خوش رہنا بھی ایک عبادت ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ زندگی زندہ دلی کا نام ہے۔ مردہ دل کیا خاک جیا کرتے ہیں۔ خوشی حاصل کرنے کے بے شمار مواقع ہماری زندگی میں میسر آتے رہتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ ہم کب اور کیسے ان خوشیوں کو اپنی زندگی میں شامل کرتے ہیں۔ خوشیاں ہمارے ارد گرد گھومتی پھرتی رہتی ہیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کس بات کو کس انداز میں قبول کرتے ہیں اور خوشی کو جذب کرلینے کی کتنی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہر شخص کی سوچ کا انداز الگ ہوتا ہے۔ ہم یہاں چند ایسے واقعات پیش کررہے ہیں، جس میں ہر ایک نے کچھ نہ کچھ الگ سوچ اپنائی ہے اور خوشی کو حاصل کرنے کا جواز پیدا کیا ہے۔
برطانیہ میں ریلوے کے ایک معمولی ملازم نے ۳۳؍لاکھ پونڈ کی خطیر رقم جیت لی۔ تین دن تک وہ چیک کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا رہا لیکن چوتھے دن حسبِ معمول اپنی ڈیوٹی پر پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ اور افسران حیران رہ گئے۔ کیا یہ شخص پاگل ہے؟ یقینا کوئی بھی باہوش شخص اتنی دولت جیتنے کے بعد معمولی سی ملازمت پر لات مار دیتا۔ مگر ۴۷ سالہ رچرڈ کلارک کا کہنا ہے کہ کام کرنا زندگی کا لازمی جزو ہے۔ بے کار بیٹھنا کسی صحیح الدماغ شخص کو زیب نہیں دیتا۔ کام انسان کو خوش بھی رکھتا ہے اور مصروف بھی۔ کام نہ کرنے والا آدمی زندگی کے حقیقی لطف سے محروم ہوجاتا ہے اور معاشرے میں اس کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔ اس نے کہا کہ یہ ملازمت اس کے خون میں رچ بس گئی ہے اور دولت رکھتے ہوئے برسرِ روزگار رہنا ایک قلبی سکون اور طمانیت کا باعث ہے۔
ایک شاعر کی بیوہ کو حکومت کی جانب سے ۵؍لاکھ روپئے کا چیک موصول ہوا۔ زندگی میں تو شاعر کی کوئی قدروقیمت نہ تھی اور نصف بہتر نے طعن و تشنیع سے اس کی زندگی اجیرن کی ہوئی تھی لیکن چیک ملتے ہی موصوفہ کو اپنے شوہر میں خوبیاں ہی خوبیاں نظر آنے لگیں۔ اب وہ ہر جگہ اپنے مرحوم شوہر کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتیں اور خوب ڈھنڈورا پیٹتیں کہ ان کے شوہر کتنے عظیم شاعر تھے۔ حکومت نے ۵؍لاکھ دے کر کوئی احسان نہیں کیا، وہ اس سے بھی بڑے انعام کے مستحق تھے۔ اور یہ سب کچھ جتاتے ہوئے ان کے چہرے پر جو رونق چھا جاتی اس کا بیان مشکل ہے۔
راجہ خان نے ایک لاٹری میں صرف ۲؍لاکھ روپئے جیتے، لیکن یہ ۲؍لاکھ روپئے اس کی زندگی میں بہار بن کر آئے۔ اس نے ایک آٹو رکشہ خرید لیا اور بے تحاشا محنت کرکے اپنی زندگی کو خوشگوار بنالیا۔ وہ بے حد خوش ہے کہ اس کی زندگی بن گئی اور اسے ایک اچھا روزگار نصیب ہوگیا۔
ایک سعودی خاتون نے طلاق حاصل ہوجانے کی خوشی میں اپنے رشتہ داروں اور قریبی دوستوں کو شاندار پارٹی دی۔ اس کا کہنا ہے کہ اپنے شوہر سے نجات حاصل کرکے وہ بے انتہا خوش ہے، کیونکہ شوہر بے حد ظالم، کم ظرف اور کنجوس تھا۔ ۵۵؍سالہ خاتون نے اپنے ۷۰؍سالہ شوہر سے طلاق حاصل کرنے کا جشن خوب دھوم دھام سے منایا۔
برطانیہ میں ہونے والے ایک حالیہ سروے کے جائزے میں رات کی گہری اور پرسکون نیند کو دنیا کی سب سے بڑی خوشی قرار دیا گیا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے افراد کا کہنا ہے کہ دن بھر کی تھکان کے بعد جب ایک پرسکون نیند نصیب ہوتی ہے اور صبح صبح خوشگواری کا احساس ہوتا ہے تو اس سے زیادہ اور کوئی بات اچھی نہیں لگتی۔ دوسرے نمبر کی خوشی وہ ہے، جب آپ کو اچانک کسی جگہ سے یا میلے کپڑوںمیں سے کچھ رقم اچانک ہاتھ لگ جائے، جس کا آپ کو وہم و گمان بھی نہ ہو۔ تیسرے نمبر پر اس خوشی کو رکھا گیا ہے جب آپ بے حد دل گرفتہ اور اداس ہوں اور اچانک کوئی ایسا واقعہ پیش آجائے، جب آپ کی اداسی خوش میں بدل جائے۔ کوئی ہمدم دیرینہ اچانک آجائے اور آپ یہ شعر گنگنانے لگیں:
اے دوست کسی ہمدمِ دیرینہ کا ملنا
بہتر ہے ملاقاتِ مسیحا و خضر سے
——