درد سر
حاملہ کو دردِ سر کی شکایت عام طور پر قبض کی وجہ سے ہوا کرتی ہے، اس لیے قبض کو دور کرنے کے لیے ایک بڑ کا مربا یا گل قند دو تولے کھلائیں۔ اگر یہ چیزیں وقت پر نہ ملیں تو دودھ میں لال شکر ملا کر پلادیں، قبض کے دور ہوجانے سے دردِ سر بھی دور ہوجائے گا۔ اگر دردِ سر موجود رہے تو دھنیا پانی میں پیس کر پیشانی پر لگائیں۔
دانت کا درد
اگر حاملہ کے دانت یا داڑھ میں درد ہو تو اس وقت اس کو نہ نکلوائیں، بلکہ درد کو کم کرنے کے لیے ذرا سی افیون گھی میں حل کریں اور اس میں روئی کا پھویا لتھیڑ کر درد والی داڑھ پر رکھیں یا تمباکو، کالی مرچیں اور نمک برابر وزن لے کر پیسیں اور داڑھ پر لگائیں۔
تھوک کی زیادتی
حمل کے شروع میں حاملہ کو تھوک بہت زیادہ آیا کرتا ہے۔ اس شکایت کو دور کرنے کے لیے ناسپال (پوست انار) یا کیکر کی چھال دو تولے کو آدھ سیر پانی میں جوش دیں اور اس سے بار بار کلیاں کرائیں اور کھانا کھانے کے بعد تین ماشے زیرہ سفید باریک پیس کر شہد میں ملا کر چٹائیں۔
پستانوں کا درد
حمل کے زمانے میں بعض عورتوں کے پستانوں میں درد ہونے لگتا ہے۔ اس درد کو دور کرنے کے لیے پوست خشخاش ایک تولہ، ڈھاک کے پھول دو تولے کو پانی میں جوش دیں اور اس میں صاف کپڑے کی گدّی بھگو کر پستانوں کو سینکیں۔
کھانسی
بہت سی حاملہ عورتوں کو حمل کے آخری دنوں میں کھانسی ہونے لگتی ہے، جس سے اس کو بہت تکلیف پہنچتی ہے، اس کھانسی کے لیے ملہٹی، سہاگہ بھونا ہوا ہر ایک ایک تولہ، گوند ببول چھے ماشے کو باریک پیس کر رکھیں اور صبح، دوپہر اور شام کو چار چار رتّی دوا ذرا سے شہد میں ملا کر چٹائیں۔
دل کی دھڑکن
حمل کے زمانے میںبعض عورتوں کو دل دھڑکنے کی شکایت ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں حاملہ کو آرام سے لیٹے رہنے کی ہدایت کریں اور سیب کا مربا دو تولہ چاندی کے ورق میں لپیٹ کر کھلائیں۔ اگر حاملہ کو قبض ہو تو اس کو دور کریں، ہضم خراب رہتا ہو تو اس کی درستی کریں۔
پیٹ کا درد
اگر حاملہ کے پیٹ میں درد ہونے لگے اور اس کا سبب ہضم کی خرابی ہو تو زیرہ سفید ایک تولہ، سونٹھ چھے ماشے، کالا نمک تین ماشے کو پیس کر تین تین ماشے کھلائیں۔
متلی اور قے
اکثر حاملہ عورتوں کو پہلے یا دوسرے مہینے سے نیند سے جاگتے ہی متلی ہونے اور قئیں آنے لگتی ہیں۔ اگر یہ شکایت معمولی ہو تو حاملہ جب صبح کو سوکر اٹھے تو اس کو منھ ہاتھ دھونے اور کلّی کرانے کے بعد کوئی ہلکا ناشتہ دیا جائے یا اور ایک گھنٹے تک آرام سے بستر پر لیٹے رہنے کی ہدایت کردیں، لیکن اگر اس سے کوئی فائدہ نہ ہو اور متلی قے کا سلسلہ جاری رہے تو گل قند اور سکنجبین ایک ایک تولہ ملا کر صبح، دوپہر اور شام کو دن میں تین بار چٹائیں، اس کے علاوہ اگر مل سکیں تو انار یا سنترے کا رس چوسیں۔
کوئلہ مٹی وغیرہ کھانے کی خواہش
بعض حاملہ عورتوں کو کوئلہ، چکنی مٹی اور مٹی کے ٹھیکروں کو کھانے کی عادت پڑجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے حاملہ اور بچہ دونوں کی تن درستی بگڑ جاتی ہے۔ ایسی عادتیں اس وقت تک چھوٹنا ناممکن ہیں، جب تک کہ عادی حاملہ اس کو چھوڑنا نہ چاہے۔ اگر حاملہ بھی اس عادت کو چھوڑنا چاہے تو اس کو پہلے دو تین تولے ارنڈی کا تیل پلائیں تاکہ معدہ اور آنتیں صاف ہوجائیں۔اس کے بعد حاملہ اپنی طبیعت کو ضبط میں رکھے اور جب کوئلہ،مٹّی وغیرہ کھانے کے لیے طبیعت زیادہ پریشان ہو تو بنسلوچن یا بھنے ہوئے چنے تھوڑے سے چبا لیا کریں۔
قبض
اکثر حاملہ عورتوں کو قبض ہوا کرتا ہے، جس سے ان کو بہت تکلیف پہنچتی ہے اور کتنی ہی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ اس کو دور کرنے کے لیے حاملہ کو روٹی، سبز ترکاریوں اور ساگ پات سے کھلائیں اور آم، خربوزہ، ارنڈ خربوزہ اور امرود جیسے پھل کھانے کے لیے دیں۔ روزانہ صبح و شام چلنے پھرنے کی ہدایت کریں یا کم از کم گھر کے کام کاج میں مصروف رکھیں۔ امید ہے کہ قبض نہیں رہے گا، لیکن اگر پھر بھی قبض رہے تو رات کو دودھ لال شکر سے میٹھا کرکے پلائیں، لیکن اگر یہ کافی نہ ہو تو اس کے ساتھ رات کو دو ہڑکا مربا دیں یا گل قند دو تولے سے چار تولے تک کھلا دیا کریں، لیکن اگر قبض بہت زیادہ ہو اور یہ چیزیں اس کے لیے کافی نہ ہوں تو ارنڈی کا تیل تین چار تولے دودھ میں ملاکر پلائیں۔
دست آنا
بعض حاملہ عورتوں کو بدہضمی کی وجہ سے دست آنے لگتے ہیں۔ ایسی حالت میں کم از کم ایک وقت حاملہ کو غذا نہ دیں اور دستوں کو بند کرنے کے لیے کوئی دوا بھی استعمال نہ کریں، البتہ جب دست زیادہ آجائیں اور حاملہ کمزوری محسوس کرے تو اس کو کھچڑی اور دہی کھلائیں، دہی نہ ہو تو چھاچھ استعمال کریں، اگر اس سے دست بند ہوجائیں تو بہتر ورنہ خشک آملوں کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور تین تین ماشے پانی کے ساتھ پھنکائیں۔
پیچش
اگر حاملہ کو پیچش ہوجائے تو اس کو دور کرنے کے لیے کھچڑی دہی کے ساتھ کھلائیں۔ کبھی کبھی اس سے فائدہ ہوجاتا ہے، لیکن اگر یہ کافی نہ ہو تو ارنڈی کا تیل دو تین تولے پلائیں تاکہ آنتوں میں کوئی سدہ ہو تو وہ نکل جائے۔ اس کے بعد اسپغول ایک تولہ دہی میں ملا کر رکھ چھوڑیں، جب وہ پھول جائے تو چمچے سے کھائیں، لیکن اسپغول کو دانتوں سے نے چبائیں، لیکن اگر پیچش کا سلسلہ برابر جاری رہے تو یہ سفوف بناکر کھلائیں اور کھانے کے لیے صرف کھچڑی دیں۔
پوست خشخاش، سونف، چھوٹی ہڑتینوں برابر وزن لیں اور گائے کے گھی سے چرب کرکے پہلے ہڑتوے پر بھونیں، جب وہ پھول جائیں تو پوست خشخاش اور سونف شامل کرکے ذرا سی آنچ لگا کر نیچے اتارلیں اور باریک پیس کر تین تین ماشتے صبح و شام کھلائیں۔
ہسٹیریا
عام لوگوں میں یہ مرض ’’ہسٹیریا‘‘ کے نام سے زیادہ مشہور ہے۔ یہ زیادہ تر نوجوان عورتوں کو ہوتا ہے۔اس مرض میں جو علامتیں ظاہر ہوتی ہیں، ان کو دیکھ کر ناواقف لوگ اسے کسی جن یا بھوت کا ستاؤ سمجھ کر گنڈے، تعویذ، ٹونے، ٹوٹکے اور جھاڑ پھونک سے علاج کراتے ہیں، جس سے بیماری بڑھتی رہتی ہے اور پیسہ الگ برباد ہوتا ہے۔
اگرچہ یہ بیماری زیادہ تر امیر نازک مزاج شہری عورتوں کو ہوتی ہے، لیکن دیہاتی عورتوں کو بھی یہ بیماری ہوتی ہے اور زیادہ تر ان عورتوں کو ہوتی ہے، جو کام کاج سے جی چراتی اور آرام کی زندگی بسر کرتی ہیں یا عاشقانہ قصے کہانیاں پڑھنے کا شوق رکھتی ہیں، بعض وقت ہضم کی خرابی، قبض، رنج و غم اور غصہ و خوف کی وجہ سے بھی اس مرض کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ جوان لڑکیاں، جن کی شادی عرصہ تک نہیں ہوتی یا جن عورتوں میں شہوانی خیالات کا غلبہ ہوتا ہے وہ بھی اس بیماری میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔
علامتیں
یہ بیماری دورے کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس کا دورہ کسی کو چند منٹ اور کسی کو چند گھنٹے تک رہتا ہے اور یہ دورہ زیادہ تر حیض کے دنوں میں ہوا کرتا ہے۔
دورہ پڑنے سے پہلے مریضہ کے سر میں درد ہوتا ہے، آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے، طبیعت سست اور نڈھال ہوجاتی ہے۔ کچھ دیر کے بعد پیٹ سے ایک گولہ سا اٹھ کر اوپر کی طرف چڑھتا اور حقل میں جاکر اٹک جاتا ہے، جس کو مریضہ بار بار نگلنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن نگل نہیں سکتی اور اس کا سانس گھٹنے لگتا ہے، ڈکاریں زیادہ آتی ہیں، دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور بار بار پیشاب آتا ہے۔ پھر مریضہ چیخ مار کر رونے لگتی ہے یا زور سے قہقہہ مار کر ہنسنے لگتی ہے اور بے ہوش ہوجاتی ہے۔ بے ہوشی کی حالت میں اپنی چھاٹی کو کوٹتی اور ہاتھ پاؤں مارنے لگتی ہے۔ تمام جسم خاص کر ہاتھ پاؤں میں اینٹھن ہونے لگتی ہے، مریضہ کبھی اٹھتی اور کبھی بیٹھتی ہے، کبھی اپنے سر کے بالوں کو نوچتی اور کبھی اپنا سر دیوار سے ٹکراتی ہے۔ سانس جلد جلد آنے لگتا ہے اور ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑجاتے ہیں، مریضہ سب باتیں سنتی ہے، لیکن بول نہیں سکتی، اسی حالت میں مریضہ بار بار اپنی انگلی گلے کی طرف لے جاتی ہے، جس سے گلے میں اٹکی ہوئی چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے آخر کار دورے کا زور گھٹنے لگتا ہے۔ اس وقت مریضہ ہانپنے لگتی ہے۔ اگر اس کو ہاتھ لگایا جائے تو چونک پڑتی ہے اور کبھی چپ چاپ پڑی رہتی ہے، کبھی کھلکھلا کر ہنستی اور کبھی روتی ہے اور پھر ہوش میں آجاتی ہے۔ دورہ ختم ہونے کے بعد مریضہ کو پیشاب زیادہ آتا ہے اور طبیعت نہایت کمزور اور سست ہوجاتی ہے۔
علاج
دورے کی حالت میں مریضہ کو کسی صاف اور کھلے کمرے میں آرام سے لٹائیں، گلے کے بٹن کھول دیں، اگر گلے میں کوئی زیور بندھا ہوا ہو تو اس کو بھی ڈھیلا کردیں، سر کے نیچے اونچا تکیہ رکھ دیں، اگر گلاب کیوڑے کا عرق ملے تو مریضہ کے منھ پر اس کے چھینٹے لگائیں، بازوؤں اور پنڈلیوں کو کس کر باندھ دیں، ہاتھ اور تلووں کو ملیں، ناک کے نتھنوں کو ایک منٹ کے لیے بند کردیں یا مریضہ کو ہینگ یا لہسن سنگھائیں۔ یا نوشادر اور چونا چھے چھے ماشے باریک پیس کر ایک شیشی میں ڈالیں اور اس میں چند قطرے پانی میں ڈال کر ناک کے سامنے رکھیں۔ ان تدبیروں پر عمل کرنے سے مریضپ جلد ہوش میں آجائے گی۔
جب اس مرض کا دورہ ختم ہوجائے تواس کا سبب معلوم کرکے اس کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ ا گرمریضہ کنواری ہو تو اس کی شادی کردیں، اگر حیض کی حرابی ہو تو اس کو دور کریں، اگر بچہ دانی میں ورم ہو، ہضم خراب رہتا ہو یا قبض کی شکایت رہتی ہو تو ان کا علاج کریں۔
کسی طرح کا رنج و غم یا غصہ یا خوف اس کا سبب ہو تو اس کو دور کردیں اور آئندہ کے لیے دورے کو روکنے کے لیے اسرول (سرپ گندھا) باریک پیس کر ایک ایک ماشہ صبح و شام دودھ کے ساتھ کھلائیں۔