انسانی غذا کو 5 فوڈ گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے، ان میں اناج، سبزیاں، پھل، دودھ اور گوشت ہیں۔ ان میں ہر ایک سے مختلف قسم کے غذائی اجزا انسانی جسم کو حاصل ہوتے ہیں۔ صحت مند کھانے کی ضرورت کے تحت بچوں کو بھی ان میں سے ہر ایک کی ضرورت ہوتی ہے۔ البتہ آپ کے بچے کو کتنی خوراک کی ضرورت ہے اس کا انحصاراس کے جسم،عمر اور سرگرمی کی سطح پر ہے۔
آپ کے بچے کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک مختلف وجوہات سےاہم ہے۔ غذا انسانی جسم کی پرورش کرتی ہے، جسم کےبڑھنے اوراور دیگر جسمانی صلاحیتوں مثلا: آنکھ، دماغ،جسم کی ہڈییوں کی تعمیر اور مضبوطی،جسمانی پٹھوں کی تقویت اور دیگر اہم کاموں کے لیے توانائی فراہم کرتی ہے۔ آپ کو یہ بھی جاننا چاہئےکہ آپ کے بچے کو کیا،کب اورکس مقدار میں کھانا ہے۔ یہی بات ایک صحت مند بچے کی پرورش کےسنگ میل تک پہنچنے کا ایک اہم پہلو ہے۔
اس مضمون میں 4 سے 5 سال (جسے پری اسکول مرحلہ بھی کہا جاتاہے) کے بچوں کی اچھی غذا اور صحت مند کھانوں کے سلسلے میں کچھ تجاویزپیش کی جا رہی ہیں۔
پری اسکول کی غذائیت
اس مرحلے تک آپ کا بچہ خود کھانے کے قابل ہو جانا چاہیے اور اسےکھانے کے ہر گروپ سے کھانا دیا جانا چاہیےیعنی اناج، سبزیاں، پھل، دودھ اور گوشت۔
جب بچے مختلف قسم کے کھانے کھاتے ہیں، تو وہ ان وٹامنز کا توازن حاصل کرتے ہیں جن کی انہیں نشوونما کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔ صحت مند غذاؤں میں تازہ سبزیاں، پھل، کم چکنائی والی دودھ کی مصنوعات (دودھ، دہی، پنیر) یا دودھ کے متبادل، جلد ہضم ہونے والے پروٹین جن میں پھلیاں، چکن، ٹرکی، مچھلی،انڈے، ثابت اناج اور روٹی شامل ہیں۔
آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے بچے کو کھانے کے لیے ہمیشہ مختلف چیزیں پیش کرکے صحت مند کھانے کی ایک اچھی مثال قائم کریں۔ کھانے کو دلکش اور مزے دار رکھنے کے لیے انہیں نئی ساخت، الگ رنگ اور مختلف ذائقوں میں پیش کریں۔
کتنا کھانا کھانا چاہیے؟
اب آپ کا کام یہ طے کرنا ہے کہ کون سا کھانا پیش کرنا ہے اور آپ کا بچہ اسے کب اور کتنا کھائےگا۔ باقاعدگی سے کھانے کے ذائقے کی منصوبہ بندی کریں کہ کب میٹھا دینا ہے، کب نمکین دینا ہے ، کس گروپ کی غذا کس ذائقے اورکس رنگ میں دینی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اپنے بچے کو کھانے کے لیے کافی اور مناسب وقت دیں اور اسے یہ بھی اختیار دیں کہ وہ پیش کردہ کھانوں میں سے جو چاہے اور جتنا چاہے کھائے۔
پری اسکول بچوں کی غذا کے ماہر ڈاکٹرہائلینڈ کا کہنا ہے کہ ’’روزانہ اورایک کھانے سے دوسرے کھانے کے درمیان بھوک میں تبدیلی معمول کی بات ہے، اس لیے اس کو بھوک سے زیادہ کھانے پر مجبور نہ کریں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک شیڈول پر کھانا پیش کریں اور اس پر قائم رہنے کی کوشش کریں۔‘‘
