زندگی کی تیاری

محمد ندیم اختر خان

ذرا ماضی پر نظر دوڑائے اور اپنے آپ کو ہزار دو ہزار سال پیچھے لے جائیے ۔ ہر طرف جنگل ،صحرا اور پہاڑ نظر آتے ہیں اور انسانوں کا انحصار خودرو پودوں اور بہتے پانی پر ہے۔ سینکڑوں میل کا سفر پیدل گھوڑوں، گدھوں یا اونٹوں پر طے ہوتا ہے۔ انسان مکمل طور پر قدرت کے رحم و کرم پر ہے اور وہ شب و روز اس کی مہربانیوں یا ستم ظریفیوں کا نشانہ بنتا ہے۔
صحرائے گوبی کے ایک نخلستان میں چھوٹے سے گاؤں کے باسی چغتائی کو پو پھٹنے سے پہلے صحرا کے پار واقع گاؤں میں پہنچنا ہے۔ اس نے اونٹ پر بیٹھنے کے لیے کاٹھی لگائی، مہارڈالی اورہُش کی آواز کے ساتھ ہی جانور اٹھ کھڑا ہوا۔ رات اپنے ملگجے اندھیروں کے ساتھ وارد ہونے کو تھی۔ پرندے اپنے گھونسلوں کی طرف لوٹ رہے تھے۔ مال مویشی دن بھر نگلے چارے کی جگالی کرنے لگے تھے۔ ایسے میں چغتائی اونٹ کی ایال پر ہاتھ پھیرتا اور جانور سے باتیں کرتا محو سفر ہوا۔ جب رات کے اندھیرے نے چپکے سے اُسے اپنی لپیٹ میں لیا تو چاند ستارے بھی چغتائی کے ساتھ ہو لیے۔
سوکوس کے سفر نے چغتائی اور اونٹ کو تھکا دیا، اسی لیے وہ ایک جگہ تھوڑی دیر ستانے لگا۔ ابھی دراز ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ سانپ کی پھنکار نے دونوں کو چونکا دیا۔ آن کی آن میں سانپ نے انھیں گھیر لیا۔ نہتے چغتائی کو ڈسنے میں سانپ کو ذرا مشکل پیش نہیں آئی۔ اس نے اونٹ کے سامنے سسک سسک کر جان دے دی۔
مگر زندگی کی کہانی کو یہاں ختم کیے بنا آئیے چغتائی کو ایک اور موقع دیتے ہیں۔
اس نے سفر سے قبل زہریلے سانپوں سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط لاٹھی ساتھ لے لی ۔ منزلوں پہ منزلیں مارتا جب وہ اس جگہ پہنچا تو سانپ اس کے انتظار میں تھا۔ مگر اس بار چغتائی نے بڑی آسانی سے سانپ پر قابو پالیا کیونکہ اس نے تیاری کر رکھی تھی۔
اب چغتائی آگے بڑھتا ہے۔ نصف شب کے قریب گیدڑوں کے ایک غول نے اسے گھیر لیا۔ ویران صحرا میں پلا پلا یا اونٹ اور چغتائی گیدڑوں کے لیے مال غنیمت سے کم نہ تھے۔ ان کا ہر اول دستہ آگے بڑھا اور وہ اپنے روایتی انداز میں اونٹ کی ٹانگوں پر پل پڑے۔ سوار اور جانور دونوں حواس باختہ ہو گئے۔ اونٹ نے موقع پاتے ہی ایک طرف دوڑ لگا دی لیکن تھوڑی دیر بعد وہ ایک گڑھے میں جا گرے۔ کچھ ہی دیر میں گیدڑ اُن پر پل پڑے اور چغتائی کی آخری سسکی اور اونٹ کی چنگھاڑ گیدڑوں کے فاتحانہ نعروں میں دب گئیں۔
اگر وہ پہلے ہی سے کوئی تلوار یا بھالا لے کر چلتا تو یقیناً آج گیدڑوں کو ناکام اور نامراد لوٹناپڑتا۔ چلیے چغتائی بھی کیا یاد کرےگا اُسے ایک موقع اور دیتے ہیں۔
اس دفعہ چغتائی نے ایک تیز دھار تلوار ساتھ لی اور منزلوں پہ منزلیں مارتا وہاں پہنچا جہاں اس کی مڈبھیڑ گیدڑوں سے ہوئی تھی۔ گیدڑوں کے سردار نے جب دوری سے تلوار کی چمک دیکھی تو دم دبا کر اپنی راہ لی۔ باقی گیدڑوں نے بھی صحرائی چوہوں اور چھپکلیوں کے شکار ہی میں عافیت جانی۔
مگر سوچیے کہ اگر اسی طرح چغتائی اندھادھند سفر کے خطرات سے نمٹنے کی تیاری کیے بغیر سفر کرتا رہا تو شاید منزل پر پہنچنے سے پہلے بیسیوں دفعہ اپنی زندگی گنوادے اور ہمیں نہ جانے کتنی دفعہ چغتائی کو ایک موقع اور دینا پڑے۔
یہ سوال بھی ذہن میں ابھرتا ہے کہ زمانہ قدیم میں جب چغتائی کو لاتعداد خطرات درپیش تھے تو کیا آج کے ترقی یافتہ دور میں ہماری زندگی خطرات سے مکمل پاک ہو چکی ہے؟
اگر چہ زمانے نے ترقی کی حدیں عبور کر لیں اور صحرا سکڑ کر شہروں میں تبدیل ہو گئے، اب جنگل میں منگل کا سماں نظر آتا ہے لیکن اگر ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو بے شمار سانپ اور گیدڑ مختلف خطرات کے روپ دھارے ہر قدم پر ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔ ہماری ذراسی غفلت، مستی اور بے پروائی ہمیں بڑے حادثے سے دو چار کر سکتی ہے اور یادر کھیے حقیقی زندگی میں قدرت ہمیں کوئی دوسرا موقع نہیں دیتی، جیسا کہ ہم نے چغتائی کو دیا۔
سڑک ہو یا گھر، انسان کی زندگی میں رونما ہونے والے تمام خطرات اور حادثات دراصل سانپ اور گیدڑوں ہی کے مانند ہیں۔ اگر ہم ان سے بے خبر رہیں، تو وہ ہماری جان تک لے سکتے ہیں۔ دوسری طرف ہمیں ہوشیار دیکھ کر وہ گیدڑ سے زیادہ ڈرپوک ثابت ہوتے ہیں۔
ll
دوستو ! مندرجہ بالا گفتگو کا حاصل کیا ہے؟ آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ آج بھی اپنی حفاظت کا انحصار ہماری فکر اور ہمارے رویے پر ہے۔ فی زمانہ حفاظت کے کئی جدید نظام اور طریقہ کار رائج ہیں لیکن کیا آپ نے بھی سوچا کہ اگر ہم دھیان نہ دیں تو یہ عموماً کام نہیں آتے؟ یہی وجہ ہے کہ ہماری معمولی سی بے احتیاطی بھی بڑے حادثات کا باعث بن جاتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہماری حفاظت صرف اور صرف اس ایک لمحے میں ممکن ہے جو ہم کوئی کام شروع کرنے سے پہلے یہ سوچنے میں گزارتے ہیں کہ آیا جو کچھ ہم کرنے جارہے ہیں، اس میں کوئی خطرہ تو نہیں؟ اور خطرہ ہے تو اس سے نمٹنے کی تیاری لازمی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146