رمضان المبارک

محفوظ الرحمن

دن، ہفتہ، مہینہ اور سال کی بات ہو یا سکنڈ، منٹ اور گھڑی کی، یہ سبھی وقت کی اکائیاں ہیں، اور کسی کو کسی پر کوئی برتری حاصل نہیں، لیکن اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ انہی اکائیوں میں سے کسی اکائی کے ساتھ وابستہ واقعات ان کے اندر برتری اور عظمت کی روح ڈال دیتے ہیں۔ اور وقت کی وہ اکائی دوسری اکائیوں سے ممتاز ہوجاتی ہے۔ رمضان المبارک کامہینہ بھی وقت کی ایک اکائی ہے لیکن اس سے وابستہ واقعات نے اسے مہینوں کا سردار بنادیا، اب یہ مہینہ بول چال کی زبان کا ایک عام مہینہ نہیں ہے،بلکہ اس سے وابستہ واقعات نے اسے نیکیوں کی بہار کا مہینہ بنادیا ہے۔ رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا مہینہ بنادیا ہے، یہ پورے کا پورا مہینہ، نیکیوں، بھلائیوں اور ایمانی قدروں کے پروان چڑھانے کا مہینہ ہے۔ یہ مبارک مہینہ اپنے دامن میں وہ ’’شب قدر‘‘ لیے آتا ہے جو رضائے الٰہی اور حصولِ ثواب کے لیے ہزار مہینوں سے بہتر اور افضل ہے۔ اسی مبارک مہینہ میں اللہ نے اپنے بندوں کو اس کتاب سے نوازا جس سے بڑی کوئی نعمت نہیں۔ یہ قرآن پاک کے نزول کا مہینہ ہے، جو انسانیت کے لیے ابدی ہدایت نامہ ہے۔ اب اس کے بعد اور کوئی کتاب آنے والی نہیں۔ اللہ ہی نے اسے نازل کیا ہے اسی نے اس کی حفاظت کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اسی وعدہ کا یہ ظہور ہے کہ یہ کتاب سینوں میں محفوظ ہے، صحیفوں میں مسطور ہے یہ دستور حیات ہے۔ اسی کے اجالے سے زندگی کی راہ راست روشن ہوئی، یہی دنیا اور آخرت کی سعادتوں کی کنجی ہے، یہ کتاب مبین اور حبل اللہ ہے، اسی کو تھام کر امن و عافیت کا کنارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس کتاب کے نازل ہونے سے پہلے دھرتی پر تاریکیوں کا خیمہ نصب تھا۔ زندگی کے ہر میدان پر انہی کا راج تھا۔ انفرادی اور اجتماعی زندگی میں انہی کا بول بالا تھا۔ اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں انسان کی ہستی گم ہوکر رہ گئی تھی۔ اسے آغاز کی خبر تھی نہ انجام کی۔ زندگی، ’’بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست‘‘ کی تصویر بن کر رہ گئی تھی۔ کفر و شرک اور الحاد نے عقائد کی جگہ لے لی تھی۔ شجر وحجر تک کو معبود بنالیا گیا تھا۔ خواہشات نفسانی کو پیروی کی زندگی کے لیے شریعت بنالیا گیا تھا۔ اور پھر اس سب کچھ کا جو انجام ہونا چاہیے وہی سامنے بھی آرہا تھا۔ فتنہ و فساد کے شعلوں نے پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لے لیا تھا، سماجی، سیاسی، معاشی ہر میدان میں تباہی کے شعلے کوند رہے تھے۔ انسانی بستیاں انسانوں کے لیے جنگلوں سے زیادہ خطرناک بن گئی تھیں۔

یہی وہ ماحول تھا جب غارِ حرا سے ہدایت کا آفتاب طلوع ہوا اور اسی رمضان کے مہینہ میں بن کھیتی کی زمین پر ایک نئی فصل بہار لہلہا اٹھی وحی الٰہی کے اجالے نے زندگی کی راہ پھر روشن کردی ۔ دلوں کی دنیا کو توحید کے نور سے منور کردیا۔ توحید رسالت اور آخرت کے تصورات نے زمین کے رشتہ کو آسمان سے جوڑ دیا، عقائد کے ساتھ ساتھ وہ عبادتیں فرض قرار دی گئیں جن سے انسان کا تعلق اس کے رب سے جڑجائے، بیچ میں کوئی واسطہ نہ رہے، کلمۂ شہادت ، نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کے ذریعہ بندہ کا رب سے براہ راست تعلق قائم کیا گیا۔ اسی کتاب کے ذریعہ انسان کو معلوم ہوا کہ اس دنیا میں اس کے لیے کون سا رویہ درست ہے اور کون سا نا درست ہے؟ کیا چیزیں اس کے لیے حلال ہیں کیا حرام ہیں؟ کن چیزوں کو اپنانا چاہیے اور کن چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے؟ اسی کتاب نے سماجی زندگی کے صحیح خطوط کو واضح کیا، عورت اور مرد کے دائرہ کار کو متعین کیا۔ جو چیزیں انسان کو، انسانی سماج کو نقصان پہنچاتی ہیں، اسی کتاب کے ذریعہ ان کی صحیح تصویر سامنے آئی، چنانچہ سود، جوا، شراب اور نشہ آور اشیاء کو حرام قرار دیا گیا۔ یہی کتاب وہ فرقان ہے جو حق اور باطل کو الگ الگ کردیتی ہے، زندگی کی سیدھی راہ کو واضح کرتی ہے۔

انسانی زندگی کے لیے اس مقدس کتاب کی اسی اہمیت کے پیشِ نظر ضرورت اس بات کی تھی کہ پوری زندگی کو اس کے سانچے میں ڈھال لیا جائے اس تربیت کو حاصل کرنے کے لیے رمضان کے مہینہ کو منتخب کیا گیا کہ یہی نزول قرآن پاک کا مہینہ ہے۔ اسی مبارک مہینہ میں انسانوں کو یہ نعمتِ عظمیٰ ملی۔ چنانچہ رمضان کے صیام و قیام سے، تلاوت و تراویح سے ، صدقات فطر اور نیکی اور بھلائی کے دیگر کاموں سے مقصود یہی ہے کہ قرآن پاک سے عملاً وابستگی پیدا ہو، اور بندئہ مومن کے اندر یہ صلاحیت پیدا ہوجائے کہ قرآن جن چیزوں سے روکے، ان سے رک جائے اور جن چیزوں کو اپنانے کے لیے کہے انھیں اپنا لیا جائے۔ قرآن پاک سے لگاؤ کی جب یہ کیفیت ہوتی ہے تو وہ اہلِ ایمان کے لیے ہدی للمتقین اور شفاء و رحمت بن جاتا ہے۔

رمضان المبارک میں قرآن پاک سے اسی وابستگی کی تربیت کے بعد – عید کی پُر مسرت ساعتیں آتی ہیں۔ اور بندہ قرآن ایسی نعمت کے ملنے اور اس پر چلنے کی تربیت حاصل کرنے پر اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے۔ اور اسے احساس ہوتا ہے کہ قرآن پاک کے اجالے میں چل کر ہی دنیا اور آخرت کی سعادتیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ خدا ہم سب کو اس اجالے میں چلنے کی توفیق عنایت کرے اور عیدالفطر کو ہمارے لیے، ساری دنیا کے لیے خیر پسندی اور سعادت طلبی کا ایک نیا موڑ بنادے۔ آمین

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146