کیل مہاسوں سے مت ڈریے!

بنتِ فضل

عائشہ نے بلوغت کی سرحد پر قدم رکھا، تو اس پر سرشاری کی کیفیت طاری ہوگئی۔ مگر ساتھ ہی چہرے پر نمودار ہونے والے کیل مہاسوں نے اسے پریشان کردیا۔ اس کے چہرے پر دانے اور مہاسے بہت نمایاں لگتے اور اس کا حسن دھندلا دیتے۔ جب اس نے دوسری لڑکیوں کو دیکھا، اکثر کو اس مسئلے کا شکار پایا۔ ذرا غور کیا تو انکشاف ہوا کہ اخبارات و رسائل اور ٹی وی پر کیل مہاسے، دانے ختم کرنے والی ادویہ کے اشتہارات کافی زیادہ ہوتے ہیں۔

اس نے امی کے کہنے پر کئی ٹوٹکے آزمائے مگر وہ چاہتی تھی کہ بس آج علاج کیا، تو صبح چہرہ صاف ہوجائے۔ اپنے ارادے میں ناکام ہونے کے بعد وہ بصد اصرار امی کو ساتھ لے کر ڈاکٹر کے پاس گئی۔ انھوںنے دوائی کے ساتھ ساتھ اسے تسلی دیتے ہوئے کہا: ’’بیٹا! یہ مسئلہ وقت طلب ہے۔ دلجمعی سے علاج کرواؤ اور اپنی جلد صاف رکھو۔ یہ آہستہ آہستہ خود ہی ختم ہوجائیں گے۔ دراصل یہ دانے وغیرہ بلوغت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں۔‘‘

کیل مہاسے وہ طبی مسئلہ ہے، جس سے تقریباً ہر لڑکے لڑکی کو بالغ ہوتے ہی سابقہ پڑتا ہے۔ یہ کیوں اور کیسے جنم لیتے ہیں اور ان کا سدِّ باب کیونکر ہوسکتا ہے، آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

جلد کی اقسام

جلد کو صحت مند رکھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کی جلد چکنی ہے یا خشک۔ یہ جاننے کے لیے آپ صبح اٹھنے کے بعد چہرہ دھوئے بغیر ٹشوپیپر کا ایک ٹکڑا پیشانی پر رگڑیے۔ دوسرے ٹکڑے سے ٹھوڑی صاف کریں۔ اگر ٹشو پیپر چکنا اور چمکدار ہوجائے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی جلد خاصی چکنی ہے۔ اگر ٹشو پیپر اتنا چکنا ہو کہ شفاف نظر آئے، تو آپ کی جلد بہت چکنی ہے۔ اسی طرح ٹشو پیپر کے ایک ٹکڑے سے اپنے گال صاف کرکے دیکھیں۔ اگر وہ صاف رہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی جلد خشک ہے۔

بہت سی خواتین کی جلد ملی جلی ہوتی ہے، یعنی گالوں پر خشک مگر ماتھے اور ٹھوڑی پر چکنی! اپنی جلد کی کیفیت جان لینے کے بعد ہم کسی حد تک کیل مہاسوں کا تدارک کرسکتے ہیں کیونکہ چکنی جلد پر کیل مہاسے زیادہ جنم لیتے ہیں۔

