صبح اٹھتے ہی سر درد کا احساس ہو تو کیسا لگے گا، یا قبض کی وجہ سے ایک گھنٹہ بیت الخلاء میں گزارنا پڑے تو کیسا محسوس ہوگا۔ اتنا ہی نہیں کھانے کے وقت بھی پیٹ بھاری بھاری لگے اور شام ہوتے ہوتے چڑچڑاپن،تناؤ، اور تھکن آپ کو اپنی گرفت میں لے لے، سونے کی کوشش کریں مگر نیند نہ آئے اور اگر یہی روز کا معمول بن جائے تو نہ جسم صحت مند رہے اور نہ ہی مزاج۔
ارسطو نے کہا تھا صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے۔ یہ بالکل صحیح ہے۔ کسی بھی کمزورجسم سے کوئی کام نہیں ہوتا اور اگر ہوتا بھی ہے تو اس کی خوبیاں اعلیٰ درجہ کی نہیں ہوتیں، یعنی اگر جسم بیمار ہوجائے تو زندگی دواؤں پر منحصر ہوجاتی ہے۔ تب اس کی حقیقی خوشی ختم ہونے لگتی ہے۔
آج کے رہن سہن کے طریقوں میں چھوٹی چھوٹی بیماریاں جیسے قبض، پیٹ درد، گیس، سردرد، سردی زکام، تھکاوٹ، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، شوگر، تناؤ وغیرہ اکثر لوگوں کو ستاتے رہتے ہیں، ان سے آپ تبھی بچ سکتی ہیں جب اپنے جسم اور ان کی ضرورتوں کے بارے میں سوچیں اور پورا کرنے لگیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مناسب، متوازن اور وٹامن سے بھر پور غذا کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کی جائے اور بھر پور پانی پیا جائے۔
مناسب غذا
وٹامن سے بھر پور غذا میںہر طرح کے ضروری وٹامن جیسے پروٹین، فیٹ، کاربوہائیڈریٹ، موجود ہونے چاہئیں۔ پروٹین جسم میں الگ الگ کاموں کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں اور وٹامن جسم کے ہاضمہ کے کام کاج کے طور طریقوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے دیکھیں کہ کون سی غذا جسم کی کس ضرورت کو پورا کرتی اور کیا کام انجام دیتی ہے۔کاربوہائیڈریٹ شدہ کھانے جیسے چاول، اناج، پھل اور سبزیاں دماغ کی توانائی بڑھانے کے لیے گلوکوز فراہم کرتے ہیں۔
پروٹین شدہ کھانے دماغی اعصابی نظام کے ترسیلی استعمال اور قابو میں رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ اعصابی ترسیلی نظام مختلف پیغاموں کو دماغ اور جسم کے الگ الگ حصوں تک پہنچاتا ہے۔ اس لیے دماغ میں نئے کنکشن بننے کے لیے بھر پور پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ دماغ کے ڈھانچے اور اس کی شریانوں کے لیے فیٹ بہت ضروری ہے کھانے میں فیٹ کی کمی دماغ کی رگوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس لیے مناسب غذا کا حصہ ضرور ہونا چاہیے۔ اومیگا ۳ یا اومیگا ۶ فیٹی ایسڈ دماغ کی صحیح حالت اور قابو میں رکھنے کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ اومیگا ۳ فیٹی ایسڈ مچھلی، ہری سبزی، میتھی یا السی ، سوکھے میوے یا گری وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ اومیگا ۶ فیٹی ایسڈ سورج مکھی، کسم ، تل و مکئی کے تیل میں پایا جاتا ہے۔
وٹامن بی کامپلیکس یادداشت بڑھانے کا کام کرتا ہے۔ اناج، دال، چاول، گری یا سوکھا ہوا میوا گوشت وغیرہ میں وٹامن بی پایا جاتا ہے۔
کیسی ہو مثالی غذا؟
سر گنگا رام ہسپتال کی ڈائی ٹیشین مکتا وسشٹ کے مطابق کھانے میں روز ہری سبزیاں ضرور کھائیں خواہ وہ سلاد کی شکل میں ہوں یا پکی ہوئی۔ ایک تو یہ جلدی ہضم ہوجاتی ہیں اور ان میں توانائی ہوتی ہے ویسے تو مچھلی کے گوشت میں بھی توانائی ہوتی ہے لیکن فیٹ بہت ہوتا ہے۔ جو ہضم ہونے میں وقت لیتا ہے۔ فیٹ جسم میں جم جاتا ہے۔ جس سے چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اس کے علاوہ روزانہ ناشتے میں کھانے کے بعد پھل ضرور کھائیں۔ دن کے ۱۱-۱۲ بجے بھی پھل کا رس لے سکتی ہیں۔
ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے دودھ یا دودھ سے بنی چیزیں جیسے پنیر، دہی، وغیرہ کھائیں ان میں کیلشیم ہوتا ہے ان کے ساتھ ہی چاول، راجمہ، بیسن روٹی یا بریڈ وغیرہ بھی کھائیں اگر آپ گوشت، مچھلی یا انڈا کھاتی ہیں تو یہ دن میں ایک بار کھائیں اس کے بعد دن بھر میں کھانا پکانے میں صرف ۵ چھوٹے چمچ تیل کا ہی استعمال کریں اور ۴ چھوٹے چمچ ہی چینی لیں، روز ۸ سے ۱۰ گلاس پانی ضرور پئیں۔
ورزش بھی بے حد ضروری
روزانہ ورزش کرنے سے زیادہ کیلوری ہضم ہونے کے ساتھ ساتھ فیٹ بھی کم ہوتا ہے ورزش جسم کو اگر فٹ رکھتی ہے تو وہیں بھوک کو بھی بڑھاتی اور اچھی نیند کا ذریعہ بنتی ہے۔ دل میں خون صحیح گردش کرتا ہے اور دماغ تک خون و آکسیجن کی صحیح مقدار پہنچتی ہے اور پھیپھڑے او ر سانس لینے کا سسٹم بھی صحیح کام کرتا ہے۔ ہفتے میں ۳ بار ۲۰ منٹ تک کی گئی ورزش فائد مند رہتی ہے جسم بھی تندرست رہتا ہے اور نفسیاتی اعتبار سے بھی انسان مضبوط ہوتا ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کون سی کسرت کی جائے۔ شروع کرتے ہیں یوگا آسن سے یوگ طریقوں میں کئی طریقے ہوتے ہیں۔ جس سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں جوڑوں میں لچیلاپن پیدا ہوتا ہے اور سارے عضو مکمل طور پر کام کرتے ہیں۔
ورزش کرنے سے پٹھوں میں طاقت آتی ہے جسم چست رہتا ہے۔ اس کے علاوہ روزانہ تیز چلنا بھی فائدہ مند رہتا ہے جو خواتین کے لیے خاص طور پر بہت مفید ہے۔
روزانہ صبح و شام پیدل چلنا سب سے مناسب ورزش ہے تیز چلنے سے جسم میں خون کی گردش صحیح ہوتی ہے، دل کے دورے سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے اور وزن کو بھی قابو رکھا جاسکتا ہے۔ اسی طرح یہ نفسیاتی تناؤ کا مقابلہ کرنے کے لائق بھی بناتا ہے۔ لہٰذا روز ۲۰ منٹ پیدل ضرور چلیں۔ دوڑنے و جوگنگ کرنے سے دل صحت مند رہتا ہے۔ قوت برداشت بڑھتی ہے چہرے پر بھی نکھار آتا ہے۔ سائیکلنگ سے ٹانگیں و جانگھیں مضبوط ہوتی ہیں۔ دل و پھیپھڑوں میں خون کا رواں صحیح رہنا ہے تیراکی سے جسم کے سبھی اعضا کو فائدہ پہنچتا ہے۔ ہماری گھریلو خواتین، گھریلو کھیل جیسے بیڈ منٹن، فلائی پلیٹ اور رسی وغیرہ کودنے کو بھی بطور ورزش کرسکتی ہیں۔
عمر کے اعتبار سے بڑھاپے کی طرف بڑھ رہے لوگوں کو خاص طور پر جسمانی ورزش کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ یہ ورزش گھر کے کام کاج میں شرکت، باغبانی، بازار سے سبزی وغیرہ پیدل جاکر لانے اور سیڑھیاں چڑھنے اترنے سے ہوسکتی ہے۔
بڑھاپے میں جب لوگوں کو لگتا ہے کہ اب جسم جواب دے چکا ہے اور کچھ بھی کرنا مشکل سے یہی نہیں گھر کے نوجوان بھی انھیں نظر انداز کرنے لگتے ہیں اور پھر وہ چھوٹی موٹی بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں تناؤ اور فکر گھیرنے لگتی ہے۔ ایسے میں صحیح غذا اور مناسب ورزش ہی انہیں چست اور صحت مندر کھ سکتی ہے۔