ماں اور بچے کا رشتہ دنیا کا سب سے خوبصورت رشتہ اور ’’ممتا‘‘ ایک انوکھے آفاقی جذبے و لطیف احساس کا نام ہے۔ نو ماہ کے کٹھن، صبر آزما مراحل اور تخلیق کے تکلیف دہ عمل سے گزر کر اپنے بچے کے ساتھ آپ نے بھی نیا جنم لیا ہے۔ اب آپ ایک ماں ہیں۔ شادی شدہ زندگی کے اولین حسین، پرکیف وخوابناک شب و روز کے برعکس اب آپ پر اپنے بچے کی پرورش و تربیت اور دیکھ بھال کی زبردست ذمہ داری آن پڑی ہے۔ آپ کی گود میں پلنے والا بچہ بیٹی ہو یا بیٹا… بلا تخصیص آپ کی مکمل توجہ، بھر پور شفقت و محبت کا حق دار ہے۔ نہ بیٹی کی ماں ہونے پر شرم سار ہوں نہ بیٹے کی ماں بن کر احساسِ تفاخر کا شکار۔ بیٹا ہو یا بیٹی دونوں اللہ تعالیٰ کی دین ہیں۔ بیٹا اگر نعمت ہے تو بیٹی بھی اللہ کی رحمت ہے۔ اس لیے پوری دل جمعی اور محبت کے ساتھ اپنے بچے کی پرورش کریں۔
نوعمر و ناتجربہ کار ماں کے لیے بنیادی معلومات
نومولود کے لیے پہلی خریداری
٭ نرم سوتی کپڑے
٭ بنیان 0 سائز، نیپیاں
٭ سوتی ٹوپیاں
٭ لیٹنے کی ململ کی چادریں
٭ بچھانے کے گدے
٭ بچھانے کی چادریں
٭ سر گول رکھنے والا تکیہ (یہ تمام چیزیں روئی کی بنی ہونی چاہئیں) فوم/پولیسٹر کی گرمی بچیوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
٭ دائیں بائیں رکھنے کے لیے روئی کے لمبے تکیے، چھوٹی جالی دار مچھردانی
٭ بچھانے کے لیے پلاسٹک شیٹ
٭ ڈرائپر 0نمبر
٭ فیڈر مع کور ۳ ؍اونس
٭ چھوٹی قینچی
٭ سیفٹی پن
٭ کان صاف کرنے والی روئی لگے تنکے
٭ ویزلین
٭ نیپی ریشنل کریم
٭ بے بی سوپ، بے بی شیمپو، بے بی لوشن، بے بی پاؤڈر، بے بی آئل
٭ تولیے
٭ سوتی رومال
٭ بب
٭ بے بی باتھر
٭ روئی، ویٹ ٹشوز (Wipes)
٭ بچوں کی چیزیں رکھنے والا بے بی بیگ
٭ سردیوں کے لیے سوئیٹر، ٹوپیاں، موزے، کمبل، گدے، رضائیاں۔
نومولود
٭نومولود کے جسم پر جھریاں ہوتی ہیں۔
٭ بعض بچوں کے جسم پر کہیں کہیں نیلے نشان ہوتے ہیں، خاص طور پر جوبچے بہت کمزور ہوتے ہیں یا مائیں بہت کمزور ہوتی ہیں۔ یہ نشان بچے کے جسم پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں، جو آہستہ آہستہ خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
٭ نومولود کی جلد کہیں کہیں سے خشک ہوتی ہے۔
٭ بچے کے جسم پر رواں ہوتا ہے، خاص طور پر ٹانگوں، کندھوں اور بازوؤں پر۔ بعض بچوں میں یہ کم یا زیادہ بھی ہوتا ہے۔
٭ سر کے بال کہیں کم ہوتے ہیں کہیں زیادہ بعض بچوں میں بال پورے سر پر کافی گھنے اور کالے ہوتے ہیں۔
٭ بعض بچوں کا سر باقی جسم کے مقابلے میں بڑا ہوتا ہے۔
٭ چہرے کے نقوش کچھ پھیلے پھیلے سے ہوتے ہیں۔
٭ نومولود سن سکتا ہے۔
٭ آنکھیں گھما سکتا ہے، اگر تیز روشنی اچانک اس کے چہرے پر پڑے تو فورا ً آنکھیں بند کرلیتا ہے۔
٭ نومولود ۸؍ سے ۱۲؍ انچ فاصلے تک کی چیز کو فوکس کرسکتا ہے۔
٭ نومولود کی مٹھیاں بند اور گرفت مضبوط ہوتی ہے۔ ہاتھ کھول کی اپنی انگلی اس کی ہتھیلی پر رکھیں تو وہ گرفت کرسکتا ہے۔
٭ نومولود میں چوسنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
٭ نومولود میں محسوس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اگر اس کے ہونٹوں کے قریب دائیں انگلی لگائیں تو وہ اپنے ہونٹ دائیں طرف گھماتا ہے اور اگر بائیں طرف کریں تو منہ بائیں طرف گھما لیتا ہے۔
قد
٭ عام طور پر نومولود درمیانہ چوکھٹے یعنی ۱۸؍ سے ۲۰؍ انچ کے ہوتے ہیں۔
٭ چھوٹے چوکھٹے کے بچے ۱۲؍سے ۱۵؍انچ کے ہوتے ہیں۔
٭ لمبے چوکھٹے کے بعد قد میں ۲۰ سے ۲۲ انچ تک کے، جب کہ بعض ۲۴ انچ تک کے بھی ہوتے ہیں۔ مگر کم۔ بچے کا قد لمبا، چھوٹا ہونا اس کے ماں اور باپ کے قد پر منحصر ہے۔
وزن
٭ ہمارے ہاں عام طور پر نومولود ۵ سے ۷؍پونڈ وزن کے ہوتے ہیں۔
٭ وہ بچے جو ۷ویں مہینے میں پیدا ہوں، ۴؍پونڈ تک کے ہوتے ہیں۔
٭ خوب صحت مند بچے ۸؍سے ۹؍ پونڈ کے جبکہ ۱۰؍پونڈ کا بچہ بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔
نومولود کا پہلا طبی معائنہ
پیدائش کے فوراً بعد نوزائیدہ بچوں میں مندرجہ ذیل حرکات ہونا ضروری ہیں:
(۱) مورو ردِ عمل (Moro Reaction) بچہ جسمانی حرکات اور زیادہ شور شرابے سے کپکپا کر ہاتھ، پیر اور انگلیاں پھیلا دیتا ہے۔ وہ بدن اکڑا کر اپنی کمر توڑتا ہے، اپنا سر پیچھے کرتا اور پھر اپنے ہاتھ سینے پر رکھ کر مٹھیاں بند کرلیتا ہے۔
(۲) ببنسکی ردِعمل (Babinski Reaction) بچے کے پاؤں کو چھوئیں تو وہ پیروں کی انگلیاں باہر نکالتا اور ایڑیوں کو اندر کی طرف موڑلیتا ہے۔
(۳) روٹنگ ردِ عمل (Rooting Reaction): بچے کے گال کو چھوئیں تو جس طرف سے چھوا گیا ہو بچہ اس طرف منہ گھماتا اور منہ کھولتا ہے۔
(۴) چلنے کا ردِ عمل (Walking Reaction) : بچے کو بغلوں سے پکڑ کر اوپر کی طرف اٹھایا جاتا ہے تو وہ اپنا ایک پاؤں اوپر اٹھاتا اور آگے بڑھاتا ہے۔ پھر دوسرے پاؤں کے ساتھ بھی یہی عمل دوہراتا ہے، جیسے چلنے کی کوشش کررہا ہو۔ عمر کے ساتھ ساتھ یہ ردِ عمل ختم ہوجاتا ہے۔
(۵) پکڑنا (Grasping): بچے کی گرفت بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اگر کوئی اپنی انگلی اُس کی ہتھیلی پر رکھے تو وہ اس کو اس طریقے سے پکڑتا ہے، جیسے چھوڑنا نہیں چاہتا۔
یوں تو ہمارے ہاں مشترکہ خاندانی نظام کی بدولت ہر گھر میں ایک دو بزرگ خواتین موجود ہوتی ہیں جو ہر طرح سے ماں اور بچے کی دیکھ بھال کرتی اور اپنے تجربات کی روشنی میں مختلف چھوٹے بڑے مسائل گھریلو ٹوٹکوں کے ذریعے ہی حل کرلیتی ہیں، لیکن اگر گھر میں کوئی بزرگ یا تجربہ کار خاتون موجود نہ ہوں تو کم عمر و نا تجربہ کار ماں کے لیے اپنے نومولود بچے کی دیکھ بھال اور چھوٹی موٹی جسمانی تکالیف کو سمجھنا اور ان سے نبٹنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ آپ بھی ایک ماں ہیں، ان حالات سے آپ کو بھی واسطہ پڑے گا، اس لیے ذہن میں رکھیں کہ آج کل نومولود بچوں میں پیدائش کے فوراً بعد جو بیماری عام دیکھنے میں آرہی ہے، وہ یرقان ہے۔
