بھنڈی کی افادیت
یہ سبزی اپنی ساخت اور حجم کے باعث دیکھنے میں بہت بھلی لگتی ہے۔ غالباً اسی لیے انگریزی زبان میں اسے لیڈی فنگر یا اوکرا کہا جاتا ہے۔ اسے ہندی میں رام ترائی اور بنگالی میں دھپرس کہتے ہیں۔
بھنڈی میں پیکٹین (Pectin) مادے کے باعث لعاب خاصی مقدار میں ہوتا ہے۔ اس کا جوشاندہ پینے سے گرمی کے بخار کی گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے۔ خشک کھانسی، گلے کی خراش اور سینے کی خشکی دور کرنے کے لیے یہ لعاب پلانا چاہیے۔ اس سے بلغم رقیق ہوکر خارج ہوجاتا ہے۔
لعاب میں شربت انجبار ملاکر استعمال کرنے سے پیچش کے مریض کو افاقہ ہوتا ہے۔ پرانی پیچش کے لیے بھنڈی کی جڑ کا لعاب مصری میں ملاکر پلایا جاتا ہے۔ آنتوں کی سوزش اور جلن دور کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال مفید ہے۔
گردے یا مثانے کی سوزش کی صورت میں لعاب دو یا تین بار دن میں پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ بھنڈی بعض مردانہ اور زنانہ بیماریوں میں فائدہ دیتی ہے۔ اس مقصد کے لیے بغیر بیجوں والی نرم اور چھوٹی بھنڈی مفید ہے۔ بعض اوقات گرمی یا دوسرے امراض کی وجہ سے پیشاب جل کر آتا ہے، ایسی صورت میں تازہ یا خشک بھنڈی کا جوشاندہ فائدہ مند ہے۔
گردے کی پتھری اور مثانے کے امراض دور کرنے کے لیے بھنڈی، گوکھرو اور تخم خیارین ہم وزن ملاکر مرکب تیار کیا جاتا ہے۔ اسے شربت بزوری کے ہمراہ استعمال کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔ بانجھ عورتوں کو بھنڈی کے جوشاندے کی پچکاری (Douche) لگائی جائے تو بانچھ پن رفع ہوجاتا ہے۔ اس سے ورم رحم کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔ بھنڈی کے بیج سائے میں خشک کرکے باریک سفوف بنالیں اور اسے شہد میں ملاکر مریضہ کو دیں، افاقہ ہوگا۔
بھنڈی کے جوشاندے میں سرکہ انگوری ملاکر غرارے کرنے سے دانتوں کا درد رفع ہوتا ہے۔ اس کا خشک گودہ کوٹ کر گرم گرم باندھنے سے پھنسیاں پھوڑے پک کر پھوٹ جاتے ہیں۔
بھنڈی میں پیکٹین اور نشاستہ ہونے کی وجہ سے جراثیم کشی کی صلاحیت زیادہ ہے۔ اس میں غذائی حرارے کم ہوتے ہیں لہٰذا موٹاپا پیدا نہیں کرتی اور اعصاب کو سکون دیتی ہے۔
بھنڈی کا جوشاندہ
سو گرام بھنڈیاں اتنے ہی پانی میں تین منٹ تک ابال لیں۔ اس پانی کو چھان کر چینی یا مصری ملاکر دانت کے درد، خشک کھانسی اور گلے کی خراش کے شکار مریضوں کو دیں، افاقہ ہوگا۔
بھنڈی کے اجزاء
بھنڈی موسم گرما کی سبزی ہے۔ طب یونانی کے مطابق مزاج کے اعتبار سے یہ سرد تر ہے۔ اس میں وٹامن اے ،بی اور سی، معدنی نمکیات، فاسفورس، چونا، آئیوڈین اور فولاد پائے جاتے ہیں۔ پکاتے وقت اسے گھی میں زیادہ دیر تک نہیں تلنا چاہیے کیونکہ زیادہ حدت سے اس میں پائے جانے والے حیاتین او ر دیگر کئی مفید اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔ اگر ذائقہ من پسند بانے کے لے زیادہ دیر تلنا مقصود ہو تو گھی ہلکی آنچ پر گرم کرکے اس میں بھنڈی تلیں۔ ہلکی آنچ تیزحرارت کی نسبت کم نقصان دہ ہے۔