وہ جس کے دل میں ہماری عداوت ہو

محشر جہاں

حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ بہترین صدقہ یہ ہے کہ تو اس قرابتی پر خرچ کرے (یا اس سے نیک سلوک کرے) جس کے متعلق تجھے معلوم ہو کہ اس کے دل میں تیری عداوت ہے۔
’’جو مجھ سے کٹے میں اس سے جڑوں جو مجھے نہ دے میں اس کو دوں اور جو مجھ پر زیادتی کرے میں اس کو معاف کردوں۔‘‘
یہ بھی ایک مشہور حدیث کا حصہ ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ان ارشادات پر گھروں میں عمل شروع کردیا جائے اور سارے گھر جنت کا نمونہ بن جائیں۔
ساس بہو کا تعلق یوں بھی بہت گہرا ہے۔ اور اگر وہ ایک ہی مکان میں رہتی اور ایک ہی دسترخوان پرکھانا کھاتی ہیں، تو ایک دوسری پر ان کے حقوق بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔ اگر ان کے دل میں آخرت کا سچا یقین ہے تو وہ یہ نہیں دیکھیں گی کہ ان کا دل کیا چاہتا ہے بلکہ وہ دیکھیں گی تو ہمیشہ یہ دیکھیں گی کہ گھر میں ان کی بہو یا ساس کا زیادہ آرام و آسائش اور قلبی اطمینان کس چیز میں ہے۔
ساس بہو کو شیطان نے بالعموم ایک دوسرے کا مخالف کررکھا ہے۔ او رمخالف کے ساتھ ہی اچھا سلوک کرنا وہ اصل نیکی ہے جو جنت کی قیمت اور اس کی کنجی ہے۔ حضور ﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی ہے کہ صلہ رحمی یہ نہیں کہ جو تیرے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہو تو بھی اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے کیونکہ یہ تو بدلہ ہے اور ایسا تو کافر بھی کرتا ہے بلکہ صلہ رحمی یہ ہے کہ جو تیرے ساتھ بدسلوکی کرے تو اس کے ساتھ نیک سلوک کرے اور اگر اس پر عمل شروع کردیا جائے تو انشاء اللہ بہت سی ناگواریاں تو خود بخود کافور ہوجائیں گی اور جو مخالفت یا رقابت باقی رہ جائے گی اس کا بھی نیکی سے مقابلہ کیا جاتا رہے گا تو اس کو وہ ترقی نہ ہوگی جو دوطرفہ رقابت اور مخالفت کے ذریعہ دیکھنے میں آتی ہے۔
ساس اور بہو دونوں کو شاید یہ یاد نہیں رہتا کہ حسد اور بدگمانی ایسے گناہ ہیں، جن پر اللہ میاں ناراض ہوکر ساری نعمتیں چھین لیتے ہیں اور سچ پوچھئے تو حاسد کے دل میں خوشی کہاں۔ اس کے دل میں تو آگ لگی رہتی ہے اور جو دوسروں سے بدگمان ہے اس کے اپنے دل کو چین کہاں۔ اس کا چین تو شیطان اس طرح چھین لیتا ہے کہ تو اپنے عیوب کے بجائے دوسرے کے عیوب ٹٹولتا رہ اور ان پر جلتا کڑھتا رہ۔ حاسد اور بدگمان تو تخت پر بیٹھ کر بھی خوش نہیں رہ سکتے۔ جو شخص تھوڑی دور ہمارے ساتھ چلے اس کا بھی ہم پر حق ہوجاتا ہے کہ ہم اس کی خوشی کا اپنی خوشی سے زیادہ خیال رکھیں تو پھر ساس اور بہو تو بہت وقت بلکہ پوری عمر ساتھ رہتی ہیں اور جس شخصیت سے ہم محبت رکھتے ہیں وہ بھی اس سے محبت کریں کہ جن بچوں سے وہ پیار کرتی ہیں وہ ہمارے بھی دل کے ٹکڑے ہیں۔ پھر ان کے حقوق کا تو کچھ اندازہ بھی نہیں۔
نبی ﷺ نے تو حق صحبت ادا کرنے کا یہاں تک نمونہ پیش کیا کہ آپ بھی مسواک لینے تشریف لے جارہے تھے اور ایک دوسرا شخص بھی اسی غرض کے لیے ساتھ ہولیا۔ آپ نے دو مسواکیں کاٹیں ان میں سے ایک ٹیڑھی تھی اور ایک سیدھی۔ آپ نے ٹیڑھی خود رکھ لی اور سیدھی اس شخص کو دی کہ یہ میرا رفیق او رہم سفر تھا۔ ہم یہ سارے مسائل جانتے ہیں اور ان کو بسا اوقات عمل میں بھی لاتے ہیں۔ لیکن عام طور پر گھروں کے باہر ہی باہر۔ گھر کے اندر غصے، رقابت اور دوسری شیطانی تحریکات کی بنا پر ان سارے اصولوں کو بھول جاتے ہیں۔ اگر گھروں میں ایک دوسرے کا حق صحبت ادا کیا جانے لگے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے گھر اور خاندان اس طرح باہمی رنجشوں اور آویزشوں کا اکھاڑہ نظر آئیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے اور ہم گھروں کے اندر اسلام کے سارے اصولوں کو قائم کرکے اپنی دنیا اور عقبیٰ کو بہتر بنالیں۔ آمین!
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146