بی بی امّ مطَاع اسلمیؓ

سلمیٰ مستعین

حضرت ام مطاع اسلام کی ان نامور بیٹیوں میں سے ہیں جنھوںنے حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوکراسلام قبول کیا ہے۔ ہجرت کے بعد جب مدینہ میںاسلام کی جڑیں مضبوط ہوگئیں۔ قریش کا زور ٹوٹ گیا اور ورأیتَ الناس یدخلون فی دین اللہ افواجاً کاسماں بندھ گیا تو مدینہ کے آس پاس رہنے والے قبیلے اسلام کی طرف متوجہ ہوئے۔ مختلف قبیلوں کے لوگ حضور کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام سیکھتے، اور اسلامی حکومت کی وفاداری کا حلف لیتے تھے۔ اسی زمانے میں حضرت ام مطاع حضور کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ اسلام سیکھا، قبول کیا اور حضور کے دست مبارک پر بیعت کی۔ ۶ھ ؁ میں خیبر کی مشہور لڑائی ہوئی۔ یہ لڑائی یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ تھی۔ یہ وہی لڑائی ہے جس کی فتح کاسہرا حضرت علی کے سر رہا۔اس لڑائی میں بی بی ام مطاع بھی شریک ہوئیں۔ اور بعض اہم جنگی خدمات کے علاوہ خود تلوار لے کر دشمن پر حملہ آور ہوئیں۔ اس جنگ میں انھوںنے مسلمان غازیوں کو پانی پلانے اور زخمیوں کی تیمار داری کرنے کی ڈیوٹی بھی انجام دی۔
کہاجاتاہے کہ حضور بی بی مطاع کی خدمت سے اس قدر خوش ہوئے کہ آپ نے موصوفہ کو مرد مجاہدوں کے برابر مال غنیمت عطا کیا۔
حضرت بی بی ام مطاع حدیث شریف کی راویہ بھی ہیں۔ اس حیثیت سے بی بی صاحبہ کابڑا رتبہ ثابت ہوتا ہے۔ روایات میں آتاہے کہ حدیث سیکھنے کے شوقین لوگ بڑی تعداد میں بی بی صاحبہ کے مکان پرآتے اور حدیث سیکھتے تھے۔ بی بی صاحبہ ان سے مادرانہ محبت سے پیش آتی تھیں۔ ان کے کھانے ٹھہرنے اور دوسری ضروریات کاخود ہی انتظام کرتی تھیں۔ بہت سی خواتین جو حدیث پڑھنے کی شوقین تھیں۔ بی بی صاحبہ کے پاس آتی تھیں۔ بی بی صاحبہ ان سے بھی بہت اچھا برتائو کرتی تھیں۔ اور ان کو علم حدیث سکھاتی تھیں۔
حضرت ام مطاع مدینے کے قریب ایک گائوں میں رہتی تھیں۔ ان کے علم وفضل کی وجہ سے لوگ ان کی بڑی قدر کرتے تھے۔ فقہ اور اجتہادی مسائل میں انھیں بڑا ملکہ حاصل تھا۔ بی بی صاحبہ پایہ کی شاعرہ بھی تھیں۔ عرب یوں بھی اپنی فصاحت زبان کے لیے مشہور ہیں۔ اپنی اسی خصوصیت کی بنا پر وہ خود کو زبان والا(عرب) اور باقی ساری دنیا کو گونگا (عجم)کہتے ہیں۔ پھر عرب کے بعد بدو قبائل زبان کے معاملے میں اور بھی زیادہ محتاط تھے۔ وہ زبان کی نزاکتوں کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ بی بی ام مطاع زبان کے معاملے میں اپنے زمانے میں حجت مانی جاتی تھیں۔ ایک خاتون کے لیے یہ بڑی عزت کی بات تھی کہ عرب کے مانے ہوئے شعرا زبان کی فصاحت کے سلسلے میں بی بی صاحبہ کی بات کو حرفِ آخر مانتے تھے۔
بی بی صاحبہ خود اعلیٰ درجہ کے شعر کہتی تھیں۔ آپ کے اشعار کی خصوصیت یہ تھی کہ کلام زور دار اور بھرتی کی باتوں سے پاک ہوتاتھا۔ فیاضی بھی عرب کی قومی خصوصیات میں سے ہے۔ بی بی ام مطاع بھی بے حد فیاض تھیں جو ضرورت مند آپ سے سوال کرتا اس کی مدد کرتیں۔ اور جہاں تک ممکن ہوتا اسے خالی واپس نہ جانے دیتیں۔ اگرکبھی ایسا ہوتاکہ کوئی ضرورت مند بی بی صاحبہ کے پاس نہ آتاتو بی بی صاحبہ خود ضرورت مندوں کی تلاش میں جاتیں اور بیوائوں، یتیموں اور مسکینوںکی مدد کرتیں۔ آپ نے مدینے اور مدینے کے اطراف کے مستحق لوگوں کی ایک فہرست بنارکھی تھی اور موقع موقع سے ان سب لوگوں کی خبرگیری کرتی تھیں۔ آپ مریضوں کی بھی خدمت کرتی تھیں۔ بعض لوگ مریضوں سے گھن کرتے ہیں مگر بی بی صاحبہ ان کے دکھ درد میں شریک ہوتی تھیں۔ ایسا بھی ہواہے کہ بی بی صاحبہ نے اپنی ضرورت کو ٹال دیا اور سائل کی ضرورت پوری کردی۔ فیاضی اور سخاوت میں آپ اپنے دور کی بہت مشہور خاتون ہیں۔ بی بی صاحبہ اسلامی کردار کی مالک تھیں، سچائی ان کا شیوہ تھا اور حسن سلوک ان کا طریقہ تھا۔ جھوٹ سے سخت پرہیز کرتی تھیں۔ وعدہ خلافی سے سخت جلتی تھیں، کسی کو دھوکے میں کبھی نہ رکھتی تھیں، کوشش کرتی تھیں کہ آپ سے کسی کو شکایت نہ ہو، لوگوں کی کڑوی باتیں بھی گوارا کرلیتی تھیں مگر خود کڑوی بات منہ سے نہ نکالتی تھیں۔ اپنی شیریں بیانی اور بلند اخلاقی کے لیے مشہور تھیں۔ بی بی صاحبہ کسی کو ظلم کرتے نہ دیکھ سکتی تھیں اور اس معاملے میں اس حدیث کی مصداق تھیں جس میں کہاگیاہے کہ ظالم اور مظلوم دونوں کی مدد کرو۔
حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی عرصے تک زندہ رہیں۔ بی بی ام مطاع نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور ِ خلافت میں موت کے فرشتے کی پکار پر لبیک کہا ۔ بی بی صاحبہ کے جنازے میں بڑے بڑے صحابی موجود تھے۔ بی بی صاحبہ کی موت سبھی کے لیے ایک زبردست حادثہ تھی۔ سبھی غمگین تھے۔ حضرت علی کو جب خبر ملی کہ حضرت ام مطاع کا انتقال ہوگیا توبڑے دکھ سے فرمایا:
’’آہ! عورتوں سے علم رخصت ہوگیا۔‘‘
عورتوں کو تو خاص طور پر بی بی صاحبہ کی وفات کا غم تھا۔ کیونکہ بی بی ام مطاع کسی کی استاد تھیں تو کسی کی مربّی۔ کسی کی محسن تھیں تو کسی کی معاون، اللہ مرحومہ کی قبر کو نور سے بھردے۔ (آمین)
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146