ہماری جلد دو تہوں پر مشتمل ہے، ایک جو نظر آتی ہے اور دوسری اس سے نیچے والی۔ باہر والی تہ کے مجموعی افعال میں بیرونی عناصر سے جسم کی حفاظت اور اس کے درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھنا شامل ہے۔ موسم کے لحاظ سے جلد میں تبدیلیاں جنم لیتی ہیں۔ باہر والی تہ خاص قسم کی پروٹین سے بنتی ہے جو کیراٹن کہلاتی ہے۔ یہ تہ ہماری جلد کو سردی، گرمی اور خشکی کے برے اثرات سے محفوظ رکھتی ہے۔جبکہ اندرونی تہ کا کام مسلسل نئے خلیات بنانا ہے جو اوپر کی طرف برھتے رہتے ہیں۔ بالائی سطح تک پہنچتے پہنچتے یہ خلیات بوڑھے ہوجانے کے بعد جھڑ جاتے ہیں۔ ان کی جگہ نئے خلیے لیتے ہیں۔ خلیوں کا یہ چکر سدا بہار ہے۔ اسے اس طرح بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ پرانی مردہ کھال یا جھلی جھڑ جائے تو نئی کھال اور جھلی اس کی جگہ لے لیتی ہے۔ یوں ہماری جلد کی بالائی سطح ہمیشہ نرم و نازک اور تازہ رہتی ہے۔

خلیوں کے توڑ پھوڑ کا یہ عمل چہرے کی جلد سمیت ہماری تمام جلد پر جاری رہتا ہے مگر اتنی سست رفتاری سے کہ ہمیں محسوس نہیں ہوتا۔ اگر مردہ اور بوڑھے خلیات چہرے کی جلد سے ہٹادیے جائیں تو، نیچے کے تازہ اور نوجوان خلیے با آسانی اوپرکی تہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ عمل خواتین کی زبان میں ’’کلینزنگ‘‘ کہلاتا ہے۔ دراصل یہی وہ بنیادی اصول ہے جس پر حسن وسنگھار کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔

کیل مہاسے کیوں ہوتے ہیں؟

مہاسے کی اصطلاح بند ہوجانے والے مساموں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ حالت تب نمودار ہوتی ہے جب رطوبت خارج کرنے والے جلدی روغنی غدود بند ہوکر سوجن یا عفونت کا شکار ہوجائیں۔ کیل مہاسے دو وجوہات کی بناپر پیدا ہوتے ہیں، اول جلد چکنی ہونے، دوم مناسب دیکھ بھال سے غفلت۔ اگر غذا میں مسالے، روغنیات اور چکنائی زیادہ مقدار میں شامل رہے تو جلد یا بدیر جلد پر دانے نکل آتے ہیں۔ کیل مہاسوں سے چھٹکارے کے لیے سب سے مؤثر علاج کلینزنگ ہے۔

ہماری جلد میں جگہ جگہ ننھے منے غدود پائے جاتے ہیں جو چربیلے (Sebaceaous)غدود کہلاتے ہیں۔ ان سے ایک مادہ سیبم خارج ہوتا ہے۔ یہی روغن قدرتی طور پر جلد اور بالوں کو چکنا اور چمکدار بناتا ہے۔ جب یہ غدود زیادہ مقدار میں سیبم خارج کرنے لگیں تو متاثرہ جگہ مٹی اور تیل جمع ہونے کے باعث جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں، ان کی موجودگی جلد میں سوزش (انفیکشن) پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اسی عمل سے مہاسے پیدا ہوتے ہیں۔ کیل مہاسے ان حصوں میں زیادہ جنم لیتے ہیں جہاں یہ روغنی غدود ہیں مثلاً چہرہ، سینے کا وسطی حصہ، کندھے اور پشت کا بالائی حصہ۔ چونکہ چہرے پر یہ غدود سب سے زیادہ ہیں لہٰذا وہیں سب سے زیادہ کیل مہاسے نمودار ہوتے ہیں۔ ان کی سب سے عام قسم وہ ہے جو جوانی میں ظاہر ہوتی ہے۔ تاہم عمر کے کسی بھی حصے میں کیل مہاسے چہرے کی رونق مدھم کرسکتے ہیں۔

