[wpdreams_ajaxsearchpro id=1]

شوگر کنٹرول کرنے کے آسان طریقے

...

ورزش
شوگر کے مریضوں کو ورزش پر اسی طرح عمل کرنا چاہیے جس طرح وہ ڈاکٹروں کی تحویز کردہ دوائیں نسخے کے مطابق استعمال کرتے ہیں۔ انہیں روزانہ کم از کم ۲۰ سے ۳۰ منٹ جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔ میساچیوسٹس یونیورسٹی میں جسمانی حرکات و سکنات شناس (Kinesiology) کے شعبے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر بیری براؤن کے مطابق ذیابیطس کے مریض اگر کچھ دن جسمانی سرگرمیوں سے خود کو الگ تھلگ رکھیں یا بے حس و حرکت زندگی بسر کریں اور غذائی اشیاء کے استعمال میں بدپرہیزی کرنے لگیں تو ان کے جسم میں انسولین کی مزاحمت کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا ہے کہ ایسے مریضوں کو اس قسم کی ورزشوں میں زیادہ دلچسپی لینی چاہیے جن سے وہ زدیاہ لطف اٹھاتے ہوں تاکہ وہ مسلسل پابندی سے انہیں جاری رکھ سکیں۔ وقتی طور پر زیادہ محنت مشقت کے کام کرکے اگر بعدمیں انہیں ترک کردیا جائے تو اس سے جسم کو زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دارچینی
ہمارے باورچی خانوںمیں عام طور پر استعمال ہونے والا یہ مسالا ذیابیطس کے لیے بہت مفید پایا گیا ہے اور ان کا مشورہ یہ ہے کہ غذائی اشیاء پر اس کا سفوف چھڑک کر استعمال کرنا چاہیے۔ طبّی جائزے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ دارچینی سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوجاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں شکری سطح مناسب حد تک برقرار رکھنے کے لیے جسم کو ہارمون انسولین کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ The Most Effective Natural Curses on Earth کے مصنف ڈاکٹر جونی باؤڈن کا کہنا ہے کہ بازار میں آسانی سے دستیاب ہونے والا یہ سستا مسالہ ذیابیطس کے مریضوں کو اسی طرح فائدہ پہنچاتا ہے جس طرح اس کے مہنگے سپلیمنٹ مستفید کرتے ہیں۔
اسپورٹس ڈرنکس
میساچیوسٹس یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے حال ہی میں ایک تجربے کے دوران یہ دریافت کیا ہے کہ ورزش کے ذریعے ذیابیطس کے مریضوں میں ۵۰۰ کیلوری کم کرکے انسولین کی حساسیت ۴۰ فیصد کی حد تک بہتر بنائی گئی تھی، لیکن اس کا کوئی فائدہ اس لیے حاصل نہیں کیا جاسکا کہ جو توانائی جلائی گئی تھی، اسے فوری طور پر میٹھے اسپورٹس مشروبات کے ذریعے پورا کردیا گیا تھا۔ یہ میٹھے مشروبات زیادہ تر کاربو ہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتے ہیں۔
گلوکوز مانیٹر
خون میں شکر کی مقدار بتانے والا آلہ (گلوکوز مانیٹر) گھر پربھی رکھنا اس لیے ضروری ہے کہ اس سے ذیابیطس کے مریضو ں کو بروقت یہ پتہ چل جاتا ہے کہ کس قسم کے مخصوص کھانے یا مشروبات خون میں اس کے بلڈ شوگر لیول کو متاثر کرتے ہیں۔ آسان طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے کے ٹھیک دو گھنٹے کے بعد انگلی کے پور پر سوئی چبھو کر گلوکوز مانیٹر کی مدد سے خون میں شکر کی مقدار معلوم کرلی جائے،یہ نمبر 139mg/dl سے زیادہ اور 100یا فاقے کی حالت میں جو کم نمبر ہوتا ہے اس سے کم نہیں ہونا چاہیے۔
میٹھے کدو اور سورج مکھی کے بیج
خون میں گلوکوز کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھنے میں میٹھے کدو اور سورج مکھی کے بیج مفید پائے گئے ہیں۔ ۲۰۰۶ء میں ٹفٹس یونیورسٹی کے ریسرچرز نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ اگر مٹھی بھر مقدار میں ان بیجوں کے چھلکے اتار کر مغز کھالیے جائیں تو اس سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہنے کے علاوہ ان میں موجود میگنیشیم سے یہ فائدہ بھی ہوتا ہے کہ یہ معدن انسولین کی مزاحمت سے مقابلہ بھی کرسکتا ہے۔
ہر دو تین گھنٹے بعد کھانا
ذیابیطس کے مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار اچانک کم ہونے سے روکنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ دن بھر میں دو یا تین مقررہ اوقات کے علاوہ بھی تھوڑے تھوڑے وقفوں سے کچھ نہ کچھ کھاتے رہیں۔ ماہرین انہیں ہر دو یا تین گھنٹے ہلکی پھلکی چیزیں کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس طرح ان کے خون میں شکر کی مقدار مناسب حد تک برقرار رہتی ہے اور شکر کی زیادتی سے انہیں چکر نہیں آتے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں