عالمِ خواب

تنویر آفاقی

تاریخ دمشق میں ایک واقعہ حضرت سلمان فارسی اور حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہما کے سلسلے میںآیا ہے کہ ایک روز دونوں کی ملاقات ہوئی تو ان میں سے ایک نے کہا کہ اگر تم مجھ سے پہلے دنیا سے رخصت ہوجائو تو خواب میں آکر مجھے بتانا کہ تمھارے ساتھ اللہ نے کیا معاملہ کیااور اگر میں تم سے پہلے مر گیا تو میں تمھیں خواب میں آکر بتائوں گا کہ مجھے میرے رب کی طرف سے کیا بدلہ ملا۔ان کے ساتھی(غالبا۔ سلمان فارسی) نے پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ُمردوں کی روحیں زندوںکی روحوں سے ملاقات کرلیں؟! دوسرے صحابی نے کہا کہ ہاں یہ ممکن ہے کیوں کہ اہل ایمان کی روحیں جنت میں ہوتی ہیں اور وہ جہاں چاہیں جا سکتی ہیں۔چنانچہ حضرت سلمان فارسی کا انتقال حضرت عبد اللہ بن سلام سے پہلے ہوگیا۔اس واقعے کے راوی حضرت سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ وہ موت کے بعد عبد اللہ بن سلام کے خواب میں آئے اور ان سے کہا کہ ’’خوش رہو اور اللہ پر توکل رکھو کیوں کہ مجھے توکل سے بہتر کوئی چیز نظر نہیں آئی۔‘‘
خواب سے متعلق یہ واقعہ اپنی نوعیت کا تنہا واقعہ نہیں ہے۔ بعض تاریخی واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ دوسرے لوگوں کے ساتھ اس قسم کے واقعات پیش آتے رہے ہیں جن میں انھیں مستقبل کے کسی واقعے کا اشارہ دے دیا گیا اور بعد میں وہ واقعہ بالکل اسی طرح پیش آیا جس طرح خواب میں دکھایا گیا تھا ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے :
اللہ یتوفی الانفس حین موتہا فالتی لم تمت فی منامہا فیمسک التی قضی علیہا الموت ویرسل الاخری الی اجل مسمّی
خواب کے بارے میں موجودہ سائنس جو کچھ بھی کہتی ہواس سے ہمیں بحث نہیں، البتہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ اچھے خواب بھی نبوت کی علامتوں میں سے ایک ہیں۔ آپؐ کا ارشاد ہے:
’’لَمْ یَبْقَ مِنَ النّبوۃِ إلَّا المُبشِّرات‘‘ قالوا وما المبشرات؟ قال: ’’الرُؤْیا الصَالحۃُ ‘‘
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’نبوت کی اب کوئی علامت باقی نہیں بچی سوائے خوش خبری دینے والی چیزوں کے ‘‘ پوچھا گیا کہ خوش خبری دینے والی چیزیں کیا ہیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اچھے خواب۔‘‘
دنیا کا شاید ہی کوئی انسان ہو جو خواب نہ دیکھتا ہو۔ بعض لوگ عالم بیداری میں بھی خواب دیکھتے ہیں لیکن نیند کے عالم میں ہر شخص خواب دیکھتا ہے۔اچھے خواب، برے خواب، سچے خواب ، بے بنیاد خواب، ڈراؤنے خواب وغیرہ۔