یرقان
بچے کا چہرہ اور آنکھیں پیلی ہونا، پاخانہ بالکل پتلا پانی کی طرح اور پھٹکڑیوں کی شکل میں ہونا اس کی علامت ہے۔
اسباب: بچوں میں یرقان کا سبب یا وجہ موسمی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ گرمیوں میں زیادہ جبکہ سردیوں میں کم بچے یرقان سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ماں کی اپنی ناکافی وغیر متوازن خوراک اور دورانِ حمل گرم دواؤں کا زیادہ استعمال بھی اس کی بڑی وجوہ ہیں۔
علاج: گھبرانے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ عام طور پر تجربہ کار خواتین نومولود کو گھر میں صبح سویرے سورج کی پہلی کرنیں لگوانے کو یرقان کا کامیاب علاج قرار دیتی ہیں۔ آپ بھی اپنے بچے کو ۳ سے ۴ منٹ کے لیے صحن میں لٹائیے، جہاں سورج کی نرم، ہلکی کرنیں اس کے چہرے اور جسم پر پڑیں، انشاء اللہ بچہ جلد تندرست ہوجائے گا۔
قولنج (پیٹ میں ہوا ہونا)
شیرخوار بچوں میں پیٹ میں ہوا ہوجانے کی تکلیف بھی عام ہے۔
علامات: بچہ گود میں سکون محسوس کرتا اور آرام سے سویا رہتا ہے کیونکہ اس کا پیٹ دبا رہتا ہے۔ لیکن جیسے ہی بچے کو بستر پر لٹایا جائے وہ ٹانگیں سیدھی کرتا یا حرکت ہے تو پیٹ میں لہر سی اٹھتی ہے اور بچہ جاگ کر ٹانگیں سکیڑ کر پیٹ سے لگا لیتا ہے اور چیخ چیخ کر رونے لگتا ہے۔
علاج: آپ مختلف گھریلو ٹوٹکوں کے ذریعے بچے کو تکلیف سے نجات دلاسکتی ہیں، مثلاً اجوائن اور سونف کا قہوہ بناکر ٹھنڈا کرلیں اور اس کے دو تین قطرے آہستہ آہستہ بچے کے منہ میں ٹپکائیں۔ بچے کو گھٹی پلائیں۔ بازار میں دیسی یا یونانی سیرپ یا ہومیوپیتھک ڈراپس بھی ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے شافی علاج یہ ہے کہ جب تک آپ اپنے بچے کو اپنا دودھ پلارہی ہیں گیس اور قبض نہ ہونے دیں۔ ایسی تمام چیزیں کھانے پینے سے احتیاط کریں جن سے بچے کو یہ مسئلہ ہو۔
الٹیاں
آج کل نوزائیدہ بچوں میں پیدائش کے ساتھ ہی الٹیوں کا مسئلہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ بچے کی خوراک کی نالی بند ہوتی ہے اور معدہ میں کوئی چیز نہیں ٹھہرتی۔ ایسی صورت میں فوراً کسی ماہرِ امراضِ اطفال سے رجوع کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ہیضہ
نوزائیدہ بچوں میں پیدائش کے کچھ دن بعد ہیضہ کا مرض بھی عام ہے۔ خاص طور پر وہ بچے جنھیں مائیں اپنا دودھ نہیں پلاتیں، وہ اس مرض سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جبکہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں ہیضہ کی شرح کم ہے۔ آپ کو چاہیے کہ اپنے بچے کو اس تکلیف سے بچانے کے لیے اپنا دودھ پلائیں۔ ہیضہ ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