پھر یہ ایسا مسئلہ ہے کہ جس کا کوئی فوری علاج دستیاب نہیں، وقت اورقوت ارادی ہی اس کا بہترین علاج ہے۔ چربیلے غدود سے چکنا مادہ اس وقت زیادہ نکلتا ہے جب چکنی، چربی والی اور مسالے دار غذائیں کھائی جائیں، لہٰذا کیل مہاسے نکلنے کی صورت میں ان سے پرہیز لازمی ہے۔ چربیلے غدود سے جب روغنی مادہ زیادہ نکلنے لگے، تو چہرے کے مسام کھل جاتے اور جلد سرخ ہوجاتی ہے۔ انہیں بند کرنے کے لیے ماسک لگایا جاتا ہے تاکہ جلد کھنچ جائے۔ ماسک لگانے سے روغنی مادے کا اخراج کم ہوتا ہے اور جلد معمول کے مطابق ہوجاتی ہے۔ ماسک بنانے کی ترکیب درج ذیل ہے:

ملتانی مٹی: ایک چمچ، پانی: ایک چمچ، لیموں کا رس ایک چمچ۔ یہ تینوں اشیاء یکجا کرکے پھینٹ لیں۔ گاڑھا آمیزہ تیار ہوجائے، تو اسے بیس منٹ کے لیے چہرے پر لگا دیں۔ بعد ازاں نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں۔ ایک دن چھوڑ کر یہ عمل دہرائیں۔

کیل مہاسوں سے متاثر خواتین چند احتیاطی تدابیر اپنائیں، تو انہیں فائدہ ہوگا۔ چولہے کے قریب زیادہ دیر نہ کھڑی رہیں۔ چکنائی سے بھرپور اور مرغن کھانوں سے پرہیز کریں۔ چٹ پٹے پکوانوں سے بھی بچیں، دھوپ میں نہ جائیں۔ پانی زیادہ پئیں۔ کھلی اور صاف فضامیں گھومیں پھریں۔ غیر معیاری سامان آرائش ہرگز استعمال نہ کریں۔ ان ہدایات کو نظر انداز کرنے والی خواتین ساری عمر پچھتاتی ہیں کیونکہ جوانی میں غیر متوازن غذا اور جسمانی ورزشوں سے گریز نہ صرف جلد کی خرابی کا باعث بلکہ ادھیڑ عمری میں جوڑوں کے درد کا سبب بھی بنتا ہے۔

خشک ہوا بھی جلد کی خرابی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ خشک موسم میں پانی زیادہ پیجئے ورنہ نہ صرف چہرے بلکہ سارے جسم کی جلد خشک اورکھنچی ہوئی محسوس ہوگی۔ اگر احتیاطی تدابیر نہ کی جائیں تو خشکی اور جھریوں کا شکار ہوکر جلد پر دانے پھنسیاں نکل آتی ہیں۔

علاج اور تدابیر

جدید تحقیق اب تک یہ ثابت نہیں کرسکتی کہ کونسی غذا کیل مہاسوں کی افزائش کا باعث بنتی ہے۔ البتہ روایتی طور پر کہا جاتا ہے کہ قبض نہ ہونے دیں، چکنائی کم استعمال کریں، پھل اور سبزیاں زیادہ کھائیں، سلاد کو جزوِ دسترخوان بنائیں، شکر کم کھائیں۔پانی زیادہ پئیں، لیموں کا استعمال کریں، حیاتین ج اور د والی غذائیں زیادہ کھائیں کیونکہ یہ دونو ںجلد کو دلکشی اور نرمی دیتی ہیں۔ تاہم حیاتین والی ادویہ ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ہی کھانی چاہئیں۔

چہرے کو روزانہ دو مرتبہ معیاری اور اچھے صابن سے دھونا ضروری ہے۔ مزید برآں دن میں ایک بار بیسن، چوکر (چھنے آٹے کی بھوسی) ، ابٹن یا پھر کسی سوتی کپڑے کی مدد سے آہستہ آہستہ مساج کریں۔ بازاری سامان آرائش، ماسک اور سکربنگ کے بجائے گھریلوں اشیاء پر انحصار کریں۔

