میک اپ سے بے نیاز

افشاں تزئین

ربیعہ صبح شام اپنا چہرہ صابن سے دھوتی تھی، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی جلد سیاہ اور خشک ہوتی گئی۔ جب ایک دن اس نے اپنی سہیلی، عائشہ کے سامنے اپنی خراب جلد کا رونا رویا تو عائشہ نے اسے بتایا کے صابن کے زیادہ استعمال سے وہ خراب ہوئی ہے کیونکہ اس میں ایسے تیزاب شامل ہوتے ہیں جو انسانی جلد کے لیے نقصان دہ ہیں۔ جلد ایک حساس عضو ہے اور اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔

عمر اور موسم کے لحاظ سے جلد کی مناسب دیکھ بھال نہایت اہم ہے۔ اگر مختصراً جلد کی ساخت کی وضاحت کی جائے تو اوپری جلد کی دو تہیں ہوتی ہیں: داخلی جلد یعنی ادمہ (Dermis) اور برادمہ (Epidermis) یعنی خارجی جلد جس میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں۔ جلد کا کام جسم کو بیرونی عناصر سے محفوظ رکھنا اور اس کے درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھنا ہے۔ ہر موسم کے لحاظ سے جلد میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

اوپری تہہ ایک خاص قسم کے پروٹین کیراٹن (Keratin) سے بنی ہوتی ہے، یہ ہماری جلد کو سردی، گرمی اور خشکی سے بچانے کے ساتھ بیرونی جراثیم سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ نچلی تہہ (ادمہ) مسلسل نئے خلیات بناتی ہے جو مسلسل اوپر کی طرف بڑھتے رہتے ہیں۔ اوپری سطح تک پہنچتے پہنچتے یہ خلیات پرانے ہوکر جھڑ جاتے ہیں۔ ان کی جگہ نئے خلیات لے لیتے ہیں یعنی پرانی جھلّی جھڑ جائے تو نئی جھلّی اس کی جگہ لیتی ہے۔ یہ عمل محسوس نہیں ہوتا، مگر سردیوں کے موسم میں جلد کے چھلکے اکثر اترتے ہیں۔

جلد کی اقسام

جلد کی تین اقسام ہیں:(۱) چکنی جلد(۲) خشک جلد(۳) عام جلد یعنی چکنی اور خشک دونوں خصوصیات کی حامل جلد۔

اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کی جلد کس قسم کی ہے تو صبح اٹھنے کے بعد اپنا چہرہ نہ دھوئیں بلکہ ایک ٹشو پیپر یا کاغذ سے پیشانی اور ٹھوڑی صاف کریں۔اگرٹشوپیپر چکنا اور چمکد دار ہو جائے تو اس کا مطلب ہے آپ کی جلد چکنی ہے۔ اگر ٹشو پیپر صاف رہے تو یہ خشک جلد کی علامت ہے۔ عام جلد گرمیوں میں چکنی اور سردیوں میں خشک ہوجاتی ہے۔

چہرے کی پیشانی، ٹھوڑی اور ناک کے حصوں کو اصطلاحاً ’ٹی علاقہ‘ (ٹی ایریا) کہتے ہیں۔ عام جلد رکھنے والوں میں ٹی علاقے پر چکناہٹ کچھ حد تک نمودار ہوتی ہے جبکہ باقی چہرہ خشک رہتا ہے۔

آپ کی جلد خواہ کسی بھی طرح کی ہو، وہ حفاظت چاہتی ہے۔ چہرے پر بہت زیادہ میک اپ چہرے کو بالکل پُر کشش نہیں بناتا بلکہ اگر جلد خوبصورت ہو تو کسی بھی اضافی سنگھار کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ بڑھتی عمر کے ساتھ جلد کی حفاظت ضروری ہے۔ وہ خواتین جو ہمیشہ اپنی جلد کی دیکھ بھال کرتی ہیں، عرصہ دراز تک ان کی جلد خوبصورت اور شاداب رہتی ہے۔ چہرے پر جھریاں بھی دیر سے نمودار ہوتی ہیں اور کہیں جھائیاں اور مہاسے جلد خراب نہیں کرتے۔ جلد کی حفاظت کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کیا جائے۔

چہرے کی صفائی

گھر سے باہر جانے والے مرد و خواتین کی جلد آلودگی، دھوئیں اور گردو غبار سے متاثر ہوتی ہے لہٰذا باقاعدگی سے اسے صاف کرنا ضروری ہے۔ بعض خواتین صابن سے منہ دھولینے کو کافی سمجھتی ہیں مگر صرف اس سے مضر اجزا جلد سے الگ نہیں ہوتے۔ کسی اچھی کولڈ کریم یا کلینرر سے پہلے چہرے کی مالش کرنی چاہیے۔ پھر روئی یا نرم کپڑے کی مدد سے چہرہ صاف کرلیں۔ یوں سارا گردو غبار اتر جائے گا اور چہرے پر کبھی چھائیاں، کیل اور مہاسے نہیں بنیں گے۔

کریم وغیرہ کے بجائے ملائی بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ چکنی جلد والے اس میں لیموں کے چند قطرے شامل کرلیں جبکہ خشک جلد والے اس میں شہد شامل کریں۔