خواب کے بارے میں اللہ کے رسولﷺ نے ہمیں ایک تعلیم یہ دی ہے کہ اپنا خواب کسی تعبیر جاننے والے کو ہی بتایا جائے یا ایسے شخص کو بتایا جائے جومخلص ہو۔یعنی آپ کے خواب کی غلط تعبیر آپ کو نہ بتائے، یا آپ کے اچھے خواب سے آپ کے سلسلے میں حسد میں مبتلا نہ ہوجائے ۔ لیکن ناپسندیدہ خواب کسی کو بھی نہ بتانا چاہیے خواہ وہ آپ کا کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو۔کیوں کہ ہو سکتا ہے وہ آپ کو اس خواب کی ایسی تعبیر بتا دے جو آپ کے غم اور دکھ میں اضافہ کرنے والی ہو۔اللہ کے رسول ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جب تک خواب کی تعبیر نہ معلوم کرلی جائے خواب معلق رہتا ہے۔اور اگر اس کی تعبیر کر لی گئی، غلط یا صحیح تو پھر وہ تعبیر کے مطابق ہی ظاہر ہوگا۔
یہاں ہم تاریخ کی کتابو ںسے چند اہم اور دلچسپ خواب اور ان کی تعبیریں پیش کرتے ہیں۔تاریخ کے بہت سے خواب ایسے ہیں جنھیں تقریباً ہر قاری جانتا ہے ، یا اس نے انھیں پڑھ رکھا ہے۔ مثلاً یوسف علیہ السلام کا خواب، عزیز مصر کا خواب، حضرت ابراہیم کا خواب وغیرہ۔ یہاں ہم صرف ان خوابوں کو بیان کرتے ہیں جن کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ وہ کم ہی قارئین کو معلوم ہوں گے اور تاریخ میں ان کی اہمیت ہے۔
فرعون کا خواب
ایک روز فرعون نے خواب دیکھا کہ بیت المقدس کی طرف سے ایک آگ چلی آرہی ہے جو مصر کے تمام گھروں پر چھا گئی اور تمام قبطیوں کو اس نے جلا کر خاک کر دیا لیکن بنی اسرائیل کو اس آگ نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔فرعون نے تمام جادو گروں ، نجومیوں اور کاہنوں کو اکٹھا کیا اور ان سے کہا کہ اس خواب کی تعبیر بتائیں۔ انھوں نے کہا: ’’جس شہر سے بنو اسرائیل آئے ہیں، اسی شہر (یعنی بیت المقدس) سے ایک شخص آئے گا جس کے ہاتھوں مصر تباہ ہوگا۔ ‘‘ اس کے بعد سے فرعون نے یہ حکم دے دیا کہ بنو اسرائیل میں کوئی بھی لڑکا پیدا ہو اسے ذبح کر دو اور لڑکی پیدا ہو تو اسے زندہ رہنے دو۔(کتاب الرؤیا از ابن التویجری)
بُخت نصَّر کا خواب
بخت نصر نے جب بیت المقدس شہر کو تاراج کر دیا اور بنی اسرائیل کو غلام بنائے ہوئے سات سال گزر گئے تو اس نے ایک ایسا خواب دیکھا جس نے اسے خوف زدہ کر دیا۔ چنانچہ تمام کاہنوں اور نجومیوں کو جمع کیا اور ان سے اپنے خواب کی تعبیر معلوم کی۔ کاہنوں نے درخواست کی کہ بادشاہ اپنا خواب سنائیں تاکہ اس کی تعبیر بتائی جا سکے۔ لیکن بخت نصر نے کہا کہ خواب اس کو یا دنہیں رہا لیکن اگر تین دن کے اندر تم نے مجھے خواب اور اس کی تعبیر کے بارے میں نہیں بتایا تو میں تم سب کو قتل کردوں گا۔