چہرے کی جلد کے حساب سے صابن منتخب کریں۔ خشک جلد ہو تو روغنی اجزاء والا صابن لیں۔ اگر جلد چکنی ہو تو بیسن سے چہرے کو دھونا مفید تر ہے۔ کیل مہاسوں کا مؤثر علاج کلنیزنگ بھی ہے۔ روئی کی مدد سے چہرہ کلیز سے صاف کرلیں، بعد کو اسٹرنجنٹ کے چند قطرے روئی کی مدد سے چہرے پر پھیر دیں، عمدہ کلینزنگ ہوجائے گی۔ اس عمل کے بعد آپ کی مرضی کہ چہرہ دھولیں یا رہنے دہیں۔

ایک اور ماسک کا نسخہ پیش ہے:

میدہ: ایک چمچ، لیموں کھیرے اور ٹماٹر کا رس: ایک چمچ۔

یہ اشیاء ایک انڈے کی سفیدی میں اچھی طرح پھینٹیں۔ پھر یہ آمیزہ چہرےپر پھیلائیں اور ململ کا باریک کپڑےکا ٹکڑا چہرے پر ڈال دیں۔ پندرہ سے بیس منٹ بعد کپڑا ایک کونے سے پکڑ کر ماسک اتارنا شروع کریں اور چہرہ پانی سے دھولیں۔ جلد نکھر جائے گی اور کیل مہاسوں کی افزائش میں بھی کمی آئے گی۔ (یاد رکھیں جب چہرے پر ماسک لگائیں تو چہرے کو ساکت اور آرام دہ حالت میں رکھیں۔ بولنے یا ہنسنے کی صورت میں جھریاں پڑجائیں گی۔)

مزید ٹوٹکے:

(1) لہسن کی تریاں چھیل کر کیل مہاسوں پر رگڑنے سے وہ نشان چھوڑے بغیر تحلیل ہوجاتی ہیں۔ یہ عمل دن میں متعدد بار دہرایا جائے۔ عنفوان شباب کے کیل مہاسوں کا یہ مؤثر علاج ہے۔

(2) تازہ پودینے کا رس رات کو چہرے پر لگالیں اور صبح منہ دھولیں اس علاج سے کیل پھنسیاں ٹھیک ہونے کے علاوہ جلد کی خشکی بھی دور ہوجاتی ہے۔

(3) جامن کی گٹھلیاں پانی میں گھس کر لگا نے سے کیل ختم ہوجاتے ہیں۔

(4) درمیانی جسامت کا ایک پکا ہوا پپیتا لیں پھر اس کا آمیزہ خوب پیس لیں۔ منہ پر لگا کر پندرہ بیس منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ بعد ازاں چہرہ دھوکر فوراً ہی ناریل یا بادام کا تیل لگادیں۔ انشاء اللہ ایک ہفتے کے عمل سے کیل، داغ، دھبے وغیرہ دور ہوجائیں گے۔ چہرہ بھی بارونق ہوجاتا ہے۔

(5) تل اور سرسوں کی چھال سرکے میں پیس کر لیپ کرنے سے کیل مہاسے دور ہوجاتے ہیں۔

(6) سنگترے کے چھلکے سل پر پیس لیں اور چہرے کے متاثرہ حصوں پر لگائیں۔ مہاسے دور کرنے کا تیر بہدف نسخہ ہے۔

(7) کیل نکلنے کی صورت میں یہ ٹوٹکا بھی کامیاب ہے:گلیسرین آدھا چمچ، عرق گلاب دو چمچ، ہائیڈروجن پراوکسائڈ آدھا چمچ، ان سب کو باہم ملا کر چہرے پر لگائیں۔

(8) مہاسوں کے لیے یوں تو گرم پانی کی بھاپ لینا بھی ایک عمدہ نسخہ ہے۔ بھاپ لینے سے مہاسے نرم پڑجائیں تو انہیں دبا کر کیل نکال دیں۔

