چھال کا کمال

رخسانہ پروین

ثمینہ جماعت میں ہمیشہ اول آتی۔ خو ش اخلاق بھی تھی، سب سے اچھے طریقے سے ملتی۔ اس کے باوجود جماعت کی لڑکیاں عموماً اس سے دور دور رہتی تھیں۔ دراصل اس کے منہ سے بدبو آتی تھی۔ شاید اس کا ہاضمہ خراب تھا یا کوئی اور وجہ تھی۔ ثمینہ کو اس بات کا احساس تھا اور وہ بجھی بجھی سی رہتی۔

ایک دن اس کی خالہ اپنے بچوں سمیت آئیں۔ وہ جڑی بوٹیوں کی افادیت سے واقف تھیں۔ انہیں جب اپنی بہن کی زبانی پتہ چلا کہ ان کی بھانجی بدبودار سانس سے پریشان ہے تو ثمینہ کو دارچینی چبانے کا مشورہ دیا۔ ثمینہ نے فوراً اس مشورے پر عمل کیا اور واقعی دو تین دن میں نہ صرف اس کی بدبو ختم ہوگئی بلکہ منہ کا ذائقہ بھی بہتر رہنے گا۔ یہ دار چینی کا ایک چھوٹا سا فائدہ ہے۔ یہ جڑی بوٹی بڑے کام کی ہے اور کئی امراض بھگانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اسی لیے اسے کھانوں میں استعمال کیا جاتاہے۔ شاید آپ کو علم نہ ہو کہ دارچینی دراصل ایک درخت کی چھال ہوتی ہے۔ یہ درخت جنوب مشرقی ایشیا اور دیگر استوائی علاقوں میں اگتا ہے۔

دارچینی کی سب سے بہترین قسم سری لنکا میں اگتی ہے۔ اس درخت کی چھال سے بنی دار چینی ذائقے اور معیار میں سب سے بہتر ہوتی ہے۔ درخت چالیس فٹ تک اگتا ہے اور اس کی چار پانچ شاخیں ہوتی ہیں۔ جب تنے کی چھال گندمی ہونے لگے تو شاخیں توڑلی جاتی ہیں۔ انہیں بوکر پھر نئے درخت اگائے جاتے ہیں۔ شاخیں آٹھ فٹ لمبی اور دو انچ تک موٹی ہوتی ہیں۔

بعد کو درخت کے پھول پتے صاف کرکے اس کی چھال اتار لی جاتی ہے۔ اسے پھر دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔ خشک ہونے پر وہ ٹکڑے ٹکڑے کرکے دار چینی کی حیثیت سے فروخت کی جاتی ہے۔ اس کی خوشبو تیز اور ذائقہ میٹھا اور چرپرا ہوتا ہے۔

دارچینی کی افادیت سے قدیم اطبا ۲۷۰۰ سال قبل مسیح میں بھی آگاہ تھے۔ وہ اسے دوا کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ رومی بھی اس کی طبی افادیت کو خوب جانتے تھے۔ گیلن، ڈایوسکارڈیز اور ساسافیزیز جیسے ممتاز قدیم ترین اطبا نے دار چینی کے بہت سے فوائد لکھے ہیں۔ برصغیر کے آٹھویں صدی کے وید اور حکیم بھی اس کی شفا بخش صلاحیتوں سے استفادہ کرتے تھے۔ دار چینی کا قدیم ترین تذکرہ یہودیوں کی مقدس کتاب توریت میں ملتا ہے۔ قزوینی پہلا شخص ہے جس نے دارچینی کی طبی خوبیوں کی مکمل تفصیل تیرہویں صدی میں دنیا کے سامنے رکھی۔

قرائن بتاتے ہیں کہ دار چینی پانچویں صدی قبل مسیح میں مصر اور یورپ میں پہنچی۔ اس کا درخت جنوبی ہندوستان میں سطح سمندر سے ۵۰۰ میٹر بلند مقامات پر اور ۲۰۰ میٹر سے کم بلندی پر زیادہ پایا جاتا ہے۔

دارچینی کے کیمیائی تجزیہ کے مطابق اس میں رطوبت، پروٹین، چکنائی، ریشے، کاربوہائیڈریٹس، راکھ کے علاوہ کیلشیم، فاسفورس، آئرن، سوڈیم، پوٹاشیم، تھایامین، ریبوفلاوین، نایاسین، وٹامن سی اور اے پائے جاتے ہیں۔ اس کی غذائی صلاحیت ۳۵۵ حرارے ہے۔