یہ بات حضرت دانیال علیہ السلام کو معلوم ہوئی۔ اس وقت حضرت دانیال جیل میں قید تھے۔انھوں نے جیلر سے کہا: ’’بخت نصر کے پاس جائو، اور اس سے کہو کہ جیل میں ایک شخص ہے جو آپ کے خواب اور اس کی تعبیر کے بارے میں بتا سکتا ہے۔یہ سن کر اس نے دانیال ؑ کو بلوایا۔جب دانیالؑ اس کے دربار میں داخل ہوئے تو انھوں نے اس کو سجدہ نہیں کیا۔بخت نصر نے پوچھا: ’’تم نے مجھے سجدہ کیوں نہیں کیا؟‘‘ انھوں نے کہا: ’’اللہ تعالی نے مجھے علم سے نوازا ہے اور مجھے یہ تعلیم دی ہے کہ میں اس کے علاوہ کسی کو سجدہ نہ کروں۔‘‘بخت نصر نے کہا:’’میں ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہوں جو اپنے رب سے کیے ہوئے عہد کا پاس کرتے ہیں۔مجھے میرے خواب کے بارے میں بتائو۔‘‘ حضرت دانیالؑ نے فرمایا: ’’ تم نے ایک بہت بڑا بت دیکھا تھا جس کے پیر زمین پر تھے اور سر آسمان میں تھا، اس کا اوپری حصہ سونے کا، درمیانی حصہ چاندی کا اور نیچے کا حصہ تانبے کا تھا۔اس کی پنڈلیاں لوہے کی تھیں، قدم گارے کے تھے۔ جس وقت تم اس کو دیکھ رہے تھے تو اس کی خوب صورتی اور پختگی نے تمھیں حیرت میں ڈال دیا تھا۔لیکن اسی وقت اللہ نے آسمان پر سے ایک پتھر ڈالا جو اس بُت کے سر پر آکر گرا اور بت چکنا چور ہوگیا اور سونا، چاندی، تانبا لوہا وغیرہ سب اس طرح باہم مل گئے کہ تمھیں یہ خیال ہوا کہ اگر تمام انسان اور جنات بھی مل کر ان کے ذرات کو الگ کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے ۔پھر تمھاری نظر اس پتھر پڑی جو آسمان سے گرا تھا۔ تم نے دیکھا کہ وہ بڑا ہوتا اور پھیلتا جارہا ہے یہاں تک کہ پوری زمین پر چھا گیااور تمھیں زمین پر اس پتھر کے علاوہ کوئی چیز نظر آنی بند ہوگئی۔‘‘ بخت نصر نے کہا: ’’تم نے ٹھیک کہا: میں نے یہی خواب دیکھا تھا۔اس کی تعبیر کیا ہے؟ دانیالؑ نے فرمایا: ’’بُت کے الگ الگ حصے الگ الگ زمانے کی قومیں ہیںاور جو پتھر اوپر سے آکر گرا تھا وہ اللہ کا دین ہے جو آخری زمانے میں ظاہر ہوگا اور جس کے ذریعے اللہ تعالی ان تمام قوموں کو ختم کر دے گا۔چنانچہ ایک نبی بھیجے گا جو امّی ہوگا، اس کا تعلق عرب سے ہوگا۔اس دین کے سامنے تمام ادیان اور قومیں کمزور پڑ جائیں گی بالکل اسی طرح جس طرح اس پتھر نے بت کو تہس نہس کر دیا تھا۔ وہ تمام ادیان پر اسی طرح غالب آجائے گا جس طرح تم نے پتھر کو دیکھا کہ وہ پھیلتا اور بڑا ہوتا جا رہا تھا۔(المبتدأ از محمد بن اسحاق، دلائل النبوۃ از ابو نعیم اصفہانی)
جیسی تعبیر ویسا خواب
