غذا وہ شئے ہے جو بدن میں داخل ہونے کے بعد حرارت و قوت پیدا کرے اور ٹشوز کو تقویت پہنچائے۔ اس کے ساتھ ساتھ خراب ٹشوز کو درست کرکے بدن کی اہم رطوبتوں (Juice) کی افزائش اور بدن کی نشو ونما میں مددگار ہوتی ہے۔ غذا جسم کی صحیح کارکردگی کے لیے ضروری مادوں کو تیار کرتی ہے۔ جسم میں غذائی ایندھن فراہم کرتی ہے جو آکسیجن سے مل کر حرارت و قوت پیدا کرتی ہے جو کہ جسمانی افعال و حرکات کے لیے ضروری ہے۔ پروٹین جسم کی متعدد کارکردگیوں کے لیے ہوتی ہے۔ پروٹین گریک زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ’’بنیادی اور ابتدائی ضرورت‘‘۔ پروٹین جسم انسانی کی تعمیر میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں اور جسم کے ہر سیل میں (Metabolism) کیمیاوی سرگرمیوں کے لیے بھی یہی ذمہ دار ہوتے ہیں۔ پروٹین جنہیں ’’لحمیات‘‘ کہا جاتا ہے انسانی جسم کے لیے قوت بخش غذا کا درجہ رکھتے ہیں۔
ہماری روز مرہ غذا میں غذائی اجزاء مثلاً Starch(نشاستہ) کاربوہائیڈریٹس ومامن اور معدنیات کا تناسب جداگانہ ہوتا ہے اور ان میں سے ہر ایک کی کمی یا زیادتی مختلف بیماریوں کا باعث ہوتی ہے۔ اگر استعمال کی جانے والی غذامیں اجزاء کے تناسب کا خیال رکھا جائے تو غذا سے ہونے والی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ سے جسم کو قوت کا نصف حصہ حاصل ہوتا ہے۔ چربی کو جلانے کے لیے اور غیر ضروری امینو ایسڈ کے استعمال میں اس کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔ پہلے سب سیلولوز کو ایک بے کار جز مانا جاتاتھا، لیکن بعد کی تحقیقات سے اس کا پتہ چلا کہ یہ غذائی نالی میں پانی کو جذب کرکے فضلات کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جس سے قبض دور ہوتا ہے اور کچھ خاص قسم کے سیلولوز سے جسم میں کولسٹرول کی مقدام کم ہوجاتی ہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پروٹین کے استعمال سے موٹاپا نہیں آتا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک گرام پروٹین میں ۴ کیلوریس (جتنا کاربوہائیڈریٹس اور اسٹارچ میں ہوتا ہے) ہوتے ہیں اور غذا میں پروٹین کے زیادہ استعمال سے وہ چربی بن کر محفوظ ہوجاتی ہے۔
غذا میں پروٹین کی اہمیت
جسم کے ہر سیل میں کیمیاوی سرگرمی کے لیے جملہ ۲۰؍امینوایسڈس کی ضرورت ہوتی ہے ان میں سے ۹ امینو ایسڈس کو غذا سے نکالا جاتا ہے جنہیں ضروری امینو ایسڈس کہا جاتا ہے۔ باقی ۱۱ ؍امینو ایسڈس کو خود سے جسم کو تیار کرنا پڑتا ہے۔ جس کے لیے استعمال کی جانے والی غذا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ غذا سے حاصل ہونے والے پروٹین جسم کی تعمیر میں نمایاں حصہ لیتے ہیں۔ ٹشوز کا توازن اور ان کی درستگی پروٹین ہی کرتے ہیں۔ مادررحم میں نومولود کی نشوونما اور پیدائش کے بعد دودھ کی تیاری بھی یہی پروٹین کرتے ہیں۔ بچوں کے جسم کی افزائش و نشوونما، ناخنوں اور بالوں کی بڑھوتری اور چند ضروری ہارمونس اور جسم کے پٹھے، عضلات اور ٹشوز زیادہ تر انہی پروٹین سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جسم کے ٹھوس مادے (Solid Material) میں پروٹین کا ہی تقریباً ۷۵ فیصد حصہ ہوتا ہے۔
پروٹین کونسی غذا میں ملتے ہیں
جسم کے لیے ضروری پروٹین اور ۹؍عدد امینوایسڈس عام غذاؤں میں دستیاب رہتے ہیں۔ جیسے گوشت، مرغی، مچھلی، انڈے، دودھ اور دوسرے ڈائری پراڈکٹس میں پروٹین غذائیت ہوتی ہے۔ نامکمل پروٹین یعنی جن میں امینو ایسڈس کی مکمل اور مقررہ مقدار نہیں ہوتی، ان میں مختلف ترکاریاں ہوتی ہیں۔ بینس، چاول، دال دانے اور پھلوں میں پروٹین کی مقدار کم ہوتی ہے چونکہ ترکاریوں میں مکمل پروٹین کے اجزا نہیں ہوتے اس لیے ان کے استعمال میں گھی یا انڈوں کا استعمال کرلیا جائے تو پروٹین کی مقدار صحیح اور مناسب ہوسکتی ہے۔
پروٹین کی کمی سے کیا ہوتا ہے
جسم میں پروٹین کی کمی سے متعدد جسمانی بے قاعدگیاں پیدا ہونے کا خدشہ رہتا ہے جیسے بچوں کی نشو ونما میں کمی، دماغی نظام میں کمزوری، حاملہ عورتوں میں پروٹین کی کمی بچہ کے نشو ونما پر اثر انداز ہوتی ہے۔
زیادہ پروٹین کے استعمال سے کیا ہوتا ہے؟
ایک صحت مند آدمی پروٹین کا مناسب استعمال کرے تو اسے فائدہ ہی پہنچے گا کیونکہ غذا میں ایک عام آدمی بھی پروٹین کا استعمال کر ہی لیتا ہے لیکن وہ لوگ جو کسی خاص مرض جیسے رعشہ ، پارکنسن کی بیماری یا کسی Metabolicبیماری میں مبتلا ہوں ان کے لیے ایسی غذائیں تجویز کی جاتی ہیں جن میں پروٹین کی مقدار کم ہوتی ہے گردوں کے مریضوں کے لیے بھی زیادہ پروٹین کی غذاؤں سے پرہیز رکھا جاتا ہے۔