زچّہ کی بیماریاں

ڈاکٹر ماریہ تسنیم

اب شہری علاقوں میں تو یہ عام بات ہوگئی ہے کہ بچے کی پیدائش کسی ہاسپٹل یا لیڈی ڈاکٹر ہی کی نگرانی میں ہوتی ہے۔ لیکن گاؤں دیہات ابھی تک ان سہولیات سے محروم ہیں اور وہاں صرف ان پڑھ دایا ہی جملہ ذمہ داریاں انجام دیتی ہے۔ جو بعض اوقات مسائل کے پیچیدہ ہونے اور دیگر کئی خطرات پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔

بہتر بات یہ ہے کہ بچہ کی پیدائش کسی ماہر لیڈی ڈاکٹر ہی کی نگرانی میں ہو لیکن اگر یہ ممکن نہ ہوسکے تو انتہائی احتیاط اور بیداری کے ساتھ زچہ اور بچہ کی دیکھ بھال ہونی چاہیے۔ پیدائش کے بعد زچہ کی بعض اہم مشکلات بیماریوں اور پریشانیوں کے ساتھ یہاں ان کا گھریلو اور آسان علاج درج کیا جارہا ہے۔ جن کے ذریعہ دور دراز کے علاقوں کے خاندان بھی زچہ کی صحت کی حفاظت کرسکتے ہیں۔

٭ بچہ پیدا ہونے کے بعد چند روز تک اندام نہانی میں درد اور ورم کی شکایت رہا کرتی ہے۔ اگر زچہ کو پہلی ہی بار بچہ جننے کا اتفاق ہوا ہو تو یہ تکلیف زیادہ ہوتی ہے، اس کو دور کرنے کے لیے صبح و شام نیم کے پتے پانچ تولے، پوست خشخاش دو تولے کو دوسیر پانی میں خوب جوش دیں، اس کے بعد اس پانی میں صاف کپڑے کی گدّی بھگو بھگو کر اندام نہانی اور پیڑو کوسینکیں۔

٭بچہ پیدا ہونے کے چند گھنٹے بعد رحم میں اینٹھن کے ساتھ درد ہونے لگتا ہے، جس سے کبھی کبھی زچہ بہت پریشان ہوجاتی ہے۔ رحم (بچہ دانی) میں جو آلایش اور رطوبتیں باقی رہ جاتیں ہیں، یہ درد ان کونکال باہر کرنے کے لیے ہوا کرتا ہے، اس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ آلائشیں وغیرہ نکلنے کے بعد درد خود بہ خود بند ہوجاتا ہے۔ اگر یہ بہت سخت ہو تو کم کرنے کے لیے گل ٹیسو (ڈھاک کے پھول) پانچ تولے، پوست خشخاش دو تولے کو دو سیر پانی میں جوش دیں اور پھر اس پانی میں کپڑے کی گدّی بھگو کر پیڑو کو سینکیں۔ اگر گل ٹیسو نہ ملیں تو پوست خشخاش کے جوشاندے سے سینک کریں۔

٭ عام طور پر بچہ کو دو تین روز کے بعد زچہ کا دودھ پلاتے ہیں۔ یہ طریقہ مناسب نہیں ہے۔ بچہ کی پیدائش کے بارہ گھنٹے بعد عام طور پر زچہ کی چھاتیوں میں بوجھ اور تناؤ معلوم ہونے لگتا ہے۔ اگر چھتیس گھنٹے تک بچے کو دودھ نہ پلایا جائے تو اس تناؤ سے زچہ کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ کبھی کبھی بخار بھی ہوجاتا ہے، اس لیے بچہ کو پیدائش کے بارہ گھنٹے بعد زچہ کا دودھ پلانا شروع کردیا جائے۔ اگر ابھی چھاتیوں میں دودھ نہ اترا ہو تو بھی بچہ کو چھاتیوں سے لگا دینا ہی اچھا ہے۔ اس طریقہ سے زچہ اور بچہ دونوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ جب بچہ چھاتیوں کو منھ سے پکڑ کر چوستا ہے تو اس کا اثر اعصاب (پٹھے) کے ذریعہ رحم تک پہنچتا ہے اور وہ سکڑنے لگتا ہے اور یہ زچہ کے لیے بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس دودھ کے پلا دینے سے زچہ چھاتیوں کے درد اور تناؤ سے بچی رہتی ہے نیز زچہ کا یہ پہلا دودھ بچے کے لیے قدرتی جلاَّب ہوتا ہے، اس کے پینے سے دست آکر اس کی آنتیں صاف ہوجاتی ہیں۔ جلد ہی بچہ کو زچہ کی چھاتیاں چسانے سے یہ بھی فائدہ پہنچتا ہے کہ اگر ابھی ان میں دودھ نہ پیدا ہونے لگا ہو یا کم پیدا ہوتا ہو تو بچہ کے چوسنے سے ان میں خون کا دوران تیز ہوکر دودھ کی پیدائش شروع ہوجاتی ہے۔

