شوقِ شہادت

زہرہ رفیق، اورنگ آبادی

بدر کے میدان میں اسلام اور کفر کا مقابلہ ہے ایک مجاہد بغیر زرہ کے دشمن سے لڑنے نکلا ہے۔ صبر اور رضا اس کے جوہر ہیں۔ بہادری اس کے چہرے سے نمایاں ہے۔

حضرت عمرؓ اس مجاہد کو دیکھتے ہیں، محبت سے آگے بڑھتے ہیں اور اپنی زرہ ان کو پہنا دیتے ہیں۔ تھوڑی دیر تو وہ زرہ پہنے رہتے ہیں پھر اتار دیتے ہیں اب ان کا سینہ دشمن کے وار سہنے کے لیے کھلا ہے۔ حضرت عمرؓ پھر محبت سے آگے بڑھتے ہیں پوچھتے ہیں : یہ آپ نے زرہ کیوں اتار دی؟ جواب ملتا ہے: تمہاری طرح مجھے بھی شہادت کی آرزو ہے۔
یہ بہادر مجاہد جسے شہادت کی تمنا بے تاب کیے ہوئے تھی۔ زید بن خطابؓ تھے حضرت عمرؓ کے سوتیلے بھائی تھے اور عمر میں ان سے بڑے۔ ان کی والدہ کا نام اسماء تھا۔ وہ حضرت عمرؓ سے پہلے ایمان لائے اور مہاجرین کے پہلے قافلے کے ساتھ ہجرت کی۔ مدینہ آنے کے بعد پہلے جنگِ بدر میں شریک ہوئے پھر احد کی جنگ میں۔ احد کی جنگ کے بعد صلحِ حدیبیہ کے موقع پر جب حضورﷺ نے بیعت لینا شروع کی تو جاںنثاروں کی فہرست میں انھوں نے بھی آگے بڑھ کر اپنا نام لکھایا۔ وہ خندق اور حنین کے معرکوں میں بھی شریک رہے۔
حجۃ الوداع میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ اسی موقع پر آپ ﷺ نے ان سے یہ حدیث بیان فرمائی تھی’’جو تم کھاتے پہنتے ہو، وہی اپنے غلاموں کو بھی کھلاؤ اور پہناؤ اور اگر وہ کسی جرم کے مرتکب ہوں اور تم انھیں معاف نہ کرسکو تو بیچ ڈالو۔‘‘
حضورﷺ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد جب ارتداد کا فتنہ کھڑا ہوا تو وہ اس کا خاتمہ کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ نکلے۔ مشہور مرتد نہار بن عنقوہ ان ہی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ جنگ یمامہ میں اسلامی فوج کی علم برداری ان کے سپرد ہوئی۔ دشمنوں نے ایک مرتبہ اس زور کا حملہ کیا کہ مسلمانوں کے پاؤں اکھڑنے لگے۔ حضرت زیدؓ کو جوش آگیا، انھوں نے قسم کھائی کہ میں اس وقت تک نہ بولوں گا جب تک دشمنوں کا منہ نہ پھیردوں یا خود لڑتے لڑتے شہید نہ ہوجاؤں۔ پھر مسلمانوں کو للکارا کہ آنکھیں بند کرکے دشمن کی صفوں میں گھس جاؤ۔ ایک طرف وہ مسلمانوں کو مرنے مارنے پر ابھارتے رہے اور دوسری طرف چپکے چپکے اپنے رب سے معذرت چاہتے رہے ’’کہ باری تعالیٰ میں اپنے ساتھیوں کے پیچھے ہٹنے پر تیری بارگاہ میں معافی چاہتا ہوں۔‘‘ ان کا شوقِ شہادت انھیں بے قرار کیے ہوئے تھا وہ پرچم ہلاتے دشمنوں کی صفیں چیرتے ہوئے گھستے چلے گئے اور لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت کے بعد حضرت سالمؓ نے علم سنبھالا۔ حضرت عمرؓ کو اپنے بھائی سے بہت محبت تھی ان کی شہادت کی خبر پہنچی تو شدید صدمہ ہوا کہنے لگے: زیدؓ دو نیکیوں میں مجھ سے سبقت لے گئے۔ مجھے سے پہلے اسلام لائے اور مجھ سے پہلے شہادت پائی۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے جب ٹھنڈی ہوا آتی ہے تو مجھے اپنے بھائی کی خوشبو آتی ہے اس سے ان کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ ——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146