کسی جگہ ایک لڑکا رہتا تھا، انتہائی اکڑ مزاج اور غصے سے بھرا رہنے والا۔ اسے راضی کرنا تو آسان کام تھا ہی نہیں۔
ایک دن اُس کے باپ نے ایک تھیلی میں کچھ کیل ڈال کر اسے دیں کہ آئندہ جب بھی تم اپنے آپ سے باہر ہوجاؤ یا کسی سے اختلافِ رائے ہوجائے تو گھر کے باغیچے کی دیوار پر جاکر ایک کیل گاڑ دیا کرو۔
لڑکے نے پہلے دن باغیچے کی دیوار پر ۳۷؍کیلیں گاڑیں، لیکن اگلے دن سے اس نے بار بار باغیچے میں جاکر دیوار پر کیل ٹھونکنے کے بجائے اپنے آپ پر کنٹرول کرنا شروع کردیا، اور روزانہ دیوار میں گاڑی جانے والی کیلوں کی تعداد کم سے کم ہوتی چلی گئی، حتیٰ کہ ایک دن اُس نے ایک بھی کیل دیوار میں نہ گاڑی۔ شام کو لڑکے نے باپ کو خوشی سے بتایا کہ اس نے آج ایک بھی کیل دیوار میں گاڑنے کے لیے استعمال نہیں کی۔
باپ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، اس سے کہا: ٹھیک ہے مگر آج سے تم ایک اور کام کرو، جس سارے دن میں تم اپنے آپ پر مکمل کنٹرول رکھ لو ، اُس دن جاکر دیوار سے ایک کیل واپس نکال لیا کرنا۔
اس کام میں بہت سے دن تو لگے مگر آخر کار وہ دن آپہنچا جب لڑکا دیوار سے ساری کیلیں واپس باہر کھینچ چکا تھا۔
باپ لڑکے کا ہاتھ پکڑ کر اسے باغیچے کی دیوار کے پاس لے گیا اور کہا: بیٹے! بے شک تم نے اس عرصے میں اپنے غصے اور مزاج پر قابو پاکر بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے، مگر اس دیوار کو دیکھو، جس پر کیلوں کے گاڑنے اور اکھاڑنے سے پڑنے والے بدنما نشانات ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہ گئے ہیں۔ اور یہ دیوار اب دوبارہ کبھی بھی ویسی نہ ہوسکے گی، جس طرح کہ پہلے تھی۔ بالکل اسی طرح جب تم اپنے معاملات میں دوسروں سے اختلاف رائے کے دوران یا غصے کی حالت میں تند و تیز باتیں، طعن و تشنیع یا بدزبانی کرتے ہو تو ان پر بالکل ایسے ہی گہرے اور برے اثرات چھوڑرہے ہوتے ہو، جس طرح تمہاری ٹھونکی اور اکھاڑی ہوئی کیلوں نے اس دیوار پر چھوڑے ہیں۔ تم چاہو تو خنجر کسی کے پیٹ میں گھونپ دو، خنجر باہر نکال لیا جائے گا، خنجر سے لگا ہوا زخم مندمل ہوجائے گا، تمہاری معافی اور التجا سے اس شخص کے ساتھ تمہارے تعلقات بھی دوبارہ بحال ہوجائیں گے مگر خنجر کے زخم کے اثرات ہمیشہ باقی رہیں گے۔ زبان کے لگے ہوئے زخم تو خنجر کے لگے ہوئے زخموں سے بھی زیادہ دلوں پر گہرے اثرات رکھتے ہیں۔ دوست نایاب ہیروں اور بیش قیمت جواہرات کی مانند ہوتے ہیں، تمہارے دکھ اور سکھ میں شامل ہونے کو ہر دم تیار، تمہاری ہر بات کو سننے اور ماننے کو تیار، اپنے دلوں کے دروں کو وا کیے ہوئے اور تمہیں اپنے دل میں سمولینے کے لیے تیار۔ بہتر ہے کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھنا کہ اس کے لگائے ہوئے گھاؤ مندمل نہیں ہوں گے۔
——