حرم کی تنویر میرے آگے ، کرم کی تصویر میرے آگے
جومدتوں سےتھےخواب دیکھے،ہےانکی تعبیرمیرے آگے
کبھی تصور میں دیکھتا تھا حرم کی چوکھٹ، سنہری جالی
مرے مقدر کی یہ بلندی یہ میرے آگے، وہ میرے آگے
وہ دار ارقم سے دار ندوہ،صفا سے مروہ، حرا سے کعبہ
ہے نور افشاں ہر ایک جلوہ، ہر ایک تنویر میرے آگے
یہ کیسی منزل ہے میرے مولیٰ، میں کس بلندی پہ آگیا ہوں
کہ دست بستہ کھڑی ہوئی ہے یہ میری تقدیر میرے آگے
میں ایک مجرم ہوں ربِ کعبہ، تری نگاہِ کرم کا طالب
قصور سارے نگاہ میں ہیں، تمام تقصیر میرے آگے
مطاف کعبہ، غلافِ کعبہ، حطیم و میزاب و باب کعبہ
یہ سنگ اسود پہ لمحہ لمحہ جنوں کی تفسیر میرے آگے
جبینِ بزمیؔ کی حیثیت کیا بس ایک تیرا کرم ہے مولیٰ
کہ سایۂ خانۂ خدا میں سجود و تکبیر میرے آگے