مغزیات اور ان کی اہمیت

....

مغز اور بیجوں کی ضرورت
مغز اور بیج انتہائی اہم خوراک اور غذاؤں میں سے زیادہ مقوی ہوتے ہیں۔ مغز بھی بیجوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ اگر یہ بیج زمین میں دبے رہیں تو پھوٹنے کے بعد پودے اور پھر درخت بن جاتے ہیں۔ بیج ہمیشہ سے حیات نو کی علامت رہے ہیں۔ ان میں جنین ہوتا ہے جو نئی تخلیق کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ انسانی زندگی اور صحت کے لیے بہت ضروری اور اہم ہے۔ مردہ، خشک، سخت اور پرانے بیج بظاہر زندگی سے محروم نظر آتے ہیں لیکن مٹی اور نمی میسر آنے پر یہ نمو پالیتے ہیں اور پھر ایک نہیں کئی بیج یا مغز فراہم کرتے ہیں۔
مغز یا تخم عموماً سخت قسم کے چھلکے یا غلاف میں ملفوف ہوتے ہیں۔ ان کی بہت سی اقسام ہیں، جن کی جسامت چھوٹی اور بڑی ہوتی ہے۔ ان میں زیادہ مقبول بادام، اخروٹ، ناریل، مونگ پھلی، پستہ اور کاجو وغیرہ ہیں۔ یہ تمام اعلیٰ درجے کی غذائیت رکھتے ہیں۔
غذائی اہمیت
بیجوں میں وہ تمام غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو انسانی نشو ونما کے لیے ضروری ہیں۔ یہ پروٹین کا عمدہ ذریعہ اور صحت کے لیے ضروری چکنائی فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ لیسی تھین، زیادہ تر بی کمپلیکس اور ای وٹامنز کا بہترین قدرتی ذریعہ ہوتے ہیں۔ یہ عناصر غالباً صحت کی برقراری اور وقت سے پہلے بڑھاپے کی روک تھام کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہیں۔ مزید برآں یہ معدنی اجزا اور غذائی ریشے کی فراہمی کا مناسب قدرتی ذریعہ ہیں۔
بیجوں کی طرح مغز یا تخم بھی پروٹین، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس رکھتے ہیں۔ ان میں متعدد معدنی اجزا مثلاً پوٹاشیم، سوڈیم، کیلشیم، فاسفورس اور سلفر بھی وافر مقدار میں ہوتے ہیں جو صحت بخش، محافظِ صحت، ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے ضروری اور بدن کو صاف رکھنے اور چاق و چوبند بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کچے مغز میں وٹامن بی خوب ہوتا ہے جو دماغ اور اعصابی نظام کے لیے مفید ہے اور وٹامن ایف ہوتا ہے جو ہمہ گیر انسانی نشوونما بہتر بناتا ہے۔ کچھ مغز وٹامن اے اور سی بھی رکھتے ہیں۔ ان کے عمومی اجزائے ترکیبی میں پروٹین ۱۰ سے ۲۵ فیصد، چکنائی ۴۰ سے ۶۰ فیصد، کاربوہائیڈریٹس ۱۰ سے ۲۰ فیصد، خلوی مادہ ۳ سے ۵ فیصد اور معدنی اجزا ۲ فیصد کے قریب پائے جاتے ہیں۔
قدرتی فوائد اور طبی استعمال
بیجوں میں پیسی فیرنز نامی مادہ ہوتا ہے جو انسانی بدن میں بیماریوں کے خلاف قدرتی مزاحمت پیدا کرتا ہے۔ ان میں آکسونز بھی ہوتا ہے جو بدن میں وٹامنز پیدا کرتا ہے اور خلیوں کو نئی قوت حیات دے کر وقت سے پہلے بڑھاپے کو روک دیتا ہے۔
اگے ہوئے بیج عمدہ قسم کی نشوونما دیتے ہیں۔ یہ پروٹین، وٹامنز اور مرکب کاربوہائیڈریٹس کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ کونپلوں میں تبدیل ہوجانے والے بیج اپنی غذائیت میں بھی زبردست اضافہ کرلیتے ہیں۔ تمام بیجوں کو کچی حالت میں ہی کھانا موزوں ہوتا ہے لیکن جو بیج اگائے جاسکتے ہیں، ان سے زیادہ سے زیادہ غذائیت حاصل کرنے کے لیے انھیں پنیری ہی کی صورت میں استعمال کرنا چاہیے۔