دارچینی اپنے اندر پائے جانے والے تیل ’’دار چینی تیل‘‘ کے باعث تیز ذائقہ رکھتی ہے۔اس کا تیل صابن کو خوشبو دار بنانے اور گولیوں ٹافیوں کو ذائقہ دینے میں کام آتا ہے۔

شفا بخش قوت اور مفید اجزا:

دارچینی کے پتے سفوف یاجوشاندہ کی شکل میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ محرک اور ریاح دور کرنے میں معاون ہیں۔ ان کے استعمال سے رطوبتوں میں اضافہ ہوتا اور پیشاب کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ دارچینی اعصابی تناؤ کم کرتی، رنگ نکھارتی اور یادداشت تیز کرتی ہے۔ ان تمام باتوں کے لیے روزانہ رات کو چٹکی بھر دار چینی کا سفوف شہد کے ساتھ کھایا جائے تو جادوئی نتائج نکلتے ہیں۔

زکام:

دارچینی زکام کا بہترین علاج ہے۔ اس کا سفوف ایک گلاس پانی میں چٹکی بھر پسی سیاہ مرچ اور شہد کے ساتھ ابال کر پیا جائے تو یہ انفلوئنزا، گلے کی خراش اور ملیریا کا شافی علاج ہے۔ موسم برسات میں اس کا باقاعدہ استعمال انفلوئنزا کے حملے سے روکتا ہے۔ دارچینی کا تیل شہد کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو زکام سے افاقہ ہوتا ہے۔

نظام ہضم میں خرابی:

دارچینی، متلی، قے اور اسہال روکتی ہے۔ نظام ہضم کو متحرک کرتی ہے۔ درج بالانسخے کے مطابق بننے والا دارچینی کا ایک چمچ اگر کھانے کے نصف گھنٹے بعد پیا جائے تو ریاح کو دور اور بدہضمی کی اصلاح کرتا ہے۔

سانس کی بو:

دارچینی چبانے سے سانس کی بو جاتی رہتی ہے اور منہ کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے۔

سردرد:

ٹھنڈی ہوا لگنے سے ہونے والے سر درد میں دارچینی کا سفوف پانی میں ملا کر ماتھے اور کنپٹیوں پر لیپ کرنے سے فوراً ختم ہوجاتا ہے۔

چھرے کی کیل اور پھنسیاں:

نوجوان لڑکوں لڑکیوں کے چہرے پر پیدا ہونے والی کیلوں اور پھنسیوں کے خاتمے کے لیے دار چینی کا سفوس چند قطرے لیموں کے رس میں ملا کر لیپ کریں۔

دیگر بیماریاں:

دار چینی متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ان میں تشنج، دمہ، فالج، کثرتِ حیض، رحم کی بیماریاں اور امراض مخصوصہ شامل ہیں۔ اسے جرمن خسرہ پر قابو پانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

دیگر استعمال:

دار چینی خاندانی منصوبہ بندی کے سلسلے میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد بیضہ کے اخراج کو روکنے میں یہ بہت موثر ہے۔ ایک وضع حمل کے بعد مہینہ بھر روزانہ رات کو دار چینی کا ایک ٹکڑا کھانے سے پندرہ سے بیس ماہ تک کے لیے حیض معطل ہوجاتا ہے۔ چنانچہ استقرار حمل ممکن نہیں رہتا۔ اس قدرتی طریقے کا فائدہ یہ ہے کہ اس کے مضراثرات نہیں ہیںبلکہ دار چینی بالواسطہ طور پر ماں کے دودھ میں اضافے کا سبب بھی بنتی ہے۔

دارچینی کے خشک پتے اور چھال گرم مسالے میں ڈالے جاتے اور کھانوں کو چٹ پٹا بناتے ہیں۔ انہیں خوشبوؤں، بخورات اور منجنوں کی تیاری میںبھی استعمال کیا جاتا ہے۔ چھال کے تیل کو کنفیکشنری اور مشروبات کے ذائقے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ اسے متعدد ادویہ اور دانتوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ دارچینی کے پتوں سے نکلنے والا تیل بھی خوشبوؤں میں شامل کیا جاتا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146