ایک عورت نے ایک ہی خواب کئی بار دیکھا۔ دویا تین بار اس کی تعبیر اس نے اللہ کے رسولﷺ سے پوچھی اور ویسا ہی ہوا جیسی تعبیر آپؐ نے بیان فرمائی۔ تیسری مرتبہ اس خواب کی تعبیر حضرت عائشہؓ نے بتائی جو آپؐ کی بیان کردہ تعبیر سے الگ تھی اور تعبیر کے مطابق ہی واقعہ پیش آیا۔مدینہ کی عورت کا شوہر تاجر تھا جو اکثر سفر پر جایا کرتا تھا۔ جب بھی اس کا شوہر اس سے دور جاتا تو ایسا کم ہی ہوتا کہ وہ اس کے جانے سے پہلے حاملہ نہ ہوجاتی ہو۔ ایسی صورت میں وہ اللہ کے رسولﷺ کے پاس آتی اور عرض کرتی :’’ میرا شوہر تاجر ہے ،میں اس سے حاملہ ہوگئی ہوں۔ اس کے جانے کے بعد میں نے یہ خواب دیکھا کہ میرے گھر کی کھڑکی ٹوٹ گئی ہے اور میں نے ایک بھینگے بچے کو جنم دیا ہے۔‘‘اللہ کے رسول ﷺ اس کی تعبیر فرماتے: ’’اچھا خواب ہے۔ تمھارا شوہر واپس آئے گا اور تم ایک نیک بچے کو جنم دوگی۔‘‘یہ خواب اس نے دو یا تین بار دیکھا اور تینوں بار آپﷺ نے اس کی یہی تعبیر بتائی۔ اور تعبیر کے مطابق ہی اس کے ساتھ واقعہ پیش آیا۔ایک روز پھراس نے وہی خواب دیکھا اور تعبیر معلوم کرنے کے لیے آئی تو اللہ کے رسولﷺ گھر میں تشریف فرما نہیں تھے۔حضرت عائشہؓ نے پوچھا کہ تم ان سے کیا معلوم کرنا چاہتی ہو؟ اس نے کہا : میں ایک خواب دیکھتی آئی ہوں جس کی تعبیر میں آپؐ سے پوچھا کرتی تھی تو آپ اس کی اچھی تعبیر بتاتے تھے اور پھر تعبیر کے مطابق ہی واقعہ پیش آتا تھا۔حضرت عائشہؓ نے پوچھا: ’’مجھے بتائو وہ کیا خواب ہے؟ اس نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ تشریف لے آئیں تو میں انھی کو اپنا خواب بتائوں گی۔لیکن حضرت عائشہؓ اس سے بار بار پوچھتی رہیں تو اس نے خواب بتا دیا۔ حضرت عائشہؓ نے اس عورت سے فرمایا: ’’اگر واقعی تم نے یہ خواب دیکھا ہے تو تمھارا شوہر مر جائے گا اور تم ایک نافرمان بچے کو جنم دو گی۔‘‘ عورت وہیں بیٹھ کر رونے لگی کہ میں نے آپؓ کو یہ خواب کیوں بتا دیا۔ اتنے میں اللہ کے رسولﷺ تشریف لے آئے ۔ عورت کو روتا دیکھ کر پوچھا کیا ہوا؟ حضرت عائشہؓ نے خواب اور تعبیر کے بارے میں بتا دیا۔ یہ سن کر اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ! تم نے کیا تعبیر بتادی؟! کسی مسلمان کے خواب کی جب بھی تعبیر بتائو تو اچھی تعبیر بتائو کیوں کہ خواب تعبیر کے مطابق ہی ظاہر ہوتے ہیں۔‘‘ چنانچہ اس عورت کا شوہر مر گیا اور اس نے ایک نافرمان بچے کو جنم دیا۔(سنن دارمی)
جہیم بن الصلت کا خواب
