اخلاق کی طاقت

زاہد علی یوسف

ہماری شخصیت کی پہچان دوسرے لوگوں کے ساتھ معاملہ کرنے پر ہوتی ہے۔ ہم سب اس انسانی معاشرے کا حصہ ہیں اور زندہ رہنے اور زندگی کو بہتر طور پر بسر کرنے کے لیے ہمیں لامحالہ ایک دوسرے کے ساتھ روابط و تعلقات استوار کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان روابط و تعلقات کو مضـبوط اور بہتر بنانے میں ایک شے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس شے کا وجود اور اس شے کی موجودگی بہتر تعلقات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ وہ شے ’’اخلاق‘‘ ہے۔
اخلاق ایک قوت ہے، بلکہ یہی سب سے بڑی طاقت ہے۔ بہتر رویہ انسان کے بد سے بد ترین دشمن کو بھی دوست کا قالب عطا کرسکتا ہے۔ ایک نرم شیریں اور میٹھا بول سرکش آدمی سے اس کی سرکشی چھین سکتا ہے۔ ایک ہمدردانہ برتاؤ ایک ایسے جھگڑے کو ختم کرسکتا ہے کہ جس کو ختم کرنے کے لیے لاٹھی اور گولی کی طاقت ناکام ہوچکی ہو۔ اخلاق ایک ایسی طاقت ہے جو دشمن کو اندر سے زیر کرسکتی ہے اور جو دشمن کو حقیقی دوست میں تبدیل کردیتی ہے۔ اخلاقی طاقت حریف کو کچھ اس طرح سے مغلوب کرلیتی ہے کہ وہ اس سے یہ حوصلہ چھین لیتی ہے کہ وہ غالب کے خلاف اپنی تخریبی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔ سورہ حم السجدہ میں ارشاد ربانی ہے کہ:
’’اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہوسکتے۔ تم جواب میں وہ کہو جو اس سے بہتر ہو۔ پھر تم دیکھو گے کہ تم میں اور جس میں دشمنی تھی وہ ایسا ہوگیا ہے جیسے کوئی قرابت والا دوست۔‘‘
حضرت علیؓ نے فرمایا: ’’حسن خلق کی علامات تین خصلتیں ہیں، حرام سے اجتناب، حلال کی طلب، اور اہل و عیال کے ساتھ مالی، قولی بلکہ ہر قسم کی وسعت و حوصلہ کا معاملہ۔‘‘
’’چارچیزیں حسن خلق ہیں، سخاوت، الفت، خیرخواہی اور شفقت۔‘‘ (جنید بغدادیؒ)
بزرگوں کا قول ہے کہ نیک اخلاق وہ شخص ہوتا ہے جو شرم والا ہو، باتیں کم کرتا ہو (یعنی صرف کام کی) فوراً غصہ میں نہ آجاتا ہو، سچ بولنے والا ہو، بہت اطاعت گزار ہو، بات بات پر چوکنے والا نہ ہو، فضول کام نہ کرتا ہو، سب کا بھلا چاہتا ہو، ہر کسی سے نیکی کرتا ہو، باوقار، مشفق، دھیمے مزاج کا، صابر و شاکر،بردبار اور متحمل مزاج، نرم دل، رفیق و مددگار، لالچ سے دور ہو، تنگ دل اور زود رنج نہ ہو، کم لوگوں سے دوستی رکھتا ہو، کسی پر لعنت بھیجنا یا گالی دینا یا نکتہ چینی کرنا یا غیبت کرنا اس کا شیوہ نہ ہو، فحش کلامی اور ترش روی اس کی عادت نہ ہو، اس کی دوستی اور دشمنی جس سے بھی ہو اللہ کے لیے ہو، کسی پر غصے آئے تو اللہ تعالیٰ کے لیے اور کسی کی خوشنودی درکار ہو تو صرف خدا کے لیے درکار ہو۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ دس باتیں مکارم الاخلاق کی ہیں، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اس کو عنایت کرتا ہے، ممکن ہے آدمی میں ہوں اور اس کے باپ میں نہ ہوں اور غلام میں ہوں اور آقا میں نہ ہوں۔اول: راست گفتاری، دوم :لوگوں سے راستی برتنا، سوم: سائل کو دینا، چہارم: لوگوں کا مکافات کرنا، پنجم: صلہ رحمی، ششم: امانت کی حفاظت، ہفتم: ہمسایہ کے حق کی رعایت، ہشتم: ہم صحبتی کا پاس، نہم: مسلمان کی دعوت، دہم: جو سب کی اصل ہے وہ حیا ہے۔
قرآن میں سورہ واقعہ میں بتایا گیا ہے کہ جنت میں کوئی لغو بات یا گناہ کی بات سنائی نہ دے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنت کا ماحول اسی اخلاق کا حامل ہوگا۔ وہاں غیبت،طعنہ زنی، تہمت، الزام، گالی گلوچ، طنزو تمسخر اور فضول باتیں نہ ہوں گی، بلکہ وہاں ہر ایک شخص کے دل میں خیروسلامتی کے جذبات ہوں گے۔ وہاں ہر ایک شخص کی زبان سے وہی لفظ نکلے گا جو اسے بولنا چاہیے اور کوئی ایسا لفظ ادا نہ ہوسکے گا، جو اسے نہیں بولنا چاہیے۔ جنت خوش خلق لوگوں کا مسکن ہوگی،بدخلق لوگوں کی جائے حکومت نہ ہوگی۔