(9) موسم سرما میں دھوپ ضرور تاپیں، اس سے حیاتین ڈی حاصل ہوتا ہے جو کیل مہاسوں کی افزائش کم کرتا ہے۔

(10) ہرے دھنیا کا رس دو چمچ لیں اور اس میں چٹکی بھر ہلدی ملالیں۔ سونے سے پہلے چہرے پر یہ آمیزہ لگانا کیل مہاسوں کا شافی علاج ہے۔ یہی لیپ خشک جلد پر کیا جائے، تو چہرے پرتازگی اور شگفتگی آتی ہے۔

(11) لیموں کے رس میں دار چینی کا سفوف ملا کر لگانا بھی علاج ہے۔

(12) تازہ میتھی کے پتوں کی پلٹس رات کو سونے سے قبل چہرے پر لگائیں اور صبح نیم گرم پانی سے منہ دھولیں یوں نہ صرف کیل مہاسے ٹھیک ہوتےہیں بلکہ خشکی بھی نہیں رہتی۔

(13) مسور کی دال پانی کے ساتھ ملا کر پیسیں۔ یہ آمیزہ بھی چہرے پر لگانے سے کیل مہاسوں سے نجات اور جلد کو تازگی ملتی ہے۔

(14) ہلدی اور سرسوں کے بیج برابر وزن میں لے کر تھوڑے سے پانی میں پیس لیں پھر چہرے پر آدھ گھنٹے تک لگائیں۔ رفتہ رفتہ مہاسوں کے نشان، دانے، پھنسیاں دور ہوں گی اور جلد نکھر جائے گی۔

(15) ہلدی ایک چٹکی، خشک دودھ دو چمچ، شہد دو چمچ، چونا آدھا چمچ۔

ان سب کو ملا کر آمیزہ تیا رکرلیں۔ اسے چہرے پر لگائیں اور آدھ گھنٹے بعد چہرہ دھولیں۔ اس ٹوٹکے سے رنگت نکھرنے کے ساتھ ساتھ جلد بھی صحت مند ہوگی۔

(16) شہد قدرتی تازگی بخش غذا ہے۔ یہ جلد کو اطلسی چمک اور ملائمت بخشتی ہے۔ چکنی جلد والی خواتین ایک انڈے کی سفیدی اور شہد ایک چمچ اچھی طرح پھینٹ کر یکجان کریں۔ خشک جلد والی خواتین شہد کی جگہ بالائی ڈالیں۔ اس آمیزے کا بیس منٹ تک چہرے پر ماسک لگا کر دھوڈالیں۔ یہ جلد کے مساموں کی صفائی کا عمدہ طریقہ ہے۔

(17) کھیرا پیس کر اس میں دودھ ملالیں۔ اس کا ماسک بھی آدھے گھنٹے کے لیے لگائیں۔ یوں آپ کی جلد کم عمر اور شاداب نظر آئے گی۔ چکنی جلد والے اگر کھیرے کے ٹکڑے چہرے پر ملیں تو جلد کی چکناہٹ دور ہوجائے گی۔

یاد رکھیں کسی بھی مقصد میںکامیابی کا راز اس بات میں مضمر ہے کہ عمل باقاعدگی سے کیا جائے۔ کیل مہاسوں سے مکمل نجات کے لیے بھی باقاعدہ ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ کوئی بھی ماسک آپ کو ایک دو بار لگانے سے نتائج نہیں دے گا۔ اس کے لیے آپ کو کم از کم چھ ماہ انتظار کرنا ہوگا۔ اچھی خوراک، باقاعدگی اور صفائی تینوں چیزیں کیل مہاسوں کا علاج ہیں۔ صفائی نصف ایمان کو اپنائیں تو آدھا علاج اسی سے ہوجاتا ہے۔ذ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146