غزوہ بدر کے موقع پر جب قریش جحفہ کے مقام پر پہنچ گئے جہیم بن صلت بن مخرمہ بن مطلب بن مناف نے خواب دیکھا: ’’میں نیند اور بیداری کے عالم میں تھا کہ میں نے ایک شخص کو گھوڑے پر آتے دیکھا جو میرے سامنے آکر رک گیا اس کے ساتھ اس کا اونٹ بھی تھا۔پھر اس نے کہا:’عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ابو الحکم بن ہشام، امیہ بن خلف اور فلاں فلاں سب مارے گئے اور ان تمام اشراف قریش کے نام گنائے جو بدر میں مارے گئے تھے۔پھر اس نے اپنے اونٹ کے سر پر ضرب لگائی اور اسے قریش کے لشکر کی طرف ہانک دیا۔ اس کے بعد لشکر کا ایک بھی خیمہ ایسا نہیں بچا جو خون آلود نہ ہوا ہو۔‘‘ یہ خواب کی بات ابو جہل تک پہنچی تو اس نے کہا: ’لو ، بنی مطلب میں ایک اور نبی پیدا ہوگیا۔ کل اگر جنگ ہوئی تو پتا چل جائے گا کہ کون مارا گیا۔‘‘ — یہ ہر شخص جانتا ہے کہ اس روز کون مارا گیا۔
نور الدین زنگی کا خواب
نور الدین زنگی حسب معمول رات کو عبادت اور اوراد ووظائف سے فار غ ہونے کے بعد سویا تو ایک خواب دیکھاکہ اللہ کے رسولﷺ نے سرخ وسیاہ رنگ کے دو آدمیوں کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ’’میری مدد کرو، مجھے ان دونوں سے بچائو۔‘‘خوف کے عالم میں زنگی کی آنکھ کھل گئی۔ اس نے وضو کیا نماز پڑھی۔ اس کو پھر نیند آگئی۔ دوبارہ پھر اس نے یہی خواب دیکھا۔دوسری بار پھر اٹھ کر اس نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر سو گیا۔ تیسری بار پھر اس نے یہی دیکھا کہ اللہ کے رسولﷺ ان دو آدمیوں کی طرف اشارہ کرکے فرما رہے ہیں کہ ’’میری مدد کرو، مجھے ان دونوں سے بچائو۔‘‘اس کے بعد اس کی آنکھ کھلی تو اس کی نیند بالکل اڑ چکی تھی۔اس کا وزیر جمال الدین موصلی ایک نیک شخص تھا۔ اس نے اسی وقت اسے بلوایااور اسے خواب والا واقعہ سنایا۔ وزیر نے سن کر کہا : ’’تو آپ بیٹھے کیوں ہیں؟! آپ اسی وقت مدینہ منورہ کی طرف کوچ کریں لیکن اپنا خواب کسی نہ بتائیں۔‘‘ نور الدین زنگی نے رات ہی میں سفر کی تیاری شروع کر دی اور بیس آدمیوں کے مختصر قافلے کی شکل میں مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوگیا۔ وزیر موصلی بھی ساتھ تھا۔بڑی مقدار میں مال ومتاع بھی ساتھ لے لیا تھا۔سولہ دن کے سفر کے بعد زنگی مدینہ منورہ پہنچ گیا۔مدینہ کے باہر ہی اس نے غسل کیا، پھر مدینہ میں داخل ہوا اور روضہ مبارک پر پہنچ کر نماز ادا کی اور آپﷺ کی قبر کی زیارت کی۔اس کے بعد اس کی سمجھ میں نہیںآیا کہ کیا کرے۔مدینہ کے تمام لوگ مسجد نبوی میں جمع ہو گئے تھے۔ وزیر نے اعلان کیا کہ سلطان مسجد نبوی کی زیارت کے قصد سے یہاں تشریف لائے ہیں۔ اور صدقہ وخیرات کی غرض سے بہت سا مال اپنے ساتھ لائے ہیں۔جو اس کے مستحق ہیں، ان کے نام لکھ کر دے دو۔ سلطان زنگی نے ان سب کو بلوایا تاکہ ان دونوں آدمیوں کی پہچان کر سکے جن کی طرف اللہ کے رسولﷺ نے خواب میں اشارہ کیا تھا۔ایک ایک کو بلاتا ، اس کے چہرے کا جائزہ لیتا اور مال ومتاع دے کر رخصت کردیتا۔ آخر کار سب لوگ چلے گئے تو اس نے پوچھا کہ کیا کوئی مستحق باقی رہ گیا ہے۔لوگو ں نے کہا کہ نہیں۔اس نے کہا : ’’دماغ پر زور ڈال کر یاد کرو، شاید کوئی رہ گیا ہو۔لوگوںنے کہا کہ صرف دو آدمی رہ گئے ہیںجن کا تعلق شمالی افریقہ سے ہے۔ لیکن وہ کسی سے کوئی چیز نہیں لیتے۔ دونوں بہت نیک ہیںاور ضرورت مندوں پر خوب مال صرف کرتے ہیں۔زنگی نے کہا کہ مجھے ان کے پاس لے کر چلو۔دیکھا تو وہ وہی لوگ تھے جن کی شکل اس نے خواب میں دیکھی تھی۔پوچھا تم لوگ کون ہو؟ تو انھوں نے جواب دیا : ’’ہم شمالی افریقہ سے حج کے لیے آئے تھے اور اس سال ہم نے یہ نیت کی ہے قبر رسولﷺ کے پڑوس میں ہی وقت گزاریں۔‘‘ سلطان نے کہا کہ سچ سچ بتائو تم یہاں کیوں آئے ہو؟ انھوں نے پھر وہی جواب دیا۔سلطان نے ان کی قیام گا ہ کے بارے میں دریافت کیا اور جو جگہ بتائی گئی وہ انھیں پکڑ کروہاں لے گیا۔ دیکھا تو وہاں بہت سامال ، دو انگوٹھیاں اور کتابیں ہیں۔ اس کے علاوہ اور کچھ اسے وہاں نظر نہیں آیا۔لوگوں نے ان دونوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں بہت اچھے لوگ ہیں۔ ہر وقت روزے سے رہتے ہیںاور روضۂ رسول کے قریب بیٹھ کر وظیفہ کرتے رہتے ہیں۔بس روزانہ صبح کے وقت جنت البقیع کی زیارت کے لیے جاتے ہیں اور ہر سنیچر کو مسجد قبا میں جاتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ لوگ کہیں نہیں جاتے۔کوئی کچھ پوچھتا ہے تو اس کا کوئی جواب نہیں دیتے ہیں۔اس سال کے قحط میں انھوں نے لوگوں کی بہت مدد کی ہے۔سلطان نے کہا: ’’سبحان اللہ۔‘‘ وہ کمرے میں ادھر گھوم کر دیکھتارہا۔ پھر اس کی نظر ایک چٹائی پر پڑی۔ اس نے چٹائی ہٹائی تو اس کے نیچے ایک سرنگ تھی جورسول اللہ ﷺ کی قبر کی طرف جا رہی تھی۔لوگ اس سرنگ کو دیکھ کر گھبرا گئے۔پھر سلطان نے ان لوگوں کو خوب پٹوایا اورپوچھا کہ سچ سچ بتائو کہ تم لوگ کون ہو؟مار کھانے کے بعد انھوںنے اعتراف کیاکہ وہ عیسائی ہیں ۔ انھیں حاجیوں کے بھیس میں یہاں اس لیے بھیجا گیا تھا۔وہ لوگ رات کو سرنگ کی کھدائی کیا کرتے تھے ۔ ان دونوں کے پاس ایک ایک چمڑے کا تھیلا تھا جو عام طور پر شمالی افریقہ کے لوگوں کے پاس ہوتا تھا۔اس میں سرنگ کی نکالی ہوئی مٹی کو بھر کر جنت البقیع کی طرف نکل جاتے تھے اور ظاہر یہ کرتے تھے کہ وہ جنت البقیع کی زیارت کے لیے جا رہے ہیں۔پھر اس مٹی کو وہاں کی قبروں کے درمیان بکھیر دیا کرتے تھے۔