خوب سیرت ہونا ہی اصل خوبصورتی ہے

محمد شریف قریشی

آج ترقی کے اس زینے پر ہم کھڑے ہیں جہاں انسان اب بس ایک زندہ جانور ہے۔ حقیقت میں آدمی صرف وہ نہیں ہے جسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ یہ ہم نہیں اصل میں ہم دو چیزوں سے مرکب ہیں۔ ایک ظاہر اور دوسرا باطن۔ جس طرح ہمارے ظاہر کے ہاتھ، پاؤں، ٹانگ، آنکھ وغیرہ دکھائی دیتے ہیں، اسی طرح باطن (روح یا نفس) کے بھی اپنے مرکبات ہیں، وہ اجزاء علم، غضب، نفس، عقل، فکر، حفظ، وہم وغیرہ وغیرہ ہیں۔ خدا تعالیٰ نے اس باطن (روح) کو روح من امر ربی کہہ کر اپنی طرف منسوب کیا اور جسم کو انی خالق بشرا من طین فرما کر ان ہی مرکبات خاص کر مٹی سے منسوب کیا ہے۔

یہی باطنی صورت ظاہری شکل کی سیرت بنتی ہے۔ جب تک یہ باطنی شکل حسن توازن اور خوب نہ ہو، آدمی خوب سیرت ہی نہیں بلکہ خوبصورت بھی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ باطن ظاہر پر اثر ڈالتا رہتا ہے۔ جس طرح گھڑی وقت کا پتہ دیتی ہے، اور انجن کا میٹر حرارت بتاتا ہے، اسی طرح چہرہ باطن کا اشتہار بنتا ہے۔ بدکار کے منہ پر سیاہی، گرد اور ذلت کی ایک غیر مرئی تہہ جمی ہوتی ہے۔ آنکھیں بے نور لگتی ہیں اور دوسری طرف نیک سیرت کے خدوخال میں دلکشی ہوتی ہے۔ پس اصل میں خوب سیرت ہی خوبصورت ہوتا ہے۔

تھوڑی دیر کے لیے اس ظاہر (بدن) کو فراموش کرکے سوچئے کہ آدمی خدا کا خلیفہ (نائب) ہے۔ کس عظیم ہستی اور طاقت کا خلیفہ ہے۔ اس صورتِ سفلی کے اندر حقیقت ربانی ہے جس کا خاصہ نیچے سے اوپر پرواز کرانا ہے، اس کے برعکس ہم نے بدن کی سلطنت کے بادشاہ کو بدن کا نوکر اور نوکر کو بدن کا بادشاہ بنادیا ہے۔

بے شک آج انسان آنکھ جھپکنے میں دنیا کے گرد گھومتا ہے۔ عناصرِ اربعہ کو مٹھی میں بند کربیٹھا ہے اور اپنے آپ کو تہذیب یافتہ گردانتا ہے۔ حقیقت میں تہذیب کا ہر گوشہ شگفتگی، شائستگی اور پاکیزگی ہے۔ پس وہی آدمی مہذب کہلانے کا مستحق ہوتا ہے، جس کے خیالات، اعمال و اطوار، جذبات و احساسات میں شائستگی، پاکیزگی اور خوشنودی ہو۔
ہم ذہانت کی بلندی مگر اخلاقی طور پر پست ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ ہمارا اندرون اتنا سیاہ ہوگیا ہے کہ حقیقت بالکل دکھائی نہیں دیتی ہے۔ نفس پرستی کو تقویت دینے کے لیے عورتوں کی ننگی اور نیم عریاں تصویروں کی نمائش کروائی جاتی ہے تاکہ یہ سیرت اس زہر آب سے سسکتے سسکتے مرجائے۔
ایک انگریز مفکر نے کیا خوب لکھا ہے کہ وہ آدمی کتنا مفلس اور بے کس ہے جو خود اپنے (ضمیر) کو اپنے سے اوپر نہ اٹھا سکتا ہو۔ قوموں کی عظمت ان کے دفاعی سامان، حسین مناظر اور خوبصورت تعمیرات میں نہیں، بلکہ ان کے خوب سیرت آدمیوں میں مضمر ہے۔ طاقت ایسے نیک سیرت لوگوں کو سلام کہتی ہے۔
نیک سیرت لوگ قوم اور ملک کے ایسے بینک ہوتے ہیں، جہاں عظیم قدروں کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ دنیاوی معاملات اور لین دین میں ذہانت پر اس قدر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، جس قدر نیک سیرت پر کیا جاسکتا ہے۔
ایک اور انگریز مفکر برک نے خوب لکھا ہے کہ ایک اونچے کردار اور نیک سیرت شخص کے ذرائع بھی نیک ہوتے ہیں، کیوںکہ اس کے مقاصد اور مطالب بھی نیک ہوتے ہیں، جس سے سماج اور قوم میں نیکی کی لہریں پھیل جاتی ہیں اور ان نیک سیرتوں کو راستہ خود بناتے ہیں۔
تاریخ میں ایسے بہت زریں باب موجود ہیں، جنھوں نے مشکلات کا سامنا کیا ہے، لیکن اپنے ضمیر کو پامال ہونے نہیں دیا۔ ایسے باضمیر آدمی قابلِ تقلید ہیں۔ آج انسان نے گہرے سمندروں، پُر خطر کوہساروں حتی کہ چاند کو بھی روند ڈالا ہے۔ لیکن یہ سب ہوکر بھی ساری کائنات میں کوئی رومی، کوئی جنید، کوئی عطار نظر نہیں آتا۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146