کھمبے

محمد بشیر

بیگم صاحبہ کو سماجی بہبود کے کاموں میں حصہ لینے کا بہت شوق تھا۔ وہ اکثر یتیم خانے جایا کرتی تھیں تاکہ یتیموں کی حالت زار کا بذات خود جائزہ لے سکیں۔ ایک دفعہ یتیم خانے گئیں تو انھوں نے دیکھا کہ چار لڑکے ایک پھٹی ہوئی کتاب ایک دوسرے سے چھیننے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کوشش میں وہ دھینگا مشتی ہورہی ہے کہ الاماں۔

’’ارے بچو!‘‘ بیگم صاحبہ گھبرا کر چلائیں۔ ’’یہ تم آپس میں کیوں گتھم گتھا ہو؟ جانتے ہو اس کی سزا کیا ہے۔ کھانا بھی نہیں ملے گا اور مرغا بھی بننا پڑے گا۔ بیگم صاحبہ! اس نے میری کتاب چھین لی ایک لڑکا دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔

’’یہ جھوٹ بولتا ہے، کتاب اس نے چھینی ہے۔‘‘ دوسرا چلایا۔ ’’بالکل غلط بیگم صاحبہ، کتاب میرے پاس تھی اور یہ دونوں مجھ سے چھین رہے تھے۔‘‘ تیسرا روتے ہوئے بولا۔

یتیم خانے کی منتظمہ نے بیگم صاحبہ کو بتایا کہ یہ لڑائی جھگڑا تو روز کا معمول ہے۔ بچوں کو کتابیں پڑھنے کا شوق ہے اور یہاں کتابیں کم ہیں۔بیگم صاحبہ پر اس بات کا بہت اثر ہوا لیکن وہ جانتی تھیں کہ زیادہ فکر صحت پر برا اثر ڈالتی ہے، اس لیے انھوں نے فوراً یہ واقعہ ذہن سے نکال دیا۔

چند دن بعد انہیں ایک دعوت میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ دعوت بڑے لوگوں کی تھی اور آپ جانتے ہی ہیں کہ ایسی دعوتوں میں اکثر موضوع گفتگو سماجی بہبود، غریبوں کی مدد یا مذہب ہوتا ہے۔ باتوں باتوں میں بیگم صاحبہ کو یتیم خانے والا واقعہ یاد آیا تو انھوں نے اس کا ذکر میئر صاحب سے کیا اور خاص طور پر یتیم خانے کی منتظمہ کی شکایت کو تفصیل سے بیان کیا۔

’’اچھا!‘‘ میئر صاحب بولے ’’یہ تو بری بات ہے کہ بے چارے یتیم بچے پڑھنے کا شوق رکھتے ہوئے بھی کتابوں کو ترسیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم لوگ یتیم خانے کو کتابیں مہیا کرنے کا بندوبست کریں۔ ہاں یاد آیا، میں نے اپنے بچوں کے لیے جب وہ چھوٹے تھے، کہانیوں کی بہت سی کتابیں خریدی تھیں۔ شاید اب بھی وہ کسی صندوق میں پڑی ہوں گی۔ لیکن صاحب کون اب کاٹھ کباڑ میں جاکر سر کھپائے اور کتابیں ڈھونڈے۔‘‘

اسی شام میئر صاحب کو ایک سیٹھ صاحب سے ملنے جانا تھا۔ یہ سیٹھ صاحب بہت بھلے مانس تھے۔ ان کی ساری زندگی نچلے درجے کے ملازموں، یتیموں اور بیواؤں کی فکر میں گزری تھی۔ میئر صاحب نے ان سے یتیم خانے میں کتابوں کی قلت کا ذکر کیا اور بڑے درد بھرے لہجے میں کہنے لگے ’’سیٹھ صاحب! میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ کہیں سے کتابوں کا بندوبست ہوجائے تو مجھے چین آئے۔‘‘

’’ارے صاحب! اس میں مشکل کون سی ہے۔‘‘ سیٹھ صاحب بولے: ’’مجھے صبح روزنامہ ’’وقت‘‘ کے دفتر جانا ہے۔ ان سے کہہ دوں گا کہ اس سلسلے میں ایک اپیل شائع کردیں۔‘‘

اگلی صبح سیٹھ صاحب اخبار کے دفتر پہنچے اور ان سے اپیل شائع کرنے کو کہا۔ اخبار والے تو شاید اس انتظار میں تھے کہ جگہ بھرنے کو مواد ملے۔ چنانچہ ایک رپورٹر کو طلب کیا گیا۔ اس نے جھٹ سے یہ اپیل لکھ ماری۔

’’یتیم بچے… جو قوم کی امانت ہیں … کتابوں کو ترس رہے ہیں… کیا آپ انہیں مایوس کریں گے… نہیں ہرگز نہیں … انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کیجیے … کتابیں دیجیے۔‘‘

اس کام سے فارغ ہوکر رپورٹر صاحب اطمینان سے سیٹی بجاتے ہوئے کھانا کھانے چل دئیے۔

چند دنوں بعد میں اپنے ایک دوست سے ملنے اخبار کے دفتر گیا۔ تھوڑی دیر بعد وہاں ایک شخص پھٹے پرانے کپڑے پہنے آیا۔ اس کے ساتھ ایک دبلی پتلی معصوم سی لڑکی تھی جس نے پرانی کتابوں کا بنڈل اٹھا رکھا تھا۔

’’کیوں بھئی! کیا چاہتے ہو؟‘‘ میں نے اس سے پوچھا۔

’’جناب اخبار میں اپیل چھپی تھی کہ یتیم خانے کے لیے کتابیں چاہئیں۔ میں یہ اپنی بچی کی کچھ پرانی کتابیں لایا ہوں۔‘‘

اس پر بچی نے بنڈل میری طرف بڑھا دیا۔ اس کے چہرے پر خوشی اور اطمینان کی ایک جھلک تھی۔

’’تمہارا نام؟‘‘ میں نے پوچھا۔

’’وہ کس لیے جناب؟‘‘ وہ شخص بولا۔

’’اس لیے کہ اس عطیے کے اعلان کے ساتھ تمہارا نام بھی شائع کیا جائے گا۔‘‘

’’میرا نام رہنے دیں جناب! میں تو ایک معمولی غریب آدمی ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر وہ اپنی بچی کی انگلی پکڑے وہاں سے چل دیا۔

آپ نے کبھی تار کے برقی نظام پر غور کیا ہے؟ ایک طرف سے پیغام دیا جاتا اور دوسری طرف سے اسے وصول کیا جاتا ہے۔ یتیم خانے کے یتیموں نے پیغام دیا… ایک غریب آدمی نے پیغام سنا اور اپنا فرض ادا کرنے چل پڑا۔ باقی ہم سب لوگ تار کے کھمبوں کی مانند تھے جو پیغام ایک جگہ سے دوری جگہ پہنچانے کے علاوہ کچھ نہ کرسکے… بے جان اور بے حس کھمبے!

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146