برسات کا موسم بھلے ہی ذہن کو تسکین بخشنے والا ہو لیکن جلد کے لیے کئی دقتوں اور مسائل کا سبب بنتا ہے۔ مانسون کے دوران امس اور انفیکشن سے اپنی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے۔ اس موسم میں جلد کی رنگت ماند پڑنا، کیل مہاسے اور انفیکشن کے سبب خارش اور جلن ہونا عام ہے۔ ڈاکٹر کبیر سردانا کے کچھ مشوروں پر عمل کرکے آپ اپنی جلد کو ان مشکلات سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
جراثیمی انفیکشن
برسات میں جراثیمی انفیکشن کے سبب جسم کے مختلف اعضا پر دانے ہوسکتے ہیں۔ ان دانوں میں خارش ہوتی ہے اور اگر انھیں کھجا لیا جائے تو یہ پھیل بھی سکتے ہیں۔جسم کے ایسے اعضا جہاں پسینہ آتا ہے اور ہوا نہیں لگتی وہاں داد، کھاج اور کھجلی ہوسکتی ہے۔ اس قسم کے انفیکشن سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ دن میں کم سے کم دو یا تین مرتبہ نہایا جائے۔ ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہننے چاہئیں۔ بازاروں میں مختلف طرح کی اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل کریمس دستیاب ہوتی ہیں۔ ان کریموں کا استعمال بھی فائدے مند ہوتا ہے۔ لیکن ایسی کوئی بھی کریم استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے صلاح و مشورہ کرنا ضروری ہے۔
گھموریاں
برسات کے موسم میں امس کے سبب پسینہ بہت آتا ہے۔ گھموریہ ایک قسم کی الرجی ہے جو اکثر تب ہوتی ہے جب کپڑے میں موجود رنگ (Dyes) جلد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب کپڑا جلد کو چھوتا ہے تو خارش اور جلن ہوتی ہے۔ گھموریوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس موسم میں نئے کپڑے پہننے سے گریز کریں۔ اگر نیا لباس پہننا ہی پڑے تو استعمال سے پہلے ایک مرتبہ کپڑوں کو اچھی طرح دھولیں اور صرف سوتی کپڑے ہی پہنیں۔
کیڑے مکوڑے
برسات کے موسم میں چھوٹے بڑے کیڑے مکوڑے باہر نکل آتے ہیں۔ شام کے وقت ان کیڑے مکوڑوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ ان کیڑوں کے کاٹنے پر خارش اور جلن ہوتی ہے۔ لہٰذا بچوں کو دیر شام کھیلنے کودنے سے روکیں۔ یہ کیڑے اکثر جسم کے کھلے اعضا کو نشانہ بناتے ہیں، اس لیے پوری آستینوں کے کپڑے پہنیں۔ کیڑے کے کاٹنے پر جلد از جلد ڈاکٹر کے پاس جاکر علاج کرائیں۔
جلد کی دیکھ بھال
برسات میں چہرہ چکنا ہوجاتا ہے کیونکہ جلد سے بہت زیادہ تیل خارج ہوتا ہے۔ اس تیل کو بہت دیر تک چہرے پر نہ ٹکنے دیں۔ تھوڑی تھوڑی دیر میں چہرہ دھوئیں۔
صحت مند جلد کے لیے اس موسم میں گلیسرین کی خوبی والے صابن استعمال نہ کریں۔ برسات میں سن اسکرین لوشن کے استعمال سے گریز کریں اور کسی بھی طرح کے کاسمیٹکس کریم اور موئسچرائزر کا استعمال نہ کریں۔برسات میں فیشیل نہ کرائیں کیونکہ اس کے سبب جلد مزید آئلی ہوسکتی ہے اور چہرے پر کیل مہاسے ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔کیل مہاسے دور کرنے کے لیے بازار میں مختلف طرح کی کریم دستیاب ہیں لیکن ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کرلینا ضروری ہے۔
برسات میں مرغن غذاؤں اورمصالحہ دار پکوانوں سے گریز کریں کیونکہ اس موسم میں بدہضمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہلکی پھلکی غذا کھائیں۔ پھلوں اور پتے دار سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں۔
وٹامن سی کا استعمال کسی بھی شکل میں کیا جائے مفید ہوتا ہے۔ دن میں کم سے کم ایک گلاس لائم جوس پئیں یا شکنجی پئیں۔
لیمو کے فوائد
٭لیمو کا استعمال ہر موسم میں مفید ہے۔اس کی خوشبو اور ذائقہ اسے ہر دلعزیز بناتا ہے۔ کیل مہاسے دور کرنے کے لیے ایک تولہ ملائی میں چوتھائی لیمو ڈال کر ملیں۔ اس سے رنگ صاف ہوگا اور مہاسوں کی کیل ملائم کرکے نکال دے گا۔٭گنگنے پانی میں آدھا چمچہ کھانے کا سوڈا اور ایک چھوٹی الائچی ڈال کر تین تین گھنٹے میں پلانے سے متلی میں افاقہ ہوگا۔ ٭تیز بخاریمیں بھی چائے کے پانی میں دودھ کی جگہ لیموں ڈال کر مریض کو پلانے سے فائدہ ہوگا۔٭پیٹ درد میں بھی لیمو کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔ گیس کے سبب ہونے والے پیٹ درد سے نجات کے لیے گنگنے پانی میں ایک لیمو نچوڑ کر، کھانے کا سوڈا چوتھائی چمچہ ڈال کر ایک گھونٹ میں پی جائیں۔ عام پیٹ درد میں تھوڑی سی اجوائن اور کالا نمک تازے پانی میں ڈال کر لیمو نچوڑ کر پینے سے فائدہ ہوگا۔٭موٹاپے کے شکارلوگوں کو نہار منھ تازے پانی میں ایک چمچہ شہد کے ساتھ لیمو نچوڑ کر پینے سے فائدہ ہوگا۔٭روز صبح اٹھ کر تازے پانی میں ایک یا آدھا لیمو ڈال کر پینے سے قبض دور ہوتا ہے۔بالوں کی روسی دور کرنے کے لیے ناریل کے تیل میں لیموں ڈال کر بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔٭تھوڑی سی گلیسرین میں ایک لیمو اور تھوڑا عرق گلاب ملا کر رکھ لیں۔ روز رات کو سونے سے قبل ہاتھ منھ دھوکر اس لوشن کو چہرے پر اچھی طرح لگالیں۔ اس سے رنگ میں نکھار آئے گا اور خوبصورتی میں اضافہ ہوگا۔ گنگنے پانی میں لیمو نچوڑ کر کلی کرنے سے منھ کی بدبو دور ہوتی ہے اور دانتوں کو مضبوطی ملتی ہے۔ روزانہ کھانے میں لیمو کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