انسان تخلیقی اعتبار سے خالق کائنات کی صناعی کا اعلیٰ ترین اور افضل ترین شاہکار ہے۔ اس امر کی شہادت کتاب الہدیٰ قرآن حکیم بھی بطرزِ احسن دیتا ہے۔
لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں پائی جانے والی کوئی بھی چیز بے معنی اور بے سود نہیں، ہرایک اپنی جگہ مکمل طور پر بامقصد اور بااثر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم میں سے کسی کو اس کا ادراک علمی سطح پر کم ہے یا زیادہ۔ مثال کے طور پر جسمانی افعا ل ہی کو لیجیے۔ ان میں سے اکثر معمولی سمجھے جاتے ہیں حالانکہ وہ ہمیں صحت مند اور بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ان افعال کی کارگزاری پڑھیے اور اللہ کی قدرت پر عش عش کیجیے۔
چھینک
یہ دماغ کی قوتِ دافعہ کی ایسی حرکت ہے جس کے ذریعہ دماغ فضلات سے پاک و صاف ہوجاتا ہے۔ اس کے ذریعے صرف دماغ ہی نہیں بلکہ سینے اور پھیپھڑوں کے فضلات کی بھی صفائی ہوتی ہے۔ کبھی کبھی فم معدہ کے فضلات بھی دفع ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے دیکھا گیا ہے کہ چھینک ڈکار بھی لاتی ہے۔
چھینک روک لینے یا رک جانے سے اکثر سر، آنکھ، کان اور ناک مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس لیے چھینک کا روکنا صحت کے لیے مضر ہے۔ یاد رکھئے چھینک بعض اوقات ان دماغی سدوں کو بھی خارج یا تحلیل کرتی ہے جو اگر دماغ میں رک جائیں تو سکتہ، فالج یا استرخا ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
شاید اسی وجہ سے معالج فطرت، رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو چھینک آنے پرالحمدللہ کہنے کی تلقین فرمائی۔ چھینک دماغ میں جمع غیر طبعی، بلغمی رطوبات اور سدے خارج کرکے صحت و تندرستی قائم رکھتی ہے۔
ہچکی
معدے کی قوتِ دافعہ کاعمل جس کا سبب کوئی ایسی چیز ہوتی ہے جو اپنی کیفیت سے جسم کو تکلیف پہنچاتی ہے، خواہ یہ سرد ہو یا گرم۔ ہچکی یہی مریضانہ کیفیت دور کرتی ہے۔
قے
یہ بھی معدے کی قوتِ دافعہ کی حرکت یا عمل کا نام ہے۔ فمِ معدہ پر بلغمی یا صفراوی رطوبات آجانے سے قے کی تحریک پیدا ہوتی ہے۔ یہ تحریک ان رطوبات کو جو ضرر کا سبب بنتی ہیں، دور کرتی ہے۔ جگر اور دیگر اعضا پر فاسد مادہ جمع ہونے سے بھی قے آتی ہے۔
قے روکنے یا رک جانے سے کئی خلل جنم لیتے ہیں مثلاً غدا صحیح طرح سے ہضم نہیں ہوتی۔ فساد ہضم ہوکر قے آتی آتی رک جائے یا روک لی جائے تو جذام یعنی کوڑھ پیدا ہوجاتا ہے۔
ڈکار
یہ معدے میں جمع شدہ ریاح خارج کرتی ہیں جس سے خصوصاً معدے کا اوپر والا حصہ تناؤ یا دباؤ سے محفوظ رہتا ہے۔
ڈکار رک جانے سے مختلف امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ گلے اور منہ کا بھرا بھرا رہنا، گلے میں سوئیوں کے چبھنے جیسا سخت درد ہونا، خرخراہٹ کا ہونا، ہوا کا خارج نہ ہوسکنا، نیز دیگر ریحی امراض کی پیدائش ہونے لگتی ہے۔
مہذب معاشرے میں بلند آواز سے ڈکار لینا معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ڈکار کا آنا معدہ کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر ڈکاریں مسلسل آئیں تو اس کا علاج کرانا چاہیے۔
انگڑائی
یہ بدن کی وہ حالت ہے جس سے اعضا میں کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے اعضا میں جمع شدہ بخارات خارج ہوجاتے ہیں اور جسم سکون محسوس کرتا ہے۔
جمائی
دونوں جبڑوں کے عضلات کا ایسا کھچاؤ جس سے منہ میں موجود فضلات دفع ہوجاتے ہیں۔ جمائی روکنے یا رک جانے سے پیدا ہونے والے امراض کی تشریح اطبا یوں فرماتے ہیں:
(۱) گردن کے اعصاب اور گلے میں جکڑن پیدا ہوجاتی ہے۔
(۲) سر کے بعض امراض پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
(۳) کان، منہ، ناک اور آنکھیں عام قسم کے امراض میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔
کھانسی
پھیپھڑوں کی قوتِ دافعہ کی ایسی حرکت ہے جو سینے میں جنم لیتی ہے۔ اس کا فائدہ یا مقصد پھیپھڑوں سے خارج ہونے والی ہوا کے ذریعے آلات تنفس کو ضرر پہنچانے والی اشیا دفع کرنا ہے۔
ریاح
بدن سے ریاح خارج ہونے کا عمل مفید ہے۔ اس سے بدن ہلکا پھلکا رہتا ہے اور بدن کی حرکات و سکنات بخوبی انجام پاتی ہیں۔ نیز تھکاوٹ، بھاری پن، کسل مندی اور مختلف قسم کے درد سے نجات ملتی ہے۔ ریاح کے اخراج سے آنتیں اور معدہ کئی امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