قسمت

ابوعمارہ

[اپریل ۲۰۱۱ء کے شمارے میں سب سے پہلے عظیمہ ممتاز کا افسانہ ’’رشتہ‘‘ پڑھا۔ میں نے ’’رشتہ‘‘ کو ’’قسمت‘‘ سے جوڑ دیا… قارئین سے گزارش ہے کہ ’’قسمت‘‘ کا تعلق ’’رشتہ‘‘ جو اپریل ۲۰۱۱ء میں شائع ہوا ہے، سے ہے۔ لہٰذا یہ افسانہ اسی کی سمجھ میں آئے گا، جس نے ’’رشتہ‘‘ کا مطالعہ کیا ہو۔ اگر آپ نے نہ پڑھا ہو تو پہلے اپریل کے شمارے میں ’’رشتہ‘‘ پڑھئے اور پھر اس ’’قسمت‘‘ کا مطالعہ کیجیے۔ …ابوعمارہ]

افسانہ ’’رشتہ ‘‘ کا خلاصہ
’’حلیمہ بیگم نے اپنی ساس کی وصیت پر مجبور ہوکر اپنے بڑے بیٹے کی شادی نند کی لڑکی سے کردی جس میں کوئی جہیز نہ مل سکا۔ انہیں اس کا بڑا غم تھا اور انھوں نے طے کرلیا تھا کہ اپنے دوسرے لڑکے کی شادی کسی ’’بڑے گھر کی لڑکی‘‘سے ہی کریں گے جو ’’ڈھیر سارا جہیز‘‘ لائے بلکہ انھوں نے دس لاکھ نقد کی ڈیمانڈ رکھی۔ جبکہ ان کے شوہر کا خیال تھا کہ ان کے چھوٹے بیٹے شاہد کی شادی دوسری بہن کی لڑکی زرینہ سے ہو۔ مگر زرینہ کے باپ کے پاس دس لاکھ کہا ںتھے؟ بالآخر انھوں نے شاہد کا زرینہ سے بچپن کا طے شدہ رشتہ توڑ دیا۔ شوہر شاہد صاحب کی ایک نہ چل پائی۔ اور شہر کے جانے مانے رئیس خان بہادر صاحب کی بیٹی سے بات چلانی شروع کی۔
خان بہادر صاحب نے دس لاکھ نقد اور تعلیم کے لیے ولایت بھیجنے کا وعدہ کیا اور حلیمہ بیگم کی مراد پوری ہوتی نظر آئی۔ ایسے میں زرینہ اور اس کے والدین کے دلوں کی کیا کیفیت رہی ہوگی قارئین اندازہ کرسکتے ہیں۔ اب انھوں نے یہ شہر چھوڑ کر دوسری جگہ قسمت بنانے کا فیصلہ کرلیا اور ان کی بیٹی زرینہ نے بھی اس فیصلے میں ان کا ساتھ دیا۔‘‘
٭٭٭
’’کیا کہا؟… رشتہ ٹوٹ گیا۔‘‘
’’ہاں نصیر بھائی… یہ پکی خبر ہے…بلکہ دیکھناجلد ہی تمہارے دوست شاہد کا نکاح خاں بہادر صاحب کی لڑکی سے ہونے والا ہے۔‘‘
’’لیکن یار یہ تو بتاؤ… زرینہ کا کیاقصور تھا… رشتہ ٹوٹا کیوں؟‘‘
’’بتاؤں… یقین کروگے؟…‘‘
’’ہاں، ہاں بتاؤ…‘‘
’’آپ کے دوست شاہد میاں کی والدہ نے دس لاکھ روپے کی مانگ کی تھی…‘‘
’’سچ…‘‘
’’بالکل سچ…‘‘
’’زرینہ تو امجد علی صاحب کی بھانجی ہے…‘‘
’’لیکن یہ بات بھی مشہور ہے کہ امجد علی صاحب… رشتہ توڑنے کے حق میں نہیں تھے۔ لیکن بیگم صاحبہ کے سامنے ان کی کچھ نہ چلی۔‘‘
’’تو سنو… میرا ولایت جا نا بھی طے ہے… نوکری پکی ہوچکی ہے۔ جلد ہی ویزا بھی آجائے گا… تم اپنی والدہ کو زرینہ کے گھر بھیجو… اور میرے رشتہ کے تعلق سے بات کرو… اور سنو وہ لوگ جانتے ہیں کہ میں شاہد کا دوست بھی ہوں… اور … ان کی نظر میں بڑے گھر کا ہوں … کہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ میں بھی ان سے رقم کا مطالبہ کروں گا۔ … بلکہ صاف لفظوں میں کہا جائے کہ مہر بھی نقد دیا جائے گا… اور جہیز کے نام پر کوئی چیز قبول نہ کی جائے گی… زرینہ ایک نیک لڑکی ہے… میں تو شاہد کی قسمت پر رشک کرتا تھا… اور سنو… اگر وہ تیار ہوجائیں تو نہایت سادگی سے انشاء اللہ مسجد میں نکاح ہوگا…‘‘
’’بھیا…میں اپنی والدہ کے ذریعہ آپ کا یہ پیغام پہنچاتا ہوں… اور … مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ … یہ رشتہ طے ہوجائے گا… لیکن۔‘‘
’’لیکن … کیا…؟‘‘
’’یہ بتائیے… آپ کے والدین تیار ہوجائیں گے؟‘‘
’’میرے دوست… میری والدہ اور والد صاحب جب میرے لیے لڑکی کی تلاش میں تھے … تو میں نے انھیں اکثر تبصرہ کرتے سنا ہے کہ وہ کہا کرتے… قسمت تو نصیر کے دوست شاہد میاں کی ہے … بڑی نیک اور سلیقہ مند اور حسین لڑکی ملی ہے اسے…‘‘
’’اچھا…‘‘
’’ہاں… اور… اب جب وہ یہ سنیں گے کہ یہ رشتہ ٹوٹ گیا ہے تو وہ انشاء اللہ بالکل تیار ہوجائیں گے۔‘‘
…اور … اور… حلیمہ بیگم کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔… جب ان کے ہاتھوں میں شاہد میاں کے دوست نصیر کی شادی کا نہایت ہی سادہ دعوت نامہ آیا…‘‘
زرینہ کی نصیر میاں کے ساتھ شادی بھی ہوگئی… دونوں میاں بیوی ولایت بھی چلے گئے… لیکن … چونکہ خاں بہادر صاحب ۵ لاکھ نقد اور ۵ لاکھ … ایک سال بعد دینے کا وعدہ کررہے تھے… اس لیے حلیمہ بیگم نے … اس رشتہ کو بھی توڑ دیا… انھیں تو ضد تھی کہ پورے دس لاکھ روپئے درکار ہیں۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146