خلیفہ منصور ، حضرت عمرو بن عبید سے درخواست کرتا ہے کہ کچھ عبرت کی باتیں سنائیے۔ عمرو بن عبید نے سوال کیا۔ آنکھوں دیکھی چیز یا سنی سنائی چیز۔منصورنے جواب دیا کہ آنکھوں دیکھی چیز۔ حضرت عمرو بن عبید نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کاجس وقت انتقال ہوا۔ اس وقت آپ کے گیارہ بیٹے تھے۔ وفات کے بعد آپ کے ترکہ کا حساب لگایا گیا تو وہ صرف سترہ (۱۷) دینار تھے جس میں سے (۵) دینار میں آپ کی تجہیزو تکفین ہوئی۔ دو دینار میں قبر کے لیے جگہ خریدی گئی۔ باقی دس دینار آپ کے صاحبزادوں میں تقسیم ہوئے۔
اور ہشام بن عبدالملک جو عظیم فرماں روا بادشاہ گزرا ہے اس کے بھی ۱۱ بیٹے تھے اور وفات کے بعد جب ترکہ تقسیم ہوا تو ہر ایک بیٹے کے حصے میں ایک ایک لاکھ دینار آئے۔
مگر اب کیفیت یہ ہے کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے ایک ایک صاحب زادے کو دیکھا کہ ایک ہی دن میں سو گھوڑے صدقہ کردیا کرتے ہیں۔ اور عبدالملک کے صاحبزادے کو دیکھا کہ سرِ راہ کھڑا صدقہ کے مال کی بھیک مانگ رہا ہے۔