وہ جس کے دل میں ہماری عداوت ہو

صبا پروین

حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ بہترین صدقہ وہ ہے جو تو اس قریبی رشتہ دار پر خرچ کرے (یا اس سے نیک سلوک کرے) جس کے متعلق تجھے معلوم ہو کہ اس کے دل میں تیری عداوت ہے۔

ایک مرتبہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ : میرے رب نے مجھے نو باتوں کا حکم دیا ہے… (پھر آپ نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے اخیر میں کہا کہ) ’’جو مجھ سے کٹے میں اس سے جڑوں جو مجھے نہ دے میں اس کو دوں اور جو مجھ پر زیادتی کرے میں اس کو معاف کردوں۔‘‘

یہ بھی ایک مشہور حدیث کا حصہ ہے جو ہماری معاشرتی زندگی کی جان اور بہترین رشتوں کی بنیا دہے۔ اگر ہماری عملی زندگی میں اللہ کے رسول کے یہ دونوں ارشادات جاری ہوجائیں تو ہماری گھریلو زندگی جنت کا نمونہ بن جائے گی۔

ہمارے معاشرے اور گھروں میں ساس بہو کے تعلق کو شیطان نے بڑا کشیدہ اور دونوں کو ایک دوسرے کا مخالف بنادیا ہے حالانکہ ان کا رشتہ نہایت محترم اور تعلق بڑا مضبوط ہے۔ وہ ایک ہی مکان میں رہتی اور ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتی ہیں اگر ایسے میں دونوں اپنے حقوق اور فرائض پر گہری نظر رکھیں اور ان کے دل میں آخرت کا سچا یقین ہو تو وہ یہ نہیں دیکھیں گی کہ ان کا دل کیا چاہتا ہے بلکہ وہ دیکھیں گی کہ گھر میں ان کی بہو یا ساس کا زیادہ آرام و آسائش اور قلبی اطمینان کس چیز میں ہے۔

مخالف کے ساتھ اچھا سلوک کرنا وہ اصل نیکی ہے جو جنت کی قیمت اور اس کی کنجی ہے۔ حضور ﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی ہے۔آپؐ نے فرمایا:

لیس الواصل بالمکافی ولکن الواصل الذی اذا قطعت وصلہا۔

’’صلہ رحمی یہ نہیں کہ جو تیرے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہو تو بھی اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے (کیونکہ یہ تو بدلہ ہے اور ایسا تو کافر بھی کرتا ہے) بلکہ صلہ رحمی یہ ہے کہ جو تیرے ساتھ تعلق منقطع کرلے تو اس سے جڑے اور اس کے ساتھ نیک سلوک کرے۔‘‘

اور اگر اس پر عمل شروع کردیا جائے تو انشاء اللہ بہت سی ناگواریاں تو خود بخود کافور ہوجائیں گی۔

عام معاملات زندگی میں شاید ساس اور بہو دونوں کو یہ یاد نہیں رہتا کہ حسد اور بدگمانی ایسے گناہ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوکر ساری نعمتیں چھین لیتا ہے اور سچ پوچھئے تو حاسد کے دل میں خوشی کہاں۔ اس کے دل میں تو آگ لگی رہتی ہے اور وہ اس حسدک کی آگ میں خود ہی جلتا رہتا ہے۔ اور بے سکون رہتا ہے۔ اس کا چین تو شیطان اس طرح چھین لیتا ہے کہ تو اپنے عیوب کے بجائے دوسروں کے عیوب ٹٹولتا رہ اور ان پر جلتا کڑھتا رہ۔ حاسد اور بدگمان تو تخت پر بیٹھ کر بھی خوش نہیں رہ سکتے۔

جو شخص تھوڑی دور ہمارے ساتھ چلے اس کا بھی ہم پر حق ہوجاتا ہے کہ ہم اس کی خوشی کا اپنی خوشی سے زیادہ خیال رکھیں تو پھر ساس اور بہو تو بہت وقت بلکہ پوری عمر ساتھ رہتی ہیں اور جس شخصیت سے ہم محبت رکھتے ہیں وہ بھی اس سے محبت کرتی ہیں، جن بچوں سے وہ پیار کرتی ہیں وہ ہمارے ہی دل کے ٹکڑے تو ہیں۔ پھر ان سے تعلق کی مضبوطی اور ان کے حقوق کا تو کچھ اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا۔

نبی ﷺ نے تو حق صحبت ادا کرنے کا یہاں تک نمونہ پیش کیا کہ آپ ایک مرتبہ مسواک لینے تشریف لے جارہے تھے اور ایک دوسرا شخص بھی اسی غرض کے لیے ساتھ ہولیا۔ آپ نے دو مسواکیں کاٹیں ان میں سے ایک ٹیڑھی تھی اور ایک سیدھی۔ آپؐ نے ٹیڑھی خود رکھ لی اور سیدھی اس شخص کو دی کہ یہ آپؐ کا رفیق اور ہم سفر تھا۔

ہم یہ سارے مسائل جانتے ہیں اوران کو بسا اوقات عمل میں بھی لاتے ہیں۔ لیکن عام طور پر گھروں کے باہر ہی باہر۔ گھر کے اندر غصے، رقابت اور دوسری شیطانی تحریکات کی بنا پر ان سارے اصولوں کو بھول جاتے ہیں۔ اگر گھروں میں ایک دوسرے کا حق صحبت ادا کیا جانے لگے اور رشتوں کااحترام کرنے کے ساتھ ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کو بے نیازی کے ساتھ ادا کیا جانے لگے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے گھر اور خاندان اس طرح کی باہمی رنجشوں کا مرکز نظر آئیں۔ ضرورت صرف ایک دوسرے کے حقوق اور اپنے فرائض کو جاننے اور ادا کرنے کی ہے اور زندگی میں اسلام کی اس اسپرٹ کو جو اللہ کے رسول ؐ نے دی تھی اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنے کی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146