مغز یا تخم کو ہمیشہ ان کی قدرتی کچی حالت ہی میں استعمال کرنا ضروری ہے۔ کچے مغز ان غذاؤں میں شامل ہیں جو زیادہ چکنائی مہیا کرتے ہیں۔ یہ چکنائی مکمل طور پر قدرتی اور خام حالت میں ہوتی ہے، چنانچہ جسم کے لیے بہترین ہوتی ہے۔ اس چکنائی میں بالخصوص بائنولیک ایسڈ ہوتا ہے جو دل اور خون کی شریانوں کے لیے بہت کم نقصان دہ ہوتا ہے۔
مغز، اکثر اوقات اپنے وزن کے نصف برابر تیل فراہم کرتے ہیں اور مغزوں میں پائی جانے والی وافر توانائی کا سبب ہوتے ہیں۔ ان کی بدولت مغز کے ایک سو گرام میں تقریباً ۶۰۰ کیلو ریز ہوتی ہیں، جبکہ اسی مقدار کے گندم میں ۳۴۹ کیلوریز، پھلیوں میں ۳۴۶ کیلوریز اور کھجور میں ۲۸۳ کیلوریز ہوتی ہیں۔ ناریل کا تیل ساری دنیا میں پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ناریل کا خالص تیل ادویات میں بھی شامل کرتے ہیں۔
کچے مغز بہت محفوظ غذا ہوتے ہیں کیونکہ ان کے سخت غلاف (خول) انھیں بیکٹیریا سے محفوظ رکھتے ہیں۔ انھیں خول سمیت لمبے عرصے کے لیے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اس دوران ان کی غذائیت برقرار رہتی ہے۔ چونکہ ان میں رطوبت بہت کم ہوتی ہے اس لیے ان میں دیر تک محفوظ رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ انھیں ٹھنڈی لیکن خشک جگہ پر برسوں تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
مغز استعمال کرنے کا بہترین طریقہ انھیں مکھن کی صورت میں لانا ہے۔ مغزوں کا مکھن آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے۔ اسے بڑی سہولت کے ساتھ گھروں میں تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ مغزوں کا چھلکا اتار کر باریک پیس لیا جائے لیکن یہ بات یقینی بنائی جائے کہ اس مکھن کو نہ تو گرم کیا جائے اور نہ اس میں نمک شامل کیا جائے۔ مغزوں کے مکھن کو پھلوں پر لگایا جاسکتا ہے تاکہ پروٹین کی مقدار بڑھ جائے۔ پسے ہوئے مغزوں کو مختلف پکوانوں کے آخری مرحلے پر ڈریسنگ کے طور سے چھڑک لیا جاتا ہے۔ انھیں شوربے اور سبزیوں کے پکوان میں بھی ڈالا جاتا ہے۔ مغزوں کا مکھن خاص طور بوڑھے افراد کے لیے مناسب رہتا ہے کیونکہ وہ دانت نہ ہونے کی وجہ سے گوشت نہیں کھاسکتے۔ یہ ان کی گوشت سے حاصل ہونے والی پروٹین کی کمی پوری کردیتے ہیں۔ مغزوں میں موجود وٹامن بی، معدنی اجزا اور پروٹین اعضائے ہضم میں اپنا عمل مکمل کرتے ہیں اور بھوک بڑھاتے ہیں۔
انتہائی آسانی سے ہضم ہوجانے والی مغزیات کی صورت ان کا دودھ (مشروب) پینا ہے۔ یہ تیزابیت سے پاک ایسا مشروب بناتے ہیں جو غذائیت سے لبریز ہوتا ہے۔ خول سے نکالے ہوئے مغز چند گھنٹوں تک پانی میں بھگو کر رکھیں۔ اس طرح یہ نرم ہوجاتے ہیں۔ پھر بھگوئے ہوئے ۹۰ گرام مغز کو ۱۴۰ لیٹر پانی میں شامل کرکے دو تین منٹ تک مدھانی سے بلولیا جائے یا شیکر میں شیک کرلیا جائے۔ اس شیک کو شہد یا کسی پھل کے رس سے خوش ذائقہ بنالیں۔ یہ مشروب ڈیری کے دودھ جیسا نظر آتا ہے۔ اس کے اجزا بھی کسی حد تک دودھ سے مشابہ ہوتے ہیں۔ یہ اس قدر زود ہضم ہوتا ہے کہ شیرخوار بچوں کو بھی پلایا جاسکتا ہے۔ بادام کا دودھ (شربت) ایک ایسا کھاری مشروب ہے، جس میں پروٹین زیادہ ہونے کے باوجود یہ آسانی سے ہضم ہوکر جزوِ بدن بن جاتا ہے۔ مغزیات کا دودھ مختلف طریقوں سے استعمال کرتے ہیں۔ اس میں چینی اور لیموں کا رس ڈال کر شربت کی طرح بھی پیتے ہیں۔ اس دودھ کا دہی بھی بنایا جاتا ہے۔ ——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146