پیشاب بند ہونا
بعض بچوں میں لیبرشاک کی وجہ سے وقتی طور پر پیشاب بند ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں فوراً کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں اس مسئلے کا شافی حل موجود ہے۔
۶ ماہ کی عمر کے بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکوںکا چارٹ
بچے کی عمر
حفاظتی ٹیکہ جات / قطرے
پیدائش کے فوراً بعد
BCG، پولیو (پیدائشی)
۶؍ہفتے کے بعد
OPV, Pentavalent 1, (OPT, HCP-B, Hib)
۱۰؍ہفتے کے بعد
OPV, Pentavalent 2, (OPT, HCP-B, Hib)
۱۴؍ہفتے کے بعد
OPV, Pentavalent 3, (OPT, HCP-B, Hib)
نوٹ
(۱) پیدائش کے بعد جتنا جلد ممکن ہو بچے کو ٹیکوں کے حفاظتی مرکز میں لائیں۔
(۲) حفاظتی ٹیکہ جات کے شیڈول کے مطابق ٹیکوں / قطروں کا کورس وقت پر مکمل کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
(۳) اگر ٹیکہ لگنے کے بعد معمولی بخار ہو تو پیراسیٹا مول دیں، لیکن اگر بخار تیز ہو تو قریبی ڈاکٹر / بچوں کے ماہر معالج سے رجوع کریں۔
(۴) حفاظتی ٹیکوں کے ضمن میں ڈاکٹر کی ہدایت، ٹیکوں کی تعداد، دورانیہ اور مدت کا خاص خیال رکھیں۔
(۵) پولیوسے بچاؤ کے قطرے پانچ سال تک کی عمر کے ہر بچے کو ہر بار ضرور پلوائیں۔
پیدائش سے ۴ماہ تک کی عمر کے بچوں کے وزن کا عمومی ریکارڈ
٭ پیدائش کے بعد پہلے ہفتے میں نومولود کا وزن کچھ کم ہوجاتا ہے کیونکہ جسم پر سوجن ہوتی ہے۔
٭ دوسرے ہفتے سے بچہ ہر روز ۲۵؍ گرام وزن بڑھاتا ہے۔
٭ ۲ ماہ تک بچہ ہر ہفتہ ۱۷۵ گرام وزن بڑھاتا ہے۔
٭ ۴ ماہ کے بچے کا وزن پیدائش کے وقت اس کے وزن سے دوگنا ہوجاتا ہے، یعنی اگر پیدائش کے وقت بچے کا وزن ۷؍پونڈ تھا تو ۴؍ماہ کے بعد ۱۴؍پونڈ یا اس سے زیادہ بھی ہوجاتا ہے۔
٭ بچے کے وزن کا کم یا زیادہ ہونا اس کی خوراک اور ماں کی اپنی صحت اور خوراک پر منحصر ہے۔
٭ بعض بچے جلدی وزن بڑھاتے اور بعض دیر سے بڑھاتے ہیں۔
بچہ کب اور کیوں روتا ہے؟
٭ نوزائیدہ بچوں کے رونے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، رونا ان کی صحت کے لیے اچھا اور ضروری ہے۔
٭ پیدائش کے فوراً بعد رونا بچے کے پھیپھڑے کھولتا ہے۔ اگر بچہ نہ روئے تو ڈاکٹر اسے خود رلاتی ہیں۔
٭ روتے ہوئے بچے کا چہرہ بالکل سرخ ہوجاتا ہے۔
٭ بچہ بھوک لگنے پر روتا ہے۔
٭ بچہ گیلا ہوتو رونے لگتا ہے۔
٭ بچہ کمرے میں اکیلا ہو تو روتا ہے۔
٭ بچے کے قریب کوئی دوسرا ہم عمر بچہ رو رہا ہو تو اس کی آواز سن کر رونے لگتا ہے۔
٭ بعض بچے نہایت ہولے روتے ہیں۔
٭ بچہ تھک جائے تو روتا ہے۔
٭ بچے کو کوئی تکلیف ہو تو روتا ہے۔
——