صابن کا استعمال

خشک جلد والوں کو صابن کے استعمال میں خاص احتیاط برتنی چاہیے بلکہ موسم سرما میں اس کا استعمال ترک کردینا بہتر ہے کیونکہ صابن جلد کو مزید خشک کرتا ہے۔ چکنی جلد والی خواتین بیسن سے استفادہ کرسکتی ہیں جو چہرے کی چکناہٹ کم کرتا ہے۔ابٹن کا استعمال بھی چہرے کے لیے اچھا ہے لیکن اس میں ہلدی ہوتی ہے، اس لیے مسلسل استعمال سے رنگت پیلی پڑجاتی ہے۔ پھر بازاری ابٹن میں تیل بھی ملایا جاتا ہے جو چکنی اور کیل مہاسوں والی جلد کے لیے مناسب نہیں۔

رگڑائی (اسکربنگ)

چہرے کی حفاظت کے لیے رگڑائی (Scrubing) بہت اہم ہے۔ بازار سے اسکرب ملتے ہیں جن کے استعمال سے چہرے کے مردہ خلیے ختم ہوجاتے ہیں، اس کے علاوہ چہرے میں بننے والی کالی اور سفید کیلیں بھی ختم ہوتی ہیں مگر اچھے والے اسکرب خاصے مہنگے ہوتے ہیں۔

بازار میں گھٹیا اسکرب بھی ملتے ہیں جن کے چکنے محلول کے اندر سخت قسم کے باریک ریت نما دانے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ محلول چہرے پر خراش ڈال سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اسکرب کو چہرے پر احتیاط سے ملیے ورنہ جلد خراب ہوسکتی ہے۔اسکرب گھر میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے، اس کا طریقہ درج ذیل ہے:

اجزاء: جو کا پسا ہوا آٹا تین چمچ، پسے ہوئے بادام، دو چمچ، گیہوں کا آٹا دو چمچ، سنترے کے چھلکے (خشک پسے ہوئے) دو چمچ، لیموں کا رس ایک چمچ، شفاف شہد ایک چمچ، سیب کاگودا حسب منشا۔

ان تمام اشیا کو یکجا کرلیں اور برابر کے چھ حصے بنالیں جو چھ مرتبہ استعمال کے لیے کافی ہیں۔ اسکرب پندرہ سے بیس منٹ تک چہرے پر لگا رہنے دیں پھر آہستہ آہستہ اسے ملتے ہوئے اتار ڈالیے اور نیم گرم پانی سے منہ دھوئیے۔ بعد کو چہرے پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں تاکہ مسام بند ہوجائیں۔

چہرہ ملنا

چہرہ ملنا جلد کی صفائی کا ایک ذریعہ ہے جس میں بھاپ کے ذریعہ جلد کے مساموںمیں موجود گردو غبار اور کیل وغیرہ نکل جاتے ہیں مگر یہ کام کسی اناڑی سے کروایا جائے تو جلد خراب بھی ہوسکتی ہے۔ یہ عام طور پر نسبتاً بڑی عمر کی خواتین کے لیے موزوں رہتا ہے۔ اسے پچیس برس کی عمر کے بعد ہی کروائیے کیونکہ نوجوانی میں جلد کو اس کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر فیشل کے بعد مسام کھلے رہ جائیں تو جلد خراب ہوجاتی ہے۔ چکنی جلد والوں کے لیے بھی یہ موزوں نہیں رہتا۔ وہ خواتین جن کے چہرے پر دانے اور مہاسے ہوں، انہیں بھی فیشل سے قبل کسی ماہر سے مشورہ لینا چاہیے کہ انھیں اس کی ضرورت ہے یا نہیں؟ اگر جلد پر خصوصاً ناک، ٹھوڑی اور گالوں پر کالے کیل (Black Heads) کافی زیادہ ہوں تو پھر فیشل کروالینا چاہیے بصورت دیگر اس کی ضرورت نہیں۔

ماسک

مختلف اقسام کے ماسک جلد تروتازہ رکھنے میں مدد دیتے ہیں جن کااستعمال جلد کی مناسبت سے کیا جاتا ہے۔ خشک جلد کے لیے چکنی اشیاء اور چکنی جلد کے لیے خشک اشیاء استعمال ہوتی ہیں۔ بازار میں کئی قسم کے ماسک دستیاب ہیں مگر قدرتی اشیاء سے بنے ماسک زیادہ بہتر نتائج دیتے ہیں۔ انڈا اور مختلف پھل سبزیاں اس مقصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

انڈے کا ماسک

اگر جلد پر جھریاں ہوں تو دیسی انڈے کی سفیدی کا ماسک استعمال کریں۔ خشک جلد کے لیے انڈا زردی سمیت استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے چہرے پر پندرہ سے بیس منٹ تک لگانے کے بعد منہ دھو ڈالیں۔

سنترے کا ماسک

موسم سرما میں سنتروں کے چھلکے سکھا کر انہیں باریک پیس لیں۔ پھر ان چھلکوں میںایک چمچی شہد اور عرق گلاب ملا کر ماسک بنالیں۔ یہ چہرے کی رنگت نکھارتا ہے اور چہرہ دمکنے لگتا ہے۔ مالٹے کے گودے کو بھی ماسک کے طور پر جلد پر لگایا جاسکتا ہے۔

ملتانی مٹی کا ماسک

حکیموں کی دکان سے ملتانی مٹی آسانی سے مل جاتی ہے۔ چکنی جلد والوں کے لیے اس کا ماسک بہت اچھا رہتا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں