انسان کا وجود ایک مشین کے مانند ہے۔ جس طرح کسی مشین کو چلانے کے لیے ہدایتی فہرست (Instruction Menual) کی ضرورت ہوتی ہے اور جب کبھی آپ کوئی بھی مشین خریدتے ہیں مثلاً D.V.D Player کو ہی لے لیجیے تو اس کے ساتھ آپ کو چھوٹی سی کتاب ملتی ہے۔ جس میں اسے استعمال کرنے کا طریقہ لکھا ہوتا ہے۔ اگر وہ طریقہ الگ زبان میں لکھا ہو، جو ایک عام انسان نہیں جانتا تو آپ کیا کریں گے؟ آپ مسلسل اسی کوشش میں رہیں گے کہ کوئی مل جائے جو مجھے اس کا مطلب بتادے۔ آپ ہر وقت یہی سوچیں گے کہ بس کسی طرح مجھے اس کو چلانے کا طریقہ معلوم ہوجائے۔ تو کیا انسانی وجودکی مشین کو چلانے کے لیے کسی ہدایتی فہرست کی ضرورت نہیں!
انسانی زندگی کی چلانے کا ہدایت نامہ ہے خدا کا آخری کلام جو ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا ’’قرآنِ مجید‘‘۔
پڑھنے کو تو قرآن سبھی لوگ پڑھ لیتے ہیں لیکن اسے صرف پڑھنے تک ہی محدود رکھتے ہیں۔ یا اس سے زیادہ کرلیا تو کسی افتتاحی پروگرام میں قرآن خوانی کروادی کوئی فوت ہوگیا تو قرآن خوانی کروادی لوگ آئے اور خوب تیز رفتار سے پڑھ کر دو گھنٹے میں ایک قرآن پورا کردیا۔ جبکہ خود اللہ رب العزت اپنی اس عظیم کتاب کے میں فرماتا ہے:
’’اور دیکھو قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو جب تک کہ اس کی وحی تمہاری طرف تکمیل کو نہ پہنچ جائے اور دعا کرو کہ پروردگار مجھے مزید علم عطا کر۔‘‘ (طٰہٰ: ۱۱۴)
حالانکہ اس آیت میں تو اللہ تعالیٰ نزولِ قرآن کے سلسلے میں جلدی نہ پڑھنے کے لیے آپؐ کو تاکید کرتے ہیں لیکن اسی قرآن میں دوسری جگہوں پر یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ کر پڑھو۔
قرآن مجید حکمت کا جھرنا ہے، جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو مانتے ہیں اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر عمل پیرا ہیں، ان کے لیے اس قرآن میں خوشخبری ہے۔ ان سے بے شمار نعمتوں کے وعدے کیے گئے ہیں۔ بھٹکے ہوئے لوگوں کے لیے اسی میں ہدایت اور یاددہانی ہے۔ اور جو لوگ شک میں ہیں، ان کے لیے یقین دہانی ہے۔
نبیؐ کی بعثت دراصل نوعِ انسانی کے لیے خدا کی رحمت اور مہربانی ہے کیونکہ آپؐ نے آکر غفلت میں پڑی ہوئی دنیا کو چونکا دیا اور اسے وہ علم دیا جو حق اور باطل کا فرق واضح کرتا ہے اور اس کو بالکل غیر مشتبہ طریقے سے بتادیا کہ اس کے لیے تباہی کی راہ کون سی ہے اور سلامتی کی راہ کون سی۔ جس کلام پاک کو یہاں پڑھنے اور سمجھنے کا ذکر کیا جارہا ہے، اسی میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں:
’’لوگو!ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔‘‘
ہمیں چاہیے کہ قرآن مجید کو پڑھیں، سمجھیں اور اس پر عمل کرنے کی بھی کوشش کریں اور دوسروں کو بھی اس بات کی تلقین کریں کہ وہ بھی اس قرآن کو پڑھ اور سمجھ کر اس سے مستفید ہوں اور ہدایت حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’نماز قائم کرو، زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآن فجر مشہود ہوتا ہے۔‘‘ (بنی اسرائیل: ۷۸)
کیونکہ اس کا اجر ہمیں آخرت میں تو ملے گا ہی لیکن دنیا میں بھی انشاء اللہ ہمیں فائدہ ہوگا۔
——