اگر زچہ کی چھاتیوں میں دودھ کی پیدائش زیادہ ہو یا بچہ کسی وجہ سے دودھ نہ پی سکے اور اس طرح چھاتیوں کا تناؤ بڑھ جائے اور اس کی وجہ سے بخار بھی ہوجائے تو آلہ شیرکش (برسٹ پمپ) کے ذریعہ دودھ نکال دیں یا ممکن ہو تو دوسرے بچہ کو پلائیں اور تناؤ کو دور کرنے اور بخار کو اتارنے کے لیے کوئی ہلکی دست آور دوا دیں۔

٭ بچہ پیدا ہونے کے بعد مہینہ چالیس روز تک زچہ کو خون ملی رطوبت خارج ہوا کرتی ہے، اس کو نفاس کہتے ہیں۔ پہلے چھ روز تک یہ رطوبت خون ملی لال رنگ کی ہوا کرتی ہے لیکن ساتویں روز سے گیارہویں روز تک یہ سبزی مائل ہوتی ہے، اس کے بعد گدلے پانی کی طرح آتی رہتی ہے۔ اگر یہ رطوبت کھل کر جاری رہے تو یہ زچہ کے لیے بہت مفید ہے، لیکن اگر یہ کھل کر جاری نہ ہو اور جلد ہی اس کا اخراج بند ہوجائے یا رطوبت بالکل ہی خارج نہ ہو تو اس کی وجہ سے زچہ کو بڑی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس صورت میں نفاس کو جاری کرنے کے لیے پیڑو اور اندام نہانی کو سینکیں اور کپاس کے ڈوڈے (یعنی کپاس کا پھل جو کپاس نکالنے کے بعد باقی رہ جاتی ہے) دو تین تولے پرانا گڑ دو تولے پانی میں جوش دے کر پلائیں، اسی طرح پوست املتاس (املتاس کی پھلی کا چھلکا) دو تولے اور گڑ دو تولے جوش دے کر پلانا بھی مفید ہے۔

بچہ پیدا ہونے کے بعد چھ روز تک زچہ کو بستر سے اٹھنے اور چلنے پھرنے سے روک دیں اور کم از کم تین ہفتے تک زیادہ کام کاج نہ کرنے دیں۔

اگرچہ دیہاتوں میں ان باتو ںکی پروا نہیں جاتی، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ اس قسم کی بے پرواہیوں سے بہت سی زچائیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنی تندرستی کو خراب کرلیتی ہیں، مثلاً بچہ کی پیدائش کے بعد جلد ہی چلنے پھرنے لگتی ہیں تو رحم سکڑ کر اپنی اصلی حالت پر نہیں آتا اور پیٹ ہمیشہ کے لیے بڑھا ہوا رہ جاتا ہے اور ٹھنڈا پانی بے ضرورت اور بے موسم استعمال کرنے سے رطوبتیں اور فضلے جو رحم سے نکلا کرتے ہیں، وہ رحم ہی میں بند رہ جاتے اور اس وجہ سے رحم میں ورم پیدا ہوجاتا ہے، بخار رہنے لگتا ہے اور بھی مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

٭ بچہ پیدا ہونے کے بعد چھ گھنٹے تک زچہ کو پیشاب آجانا چاہیے، اگر ایسا نہ ہو تو زچہ کے پیڑو اور اندام نہانی کو سینکنے سے پیشاب آجاتا ہے۔ اسی طرح اگر بچہ کی پیدائش کے ۲۴ گھنٹے بعد تک زچہ کو پاخانہ آجائے تو بہتر ہے ورنہ ارنڈی کا تیل تین تولے دودھ میں ملا کر پلائیں۔

٭ زچہ کا بخار اگر چھاتیوں میں دودھ کے جمع ہونے اور اس سے تناؤ پیدا ہونے کی وجہ سے ہو تو چھاتیوں سے دودھ نکالنے کے بعد دور ہوجاتا ہے، اسی طرح اگر تھنیلے کی وجہ سے ہو تو اس کا مناسب علاج کرنے سے اچھا ہوجاتا ہے (دیکھیے نیچے تھنیلے کا بیان) لیکن اگر بچہ پیدا ہونے کے تین روز بعد جاڑا لگ کر تیز بخار ہوجائے،نفاس کا اخراج رک جائے یا تھوڑی مقدار میں بدبودار نفاس خارج ہو، پیٹ میں درد اور اپھارہ ہوجائے، متلی ہونے اور قے آنے لگیں، زچہ بہت نڈھال اور پریشان ہوجائے، آنکھیں اندر دھنس جائیں اور چہرہ بے رونق پھیکا سا ہوجائے تو پرسوت کا بخار سمجھ کر علاج کرنا چاہیے۔

یہ بخار عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب کہ بچہ جناتے وقت دائی صفائی کا خیال نہیں رکھتی، اس کے ہاتھ اور اوزار وغیرہ صاف نہیں ہوتے یا زچہ کے نیچے بچھانے اور اس کی اندام نہانی کو صاف کرنے کے لیے میلے کچیلے کپڑے استعمال کیے جاتے ہیں یا بچہ پیدا ہونے کے بعد رحم سے خارج ہونے والی گندی رطوبتیں نہیں نکلتیں اور اندر ہی باقی رہ کر ورم اور بخار پیدا کردیتی ہیں۔

اس بخار کو دور کرنے کے لیے سب سے پہلے نیم کے پتّے چار تولے، کمیلہ ایک تولہ، سہاگہ چھ ماشے کو ڈیڑھ سیر پانی میں جوش دیں، پھر اس پانی کو چھان کر پچکاری کے ذریعہ رحم کو دھوئیں، روزانہ تین چار دن تک یہ عمل جاری رکھیں، اگر پیٹ میں درد اور اپھارہ ہو تو نمک دو تولے لے کر ایک سیر پانی میں جو ش دیں اور اس پانی میں کپڑے کی گدّی بھگو بھگو کر پیٹ کو سینکیں۔

قبض کی شکایت ہو تو ارنڈی کا تیل تین تولے دودھ میں ملاکر پلائیں یا اگر ممکن ہو تو بذریعہ حقنہ (انیما) قبض کو دور کریں اور بہ طور دوا یہ کاڑھا (جوشاندہ) پلائیں۔ اس کے پلانے سے نفاس کا خون خارج ہونے لگتا ہے۔

کاڑھا (جوشاندہ): سونف، مکو خشک، کپاس کی جڑ کا چھلکا، تخم خربوزہ، گوکھرو ہر ایک چھ ماشے لے کر پانی میں جوش دیں اور شکر یا شہد چار تولے ملاکر پلائیں۔

چھاتیوں کا ورم (تھنیلا):

جب کسی وجہ سے زچہ کی چھاتیوں سے دودھ نہیں نکالاجاتا تو ان میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ اور پھر یہی تناؤ آہستہ آہستہ بڑھ کر ورم کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اور کبھی کبھی چھاتیوں پر چوٹ لگنے سے بھی چھاتیاں سوج جاتی ہیں۔ بہرحال سوجی ہوئی چھاتیوں سے بچہ کو دود نہ پلائیں، البتہ آلہ شیر کش (برسٹ پمپ) کے ذریعہ چھاتیوں سے ضرور دودھ نکالیں اور نیم کے پتے، اکاس بیل، ڈھاک کے پھول ہر ایک دو تولے، پوست خشخاش ایک تولہ کو پانی میں پکائیں۔ اس کے بعد اس پانی میں کپڑے کی گدّی بار بار بھگو کر چھاتیوں کو سینکیں۔ اس کے علاوہ اگر نوشادر چھ ماشے، پوست خشخاش ایک تولہ کو آدھ سیر پانی میں جوش دیں اور پھر اس پانی میں کپڑے کی گدّی بھگو کر چھاتیوں پر رکھیں اور اس کو برابر اس جوشاندہ سے تر کرتے رہیں تو پستانوں کے ورم کو گھلانے اور درد کو تسکین دینے کے لیے نہایت مفید دوا ہے۔ اس کے علاوہ تھنیلے کو گھلانے کے لیے یہ لیپ بھی مفید ثابت ہوتا ہے، دو تین روز کے لگانے سے آرام ہوجاتا ہے۔

لیپ: منقیٰ گٹھلی نکالی ہوئی دو تولے، کشمش دو تولے، مغز بادام دو تولے تینوں کو سل بٹّہ پر پیس کر ہلکا گرم لیپ کریں۔

دودھ کی کمی

بعض اوقات زچہ کی چھاتیوں میں دودھ بہت کم پیدا ہوتا ہے یا بالکل نہیں پیدا ہوتا، ایسی حالت میں جب بچہ بھوک سے بیتاب ہوتا ہے تو ماں اپنا کلیجہ مسوس کر رہ جاتی ہے۔ زچہ کو غذا میں حریرہ پلائیں، کھیر فیرنی کھلائیں، دودھ، مکھن، بالائی استعمال کرائیں، چھاتیوں پر تلوں کے تیل کی مالش کرائیں۔ اندرونی طور پر بہ طور دوا ستادر یا زیرہ سفید کو کوٹ چھان کر برابر وزن شکر سفید ملا کر روزانہ صبح و شام ایک ایک تولہ دودھ کے ساتھ کھلائیں۔

دودھ کی زیادتی:

بعض اوقات زچہ کی چھاتیوں میں دودھ اتنا زیادہ پیدا ہوتا ہے کہ بچہ کی ضرورت پوری ہونے کے بعد بھی باقی رہ جاتا ہے، یا بچہ کمزور ہونے کی وجہ سے تمام دودھ کو نہیں پی سکتا، ایسے حالات میں دودھ کو کم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔

اس غرض کے لیے زچہ کو تیسرے چوتھے روز دست آور دوا دیتے ہیں، دودھ، مکھن، بالائی جیسی چیزیں کھا نے کے لیے کم دیں۔ چھاتیوں پر مسور یا زیرہ سرکہ میں پیس کر لیپ کریں یا یہ لیپ لگائیں۔

نسخہ:

کھریا مٹی ایک تولہ، مازو چھ ماشے، کافور تین ماشے، تینوں کو سرکہ میں پیس کر لیپ کریں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146