یہ کیسا رویہ ہے!

غزالہ عزیز

گلی میں بوٹ پالش والا اپنا بکس رکھے بیٹھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک بچی کی چپل تھی۔ سوئی اور موٹے دھاگے سے اس نے اسے دومنٹ میں استعمال کے قابل بنادیا۔ یہ بھی ایک علم ہے کہ ہر ہنر ایک علم ہے۔ اس نے دھاگہ لپیٹ کر بکس میں رکھا، اپنے اوزار سنبھالے اور چپل بچی کی ماں کے حوالے کی۔ ماں نے الٹ پلٹ کر چپل کا معائنہ کیا۔ ’’ٹانکا بہت چھوٹا لگایا، ذرا مضبوطی سے لمبائی میں سینا تھا۔‘‘
وہ خاموش رہا۔ اس کی خاموشی پر چند لمحے انتظار کرکے ماں نے دو سکے اس کے حوالے کیے۔ ہاتھ پر دھرے دونوں سکوں کو اس نے غور سے دیکھا، پھر عورت کی طرف دیکھا’’یہ کیا، پانچ روپے کی بات ہوئی تھی۔‘‘
’’تم نے ٹانکا چھوٹا لگایا تو پیسے بھی کم ہوں گے نا؟‘‘
’’چپل جوڑنے کی بات ہوئی تھی، ٹانکے کی لمبائی کی نہیں؟‘‘ اس نے غصے سے عورت کی طرف دیکھ کر کہا۔ لیکن اتنی دیر میں وہ چپل لے کر دروازہ بندکرچکی تھی۔ غریب محنت کش نے بڑبڑاتے ہوئے دونوں سکے جیب میں ڈالے اور بکس کندھے پر لٹکاکر چل دیا۔ ’’ابھی نہیں دیا تو بعد میں تو دینا ہوگا نا…‘‘
ایک ایک دعوت کے لیے ہزاروں کا سوٹ بنانے والی خاتون نے اپنے سر پر غریب کے تین روپے قرض چڑھا لیے۔ پتا نہیں آج کے یہ محض تین روپے اس وقت کتنے بھاری ثابت ہوں گے۔
سبزی والا ہو، پھیری والا ہو یا بازار میں بیٹھا کپڑے اور چوڑی زیور والا، خواتین کی اس عادت سے بڑا بیزار ہوتا ہے۔ کم کرانا لازم اور تھوڑی تھوڑی رقم کی کمی کے لیے لجاجت اور لگاوٹ سے بات… گرے پڑے جانے کا انداز… ہونہہ! حالانکہ دکان دار کوئی بے وقوف نہیں ہوتے، وہ پہلے ہی قیمت اتنی بڑھا کر بتاتے ہیں کہ خواتین کے اطمینان کی حد تک کم کرنے کے بعد بھی منافع کی حد اچھی خاصی رہتی ہے۔ خواتین کا حال یہ ہوتا ہے کہ ایک سوٹ لینے بازار جائیں گی تو پانچ لے کر آئیں گی اور اس کے باوجود دل کسی ایسی سوٹ میں اٹکا ہوگا جو دکان ہی میں رہ گیا ہوگا۔ دل میں اپنے آپ کو تسلی دیتی ہوئی کہ جلد وہ سوٹ لینے بازار جانا ہے۔
سچ مچ بازار سے واپسی پر کبھی سارے سامان کو سامنے رکھ کر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ اس میں آدھے سے زیادہ چیزیں اگر نہ بھی خریدی جاتیں تو کام چل سکتا تھا۔ چنانچہ اکثر سامان الماری کی زینت بن جاتا ہے، جہاں پہلے ہی بہت سا سامان اپنے استعمال کا منتظر ہوتا ہے۔
مہنگائی تو واقعی بہت ہوگئی ہے لہٰذا بازاروں کی رونق بھی ماند پڑگئی ہے۔ گھروں کے اخراجات کی کھینچا تانی گھریلو جھگڑوں کو یوں بڑھا وا دیتی ہے جیسے آگ کو تیل… ان جھگڑوں کو حدود میں رکھنے کا ایک ٹوٹکا تو حق دار کو حق کی فراہمی ہے اور دوسرا خریداری کے لیے بازار کا رخ کرنے سے پہلے الماریوں میں اس کی جگہ بنانا اپنے اوپر لازم کرلینا، اور تیسرا کم از کم بیس فیصد آسمانی بینک میں انویسٹمنٹ۔ ان شاء اللہ یہ تینوں ٹوٹکے گھر کی فضا کو پرسکون اور خوشیوں سے معمور رکھیں گے۔
مزید سکون و آرام اور عزت و اکرام کے لیے رسول اللہ ﷺ کے اس قول کو حرزِ جان بنالیں۔’’جو شخص چاہتا ہے کہ وہ سارے لوگوں سے زیادہ طاقتور ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ پر توکل کرے اور جو شخص چاہتا ہو کہ سب سے بڑھ کر غنی ہوجائے، اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے اس پر زیادہ بھروسہ کرے، بہ نسبت اس چیز کے جو اس کے قبضے میں ہے اورجو شخص چاہتا ہے کہ سب سے زیادہ عزت و اکرام والا ہوجائے تو اسے چاہیے کہ اللہ بلند و برتر سے ڈرے۔‘‘
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146