دنیا میں عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کرنا دراصل اسی جنتی سماج اور معاشرے کا امیدوار بننا ہے۔ جو شخص دنیا میں جنتی اعمال و کردار کا اظہار کرے گا، وہی جنت کے اس عمدہ ماحول میں بسایا جائے گا، باقی لوگ نارِ جہنم کا ایندھن بنیں گے تاکہ اپنی بدخوئی اور بدکرداری کی سزا بھگتتے رہیں گے۔ حضرت ابنِ عطاءؒ نے مریدین سے سوال کیا: بندوں کے مراتب کس شے سے بلند ہوتے ہیں؟ کسی نے جواب دیا: صائم الدہر ہونے سے، کسی نے کہا: سدا نماز میں مشغول رہنے سے، کسی نے عرض کیا خیرات و صدقات جاری رکھنے سے، لیکن آپ نے فرمایا کہ صرف اسی کو بلند مراتب حاصل ہوتے ہیں، جس کے اخلاق عمدہ ہوں۔ اخلاق ایک آفاقی طاقت ہے اور اس کا لوہا سب مانتے ہیں۔ اخلاق کی اس طاقت سے انسانی تاریخ بھری ہوئی ہے۔ جس شخص یا قوم نے بھی اس دنیامیں کوئی کامیابی حاصل کی ہے، اس کی گہرائی میں جاکر دیکھیں تو اس کے پیچھے اخلاق کی طاقت کام کرتی ہوئی نظر آئے گی۔ اسلامی تاریخ بھی ایسی ہزاروں مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ آئیے اسلامی تاریخ کے جھروکوں سے ان میں سے چند کا نظارہ کریں۔
مکہ فتح ہوگیا اس وقت آپؐ کا جو طرزِ عمل رہا، وہ یقینا حیران کن بھی ہے اور دلوں کو مسخر کرلینے والا بھی ہے۔ فتح مکہ کے بعد کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہوکر آپؐ نے لوگوں کے سامنے ایک مفصل تقریر کی۔ اس سلسلہ میں اللہ کے رسولﷺ کے الفاظ ہیں کہ ’’اے قریش کے لوگو تمہارا کیا خیال ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیا سلوک کروں گا؟‘‘ انھوں نے کہا کہ’’آپ شریف بھائی ہیں اور شریف بھائی کی اولاد ہیں۔‘‘ آپؐ نے کہا: ’’میں تم سے وہی کہتا ہوں، جو یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، آج تم پر کوئی الزام نہیں، جاؤ تم سب آزاد ہو۔‘‘
آپؐ کے اس فیصلے نے مکہ کے لوگوں کو اتنا متاثر کیا کہ لوگ جوق درجوق حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے اور یہاں تک کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد مسلمان ہوگئی۔ اگر آپؐ فتحِ مکہ کے بعد دشمنوں کے ساتھ سختی کا رویہ اختیار کرتے اور ان کو سخت سے سخت سزائیں دیتے تو شاید اتنا بڑا کارنامہ سر انجام دینا ناممکن ہوجاتا۔ مگر آپؐ نے زبانِ شیریں ملک گیری، کے اصول کے تحت جو رویہ مکہ کے لوگوں سے اختیار کیا، اس نے آپؐ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو بیک جنبش دور کردیا۔
حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دور میں سمرقند والوں نے ان کی خدمت میں پیش ہوکر شکایت کی کہ قتیبہ بن مسلم طے شدہ معاہدہ کے خلاف شہر کے اندر داخل ہوگئے ہیں اور وہاں اپنی فوجوں کو آباد کردیا ہے۔ اس وقت اس واقعہ کو سات سال کا عرصہ گزرچکا تھا۔ اور قتیبہ بن مسلم کا بھی انتقال ہوچکا تھا اور اس معاملے کو دوبارہ کھولنا سیاسی مصلحت کے خلاف بھی نظر آتا تھا۔ آپ نے سارے معاملے کی تحقیق کروائی اور شکایت کو درست پایا، فوراً حکم دیا کہ مسلم فوج شہر کو مکمل طور پر خالی کردے اور شہر سے باہر نکل جائے۔ اس فیصلے کے تحت بظاہر مسلمان سمرقند کو کھو رہے تھے۔ سمرقند کے لوگوں نے جب ایسا شاندار اخلاقی طرزِ عمل دیکھا تو ان کے دل پسیج گئے، انھوں نے سوچا کہ اس سے زیادہ لائق اور انصاف پسند لوگ کہاں ملیں گے۔ چنانچہ ان لوگوں نے اعلان کردیا کہ آپ لوگ شہر سے باہر نہ جائیں، بلکہ یہیں قیام کریں، آپ کا قیام ہم کو خوشی کے ساتھ منظور ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا فیصلہ بظاہر ملک کو کھورہا تھا، مگر اخلاقی طاقت نے ملک کو دوبارہ قوت کے ساتھ آپ کو لوٹا دیا۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146