وقت زندگی ہے

موسیٰ خان

وقت فوری ضائع ہونے والی ایسی چیز ہے جسے نہ چھواجاسکتا ہے اور نہ ہی ذخیرہ کیاجاسکتا ہے۔ اس کے بارے میں افسوس کرنے کے لیے بیٹھ جانا بھی وقت ضائع کرنے کاباعث ہوتا ہے۔ اگر انسان اپنی زندگی کے ہر دن کو آخری دن سمجھے اور ہر لمحہ جواب دہی کے احساس کے ساتھ گزارے تو بہت سارے کام اس احساس کے باعث قوت عمل پیداہونے کی وجہ سے پورے ہوجائیں گے۔
وقت کو دولت اور سونا کہنا بھی وقت کی ناقدری ہے۔ دولت اور وقت دونوں حضرتِ انسان کے لیے نعمتیں ہیں۔ دولت ظاہری چیز ہے، یہ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ ملتی ہے، لیکن زندگی میں چوبیس گھنٹے ہر انسان کو مساوی ملتے ہیں۔
وقت اپنی تیز رفتاری کے ساتھ گزررہاہے، اور اگر کسی نے اس کی قدر کی اور اس کو درست کاموں میں استعمال کیا تو دنیا اور آخرت کامیاب ہوگا اور اگر اس کو درست کاموں کے بجائے غلط کاموں میں استعمال کیا تو وہ دنیا میں تو نامراد ہوگا ہی، مگر اس کو جو سزا آخرت میں ملے گی وہ اس پر افسوس کرے گا اور کہے گا کہ ’’کاش میں اپنے وقت کو درست کاموں میں لگاتا۔‘‘ اس وقت اس کو سوائے افسوس کے کچھ اور نہ سوجھے گا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ قرآن میں سورہ عصر میں زمانے کی قسم کھاکر فرماتے ہیں کہ ’’قسم ہے زمانے کی، انسان خسارے میںہے، سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور حق کی وصیت کرتے رہے اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔‘‘
امام فخرالدین رازیؒ اس آیت کی تفسیر کرتے ہیں کہ ’’عصر(زمانہ) وہ ظرف ہے جس کے اندر حیرت انگیزواقعات ہوتے رہتے ہیں۔ اس کے اندر انسان سب کچھ کرتاہے اور تنگی و ترشی، سختی و نرمی، تنگ دستی، فاقہ کشی اس پر گزرتی ہے۔ لہٰذا عمرِ انسانی کے اوقات بہت قیمتی ہیں۔‘‘
امام رازی کا قول
امام فخرالدین رازیؒ کا قول ہے: ’’میں نے والعصر کامطلب ایک برف فروش سے سمجھا، وہ آوازیں لگارہاتھاکہ ’’اے لوگو! اس شخض پر رحم کھائو جس کا سرمایہ گھلاجارہاہے۔‘‘
اس لیے وقت بھی برف کی طرح پگھلتا جارہا ہے، اگر اس کو محفوظ کروگے تو اس کی قدر معلوم ہوگی، اور اگر اس کو غلط کاموں میں صرف کرتے رہے تو انسان کا خسارہ ہی خسارہ ہے۔‘‘
اس حوالے سے شیخ ابونمرہؒ فرماتے ہیں: ’’خسران اور محرومی اُن لوگوں کے لیے ہے جنہوںنے وقت کی ناقدری کی اور ساری فرصتِ عمر برباد کردی۔ عمرِ انسانی کے لمحے دیکھتے دیکھتے گزرجاتے ہیں اور انسان خالی ہاتھ رہ جاتاہے۔‘‘
قرآن میں ہے کہ ’’رحمن کے بندے وہ ہیں جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے اور کسی لغو چیز پر ان کا گزرہوجائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزرجاتے ہیں۔‘‘ (سورۃ الفرقان، آیت:۷۲)
صحیح بخاری میں حضرت ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن سے لوگ کماحقہ فائدہ نہیں اٹھاتے، وہ ہیں صحت اور فرصتِ وقت۔‘‘
ترمذی میں حضرت ابن مسعودؓ سے روایت مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابن آدم کے دونوں قدم اُس وقت تک نہ ہٹیںگے جب تک اس سے پانچ باتوںکے متعلق دریافت نہ کرلیاجائے۔ اول: اس نے اپنی زندگی کہاں صرف کی، دوم: اپنی جوانی کس کام میں خرچ کی، سوم:اس نے مال کہاں سے کمایا، چہارم: کس کام میں لگایا: پنجم:اپنے علم پر کتنا عمل کیا۔‘‘
حضرت ابوبکرؓ دعا کرتے تھے کہ ’’اے اللہ! ہمیں کہیں اندھیرے میں نہ رہنے دے، ہماری کج فہمیوں پر ہمیں نہ پکڑ اور ہمیں وقت سے بے پروائی والا نہ بنا۔‘‘
حضرت عمرفاروقؓ دعا کیا کرتے تھے کہ ’’اے اللہ! میرے لیے اوقات میں برکت دے اور انہیں صحیح مصرف میں لانے کی توفیق دے۔‘‘
صوفیاء کرام فرماتے ہیں: الوقت سیف قاطع‘‘ وقت تلوار کی طرح ہے۔ حکما کاقول ہے کہ زمانہ سیّال ہے، اسے کسی آن سکون نہیں۔ خدا ڈراتاہے کہ تم کہیں بھی رہو، موت تمہیں نہیں چھوڑے گی۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146