسٹل پنکھا چلا کر فریج کا دورازہ کھول دیں، ہوا کی وجہ سے برف جلد پگھل جائے گی۔ فریج میں بدبو کی شکایت ہو تو کوئلے کو دہکا کر کچھ دیر کے لیے فریج میں رکھ دیں، خیال رہے کہ فریج کی سطح جل نہ جائے۔ کوئلے کے دھوئیں سے بو ختم ہوجاتی ہے۔
چھوٹی چھوٹی اشیا
گرم گرم برتن اٹھانے اور دیگر مختلف کاموں کے لیے باروچی خانے میں کپڑے استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں صاف ستھرا رکھیے، ورنہ وہ نہ صرف بیماریاں پھیلاتے ہیں بلکہ آپ کے پھوہڑ پن کا کھلا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ انہیں وقتاً فوقتاً جراثیم کش محلول سے دھوئیے۔
باروچی خانے میں اپنی سہولت کے لیے مختلف اشیاء ضرور رکھیں مثلاً ہاتھ صاف کرنے کے لیے تولیا اور وقت دیکھنے کے لیے گھڑی۔ بیٹھنے کا بھی معقول انتظام ہو۔ پہلے وقتوں میں چولہے زمین پر ہوتے تھے اور خواتین بیٹھ کر کام کرتی تھیں مگر اب یہ رواج نہیں رہا۔ کئی خواتین اسی وجہ سے ٹانگوں کے مسائل کا شکار ہوتی ہیں کہ وہ دن میں کئی گھنٹے باورچی خانے میں کھانا پکاتے اور دیگر کام کرتے ہوئے کھڑی رہتی ہیں۔ کوڑا دان بھی باورچی خانے میں رکھی جانے والی اہم چیز ہے بلکہ اس کے بغیر گزارہ مشکل ہے۔ بہتر ہے کہ اسے بروقت خالی کیا جائے اور ہفتے میں کم از کم دوبار دھو کر اسے دھوپ میں خشک کیجیے تاکہ جراثیم پیدا نہ ہوں۔ کوڑے دان ڈھکن والا ہو تو اچھا ہے ورنہ اسے ڈھانپ کر رکھیں۔ اس میں پلاسٹک کا تھیلا لگائیے تاکہ کوڑا پھینکنے میں آسانی ہو اور وہ بھی صاف رہے۔
مختصر مگر کارآمد ٹوٹکے
باورچی خانے میں ہر گھر کا ایک اہم گوشہ ہے اور اسے صاف رکھنا سب کی بڑی ذمہ داری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی خاتون کی سلیقہ شعاری کو جانچنا ہو تو اس کا باورچی خانہ اور غسل خانہ دیکھ لیا جائے۔ باورچی خانے میں کام کرتے ہوئے آپ ان ٹوٹکوں سے استفادہ کرسکتی ہیں:
(۱) سبزی بناتے ہوئے اگر انگلی کٹ جائے تو ململ کے صاف کپڑے پر شہد مل کر باندھ لیں، زخم جلد بھر جائے گا۔
(۲) بعض سبزیاں کاٹتے ہوئے ہاتھوں پر داغ لگ جاتے ہیں اور برے لگتے ہیں۔ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ روئی کی مدد سے ہاتھوں پر لگائیں پھر ہاتھ دھولیں، صاف ہوجائیں گے۔
(۳) سبز مرچ کاٹتے ہوئے عموماً ہاتھوں میں جلن ہوتی ہے، اس صورت میں آٹے کی لئی بناکر متاثرہ جگہ پر لگائیں۔
(۴) پیاز کاٹنے کے بعد ہاتھوں سے بو دور کرنے کے لیے نمک اچھی طرح ملیں اور نیم گرم پانی سے ہاتھ دھولیں۔
(۵) شیشے کے برتنوں میں چمک پیدا کرنی ہو تو ایک پتیلی میں سرکہ ملا پانی رکھ لیں۔ برتن دھونے کے بعد اس میں کھنگال کر رکھیں، چمکنے لگیں گے۔
(۶) باورچی خانے میں مکھیاں نظر آئیں تو ان سے نجات کے لیے پودینہ رکھیں، اس کی خوشبو سے مکھیاں نہیں آتیں۔