اے میرے نبیِ صدق و صفا جب دل پہ شبِ غم چھاتی ہے
اور دل کی شبِ غم میں کوئی جب برقِ بلا لہراتی ہے
اور برقِ بلا جب بن کے گھٹا بارانِ شرر برساتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
جب چاندی کے بت خانوں میں انساں کے لہو کی بھینٹ چڑھے
نشہ ہو مہنتوں پر طاری، ہر بت کا قد کچھ اور بڑھے
ان بت خانوں میں چیخ کوئی جب گونج کے دل دہلاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
بازارِ گنہ کی روشنیاں جب گھور اندھیرے پھیلائیں
کمخواب کی سیجوں کی کلیاں چبھتے ہوئے کانٹے بن جائیں
جب اغوا ہو کر بکنے والی کوئی طوائف گاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
یاں جھوٹ گواہی دیتا ہے جب سچ کا غازہ رخ پہ ملے
کرتا ہے امامت کفر یہاں جب تقویٰ کی محراب تلے
طاغوت کی جب بے باک ہنسی غیرت کو ضرب لگاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
بن باپ کے عاجز بچے جب افلاس کے گھر میں پلتے ہیں
اور ان کے افسردہ چہرے جب پیٹ کی آگ میں جلتے ہیں
کچھ جھوٹی امیدوں سے ان کو جب بیوہ ماں بہلاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
جب تخت بچھاتے ہیں اپنا نمرود نئے، شداد نئے
شمشیریں جب لہراتے ہیں مقتل میں کھڑے جلاد نئے
نازک سے ضمیرِ انساں پر، سِل جبر کی جب لد جاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
ماحول کی چکی میں پڑ کر جذبات مرے جب پستے ہیں
ایمان کو چوٹیں لگتی ہیں، جب زخمِ تمنا رِستے ہیں
صد ہا فتنوں کے گھیرے میں جب طبعِ حزیں گھبراتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسےمیں تری یاد آتی ہے!
جب ساتھی سب کھو جاتے ہیں جب میں تنہا رہ جاتا ہوں
انجانے دکھ کی لہروں میں بے بس ہو کر بہہ جاتا ہوں
جب سہمی سہمی میری خودی لہروں میں غوطے کھاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل! ایسے میں تری یاد آتی ہے!
اسی نعت کو سننے کے لیے کلک کریں!