عام طور پر اس عمر کے بچے کو روزانہ 1200 اور 1600کیلوریز کے درمیان کھانا چاہیے۔ تاہم، یہ جنس، وزن اور قد کے ساتھ ساتھ سرگرمی کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے۔ آپ کے بچے کو کتنی ضرورت ہے اس کے لئے والدین ڈاکٹر یا رجسٹرڈ غذائی ماہر سے مطلوب کیلوریز پر بات کرسکتے ہیں۔ حالانکہ یہ کوئی ضروری نہیں کیونکہ ڈاکٹرہائلینڈ کا کہنا ہے کہ وہ عام طور پر بچوں کے لیے کیلوریز گننے کی سفارش نہیں کرتے، بلکہ متنوع خوراک دینے اور مجموعی طور پر کھانے کے سلسلے میں مثبت رویے کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
پری اسکول سالوں کے دوران، آپ کے بچے کو وہی کھانا کھانا چاہیے جو خاندان کے باقی افراد کھاتے ہیں البتہ ان کھانوں کا وقفہ کم ہوگا۔ بہ حیثیت والدین آپ کا کام پرسکون ماحول میں غذائی قیمت اوراچھے ذائقوں کے ساتھ کھانا دینا اور اس کے لیے باقاعدگی سے وقت نکالنا ہے۔ اب آپ کے بچے کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بھوکا ہے یا نہیں اور بھوکا ہے تو اسے کتنا کھانا ہے۔ یاد رہے کہ جب بچے خوش ہوکر اور اچھی طرح کھانا کھاتے ہیں تو وہ بہتر محسوس کرتے ہیں۔ اس کے برخلاف زور زبردستی سے کھلانا نہ تو صحت کے اعتبار سے مناسب ہے اور نہ اس کا وہ فائدہ ہوگا جو غذا سے مطلوب ہے۔
تین اہم باتیں
بچے کو یہ فیصلہ کرنے دیں کہ آپ کے پیشکش کردہ کھانوں میں سے کیا اور کتنا کھانا ہے۔ ہر کھانے کے وقت مختلف قسم کے مانوس اور ساتھ ہی نئے کھانے پیش کرنا جاری رکھیں۔ کھلاتے وقت ہمیشہ اپنے بچے کی نگرانی کریں۔ گلے میں پھنسنے سے بچانے کے لیے کھانے کو کاٹنے کے بعد چھوٹے سائز کے ٹکڑے کرلیں۔
آپ مکمل چکنائی والے دودھ، فورٹیفائیڈ سویا، چاول، بادام یا ناریل کے مشروبات بھی اس عمر میں متعارف کروائے جا سکتے ہیں۔ مختلف دودھ اور مشروبات میں موجود غذائی اجزاء کو دیکھنے کے لیے اس کے پیکٹ پر دی گئی غذائی تفصیلات کو دیکھیں۔
کھانے کے درمیان ضرورت پڑنے پر پانی پیش کریں۔ کھانے کے درمیان دودھ یا جوس کا گھونٹ پینے سے بھوک کم ہو سکتی ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کو جوس دیتے ہیں، تو 100% پھلوں کا رس پیش کریں اور اسے ایک دن میں 4 – 6 آنس (125-175 ملی لیٹر) تک محدود کریں۔
گھر میں تیار کردہ کھانے اور اسنیکس کثرت سے کھلائیں۔ صحت مند گھریلو ترکیبیں تیار کریں۔ چکن ٹیکو، سبزی مرچ اور پھل اور دلیا مفنز آزمائیں۔
والدین کے لیے اہم باتیں
بچوں کے سامنے کھانے کی مناسب مقدار پیش کریں، لیکن یہ توقع نہ رکھیں کہ آپ کا بچہ ہمیشہ پیش کی جانے والی ہر چیز کھا ہی لے گا یا اسے ختم کر لےگا۔ اس لئےبچوں سے اپنی پلیٹیں صاف کرنے کی توقع نہ رکھیں۔ اس عمر میں انہیں یہ جاننا اورسیکھنا چاہئے کہ کب ان کا پیٹ بھر جاتا ہے۔ چار سال کے بچے اب چن کر کھانے والے ہو سکتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو نئی خوراک کا ذائقہ ٹیسٹ کرنے کی ترغیب دے سکتے ہیں، لیکن ان پر کھانے کے لئے دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے۔
باقاعدگی سے کھانے کے اوقات متعین کریں اور ساتھ بیٹھیں۔ کھانے اور ناشتے کے اوقات میں کھانا پیش کریں۔ کھانے کے ان اوقات کے درمیان کھانے کی پیشکش کرنے میں محتاط رہنے کی کوشش کریں۔ وہ بچے جو دن بھر کھا رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ کھانے کے وقت بھوکے نہ ہوں۔ جب کھانے یا ناشتے کا وقت ہو تو ٹی وی بند کر دیں، اور ایک ساتھ دسترخوان پر کھائیں۔ اس سے کھانے کے لیے پرسکون ماحول بنانے میں مدد ملتی ہے۔