ان کا یہ معمول کافی عرصے سے تھا یہاں تک کہ سرنگ کھودتے ہوئے جب وہ لوگ اللہ کے رسول کے حجرے تک پہنچے تو آسمان پر زبردست گڑگڑاہٹ ہوئی اور بجلی چمکی جس سے انھیں ایسا محسوس ہوا کہ آس پاس کے پہاڑ بھی گر پڑیں گے۔جس روز یہ واقعہ پیش آیا اسی رات کی صبح کو سلطان زنگی مدینہ پہنچ چکا تھا۔سلطان نے ان کے سر قلم کرا دیے ۔ اس کے بعد خوب سارا رانگا منگوایا اور حجرہ شریفہ کے گرداتنی گہری خندق کھدوائی کہ زمین سے پانی آگیااور وہ رانگا اس میں بھروا دیا۔اس کے بعد سے نور الدین زنگی نے عیسائیوں کی طاقت کو کمزور کرنا شروع کردیا۔
زیتون
ابو عمر بن یوسف القاضی کے والد کئی ماہ سے بیمار تھے۔وہ کہتے ہیں کہ ایک روز رات کو اچانک میرے والد کی آنکھ کھلی اور انھوں نے مجھے اور میرے بھائیوں کو آواز دے کر بلایا اور کہا: ’’میں نے خواب دیکھا کہ کوئی مجھ سے کہہ رہا ہے : ’لا‘ کھائو اور پیو تو تم ٹھیک ہو جائو گے۔ ‘‘لیکن ہمیں اس کی تعبیر سمجھ میں نہیں آئی۔شام میں ایک شخص ابو علی خیاط نام کا رہتا تھا جو خواب کی تعبیر بتانے میں ماہر تھا۔ ہم لوگ اس کے پاس گئے۔اس نے بھی کہا کہ مجھے اس کی تعبیر نہیں معلوم، لیکن میں روز رات کونصف قرآن کی تلاوت کرکے سوتا ہوں۔ تم مجھے آج رات کی مہلت دو تاکہ میں حسب معمول تلاوت کرکے خواب کے بارے میں سوچ سکوں۔اگلے روز وہ شخص ہمارے پاس آیا اور بولا: ’’رات میں قرآن کی تلاوت کے دوران میں لا شرقیۃ ولا غربیۃوالی آیت پر پہنچاتو میرا ذہن لا کی طرف گیا جو اس آیت میں دوبار آیا ہے۔تم اپنے والد کو زیتون کھلائو، زیتون کا عرق پلائو۔ ‘‘ہم نے یہی کیا اور وہ واقعی ٹھیک ہو گئے۔‘‘
کفن چور
ایک شخص ابن سیرین کے پاس آیا اور بولا: ’’ایک شخص نے خواب میں دیکھا ہے کہ وہ انڈا توڑتا ہے اور اس کی زردی تو چھوڑ دیتا ہے لیکن سفیدی لے لیتا ہے۔‘‘ ابن سیرین نے کہا: ’ ’ جس آدمی نے یہ خواب دیکھا ہے، اس سے کہو کہ میرے پاس آئے میں اس کو ہی خواب کی تعبیر بتائوں گا۔‘‘ وہ کہنے لگا کہ میں آپ کی طرف سے اسے تعبیر بتادوں گا۔ لیکن ابن سیرین نے بار بار یہی کہا کہ اس کو بلا کر لائو۔ آخر کار اس شخص نے کہا کہ میں نے ہی یہ خواب دیکھا ہے۔ابن سیرین نے یقین کر لینے کے بعد کہ اس نے ہی یہ خواب دیکھا ہے،لوگوں کو حکم دیا کہ اسے پکڑ لواور پولیس کو بلا لائو تاکہ اسے گرفتار کرکے لے جائے۔یہ شخص مُردوں کے کفن چراتا ہے۔‘‘بعد میں اس شخص نے اقبال جرم کیا اور بولا کہ اب میں نے اس حرکت سے توبہ کر لی ہے۔
tanveerafaqui@gmail.com
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146