پروسسڈ فوڈ اور میٹھے مشروبات کو محدود کریں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ شوگر والے مشروبات کو محدود کیا جائے۔ شوگر ڈرنکس میں سوڈا، جوس ڈرنکس، لیمونیڈ، میٹھی چائے اور اسپورٹس ڈرنکس شامل ہیں۔ میٹھے مشروبات کیویٹیز اورغیرصحت بخش وزن میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
بچوں کے لیے بہترین مشروبات پانی اور دودھ ہیں(بشمول نان ڈیری دودھ)۔ دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے کیلشیم اور وٹامن ڈی فراہم کرتا ہے۔ آئس کریم کبھی کبھی ٹھیک ہے، لیکن اسے ہر روز پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔ پورا پھل پھلوں کے رس سے افضل ہے۔ چاہے یہ 100% جوس ہی کیوں نہ ہو – کیونکہ جوس شوگر کا مرکز ذریعہ ہے اور فائبر کی مقدار کم ہے۔ اگر آپ جوس پیش کرتے ہیں تو اسے 100% پھلوں کا رس بنائیں اور اسے ہفتہ میں 4 روز تک ہی محدود کریں۔ کھانے کے ساتھ جوس پیش کرنا بہتر ہو سکتا ہے۔
بچے کوپیش کی جانے والی غذا کی مقدارپر توجہ دینا ضروری ہے۔ چار اور پانچ سال کے بچوں کو بالغوں کے مقابلے کم غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے بچوں کو ان کے جسم کے سائز کے مطابق غذا کھانے کی ترغیب دیں اور ان کے لئے چھوٹی پلیٹیں، پیالے اور کپ استعمال کریں۔
کھانے کے وقت ٹیلی ویژن پر اشتہارات آپ کے بچے کی اچھی غذائیت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو سکتے ہیں۔ چار اور پانچ سال کے بچے غیر صحت بخش کھانوں جیسے شکر دار اناج، فاسٹ فوڈ،چاکلیٹ اور مٹھائی کے اشتہارات سے آسانی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کھانے کے وقت اور سونے کے وقت’’میڈیا کرفیو‘‘ لگا دیا جائے، تمام آلات کو دور رکھا جائے یا انہیں رات کے لیے چارجنگ اسٹیشن میں لگا دیا جائے۔
اس عمر میں، آپ کے بچے کوکھانے کے بنیادی آداب سیکھنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ چار سال کی عمر تک وہ کانٹے یا چمچہ کو اپنی مٹھی میں نہیں پکڑسکے گا لیکن اس کے باوجود اس کی تربیت دی جانی چاہئے۔ آپ کی مدد سے وہ اس کا صحیح استعمال سیکھنا شروع کر سکتا ہے۔ آپ دسترخوان کے دوسرے آداب بھی سکھانا شروع کریں، جیسے: کھانا شروع کرنے کی دعا، کھانے کے بعد کی دعا، اسی طرح دسترخوان کے دیگر آداب جیسے کھانے کے دوران بات نہ کرنا،صفائی کے ساتھ کھانا،گرے ہوئے صاف کھانے کو دسترخوان سے اٹھاکر کھا لینا، رومال کا استعمال کرنا، اور کسی دوسرے شخص کی پلیٹ تک نہ پہنچنا وغیرہ۔ اگرچہ ان اصولوں کی وضاحت ضروری ہے، لیکن ان کا نمونہ بنانا بہت زیادہ اہم ہے۔ اگر آپ کے گھرایک ساتھ دسترخوان پر کھانے کا خاندانی رواج ہے تو کھانے کے آداب سیکھنے کے لئے اسے تیار کرنا آسان ہے۔ دن میں کم از کم ایک وقت کا کھانا ایک خاص اور خوشگوار ماحول میں ایک ساتھ کھانے کا معمول بنائیں۔ اپنے بچے کو دسترخوان پر بٹھاکرسب کے ساتھ کھلائیں اس طرح وہ کھانے کے اجتماعی آداب سیکھے گا۔