مچھروں سے تحفظ

فرحت افزا

کئی لوگ نہیں جانتے کہ کیڑے مکوڑوں خصوصاً مچھروں کو مار بھگانے کے لیے جو ادویات اور اسپرے استعمال کیے جاتے ہیں، وہ انسانوں کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔ خاص طور پر اسپرے کیونکہ ان کے ذریعے زہر کی خاصی مقدار ہوا میں شامل ہو جاتی ہے اور گھر کے افراد لا محالہ اسی فضا میں سانس لیتے ہیں۔ اسی لیے کیڑے مکوڑوں سے نجات پانے کے لیے محفوظ طریقے اپنائے جانے چاہئیں۔
مچھر انسانی بو کی پہچان رکھتا اور اسے سونگھ کر اس پر لپکتا ہے۔ اگر ہم اپنے جسم پر یا آس پاس ایسی تیز خوشبو پھیلا دیں جس میں ہمارے جسم کی بو دب جائے تو مچھر ہم تک نہیں پہنچ سکتا۔
رات کو لگائی جانے والی مچھر مار ٹکیہ کا بھی یہی اصول ہے اس سے خارج ہونے والے کیمیائی مادوں کی بو فضا میںپھیل کر انسانی جسم کی بو پر حاوی ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً مچھر کو اپناہدف نہیں ملتا اور وہ ادھر ادھر ٹامک ٹوئیاں مارتا رہتا ہے۔
ہمارے ہاں مچھر بھگانے کے طریقوں میں مچھر مارٹکیہ، جلیبی، اسپرے اور دھواں سلگا نا عام ہیں لیکن یہ سب انسانی صحت کے لیے مضر ہیں۔ آپ درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس دشمن پر غلبہ پائیے کہ مندرج بالاطریقوں سے آپ مچھروں کے بجائے خود کو نقصان زیادہ پہنچاتے ہیں۔
l سب سے پہلے تو مچھر مار ٹکیہ، جلیبی اور اسپرے کا استعمال ترک کر کے اپنی رقم اور صحت دونوں بچائیے۔ مچھر عموماً شام کے وقت گھر میں داخل ہوتے ہیں اس لیے غروب آفتاب سے پہلے گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بند کر دیجئے۔ بہتر یہ ہے کہ ان پر جالی لگوا لیجئے تا کہ ہوا کا راستہ بند نہ ہو۔
lنیم کا تیل ان عمدہ اور مؤثر اشیا میں سے ایک ہے جو ہر گھر میں ہونی چاہیے۔ استعمال شدہ مچھر مار ٹکیہ (میٹ) نیم کے تیل میں ڈبویئے اور مخصوص ہیٹر پررکھ دیجیے۔ وہ تیل کو بخارات بنا کر ہوا میں تحلیل کرتا رہے گا۔ تیل کی بو سے مچھر بھی اندھے پن کا شکار ہو جائے گا۔ اگر وہ ٹکیہ دستیاب نہیں تو پیاز کی گٹھی لے کر اسے دو مساوی حصوں میں تقسیم کیجیے اور اپنے بستر کے دونوں طرف رکھ دیجئے ۔ پیاز بھی مچھر بھگاتی ہے۔
lنیم اور ناریل کا تیل اور پیٹرولیم جیلی ہم وزن لے کر کریم بنالیجیے۔ اس کے لگانے سے بھی مچھرقریب نہیں پھٹکتے۔
lمسلسل اکیس دن نیم کی دس پتیاں، پانچ عدد کالی مرچ کے ساتھ گھوٹ کر مصری سے میٹھا کر کے کھائیے ۔ آپ کو کبھی مچھر نہیں کاٹے گا۔
lاچھی سی خوشبو جسم پر چھڑک لیجیے، اس طرح آپ مچھر کے علاوہ سب کو بھلے لگیں گے۔ دراصل آپ کے جسم کی بو خوشبو میں دب جانے کے باعث مچھر آپ کو ڈھونڈ نہیں پائے گا۔
lبعض نباتیات بھی مچھروں کو نا گوار خاطر گزرتی ہیں اور وہ ان کی موجودگی میں آنا پسند نہیں کرتے۔ ان میں سرفہرست تلسی ( نازبو) کا پودا ہے۔ اپنے آنگن میں اور کمروں کے آس پاس تلسی کے پودے لگائے اور آتے جاتے انھیں چھیڑتے رہیے۔ اس پودے پر ہاتھ پھیرنے یا ہلانے سے خوشبو کے سوتے پھوٹ پڑتے ہیں جومچھر سمیت تمام کیڑے مکوڑے دور بھگاتے ہیں۔
lمچھروں کو ہر قسم کے ترش پھل نا پسند ہیں، حتی کہ یہ لیموں کی گھاس ( لیمن گراس ) بھی پسند نہیں کرتے۔ اگر شام ہونے سے پہلے جسم کے کھلے حصوں پر یہ گھاس مل لی جائے تب بھی مچھر نہیں کاٹتے۔
lٹماٹر کا پودا بھی مچھر بھگاتا ہے۔
lاگر گھر یا محلے میں بہت زیادہ مچھر ہوں تو ان سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ نہاتے ہوئے پانی کے آخری ڈونگے میں سٹر ونیلا تیل کے چند قطرے ڈال کر جسم پرپانی بہالیں ۔
lتلسی یا ٹماٹر کا پودا گملے میں لگا کر خواب گاہ کی کھڑکی کے قریب رکھیں اور آتے جاتے ان پر پیار سے ہاتھ پھیرتے رہے۔ یہ معمولی ٹوٹکہ آپ کو مچھروں سے محفوظ رکھے گا۔
lبر صغیر میں مچھروں سے نجات کا ایک طریقہ ’دھونی‘ بھی ہے۔ سلگتے کوئلوں پر نیم کے پتے اور لوبان یا حرمل کے بیج ڈال کر کمروں میں دھواں پیدا کیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف مچھر بھاگتے ہیں بلکہ فضا میں موجود جراثیم کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے۔ دیہات میں مویشیوں کے باڑوں کے آس پاس پتے جمع کر کے جلائے جاتے ہیں۔ یوں مچھر تو بھاگ جاتے ہیں مگر فضا میں ناگوار بو پھیل جاتی ہے۔ یہ جراثیم اور کیڑے مارنے کا نا خوشگوار طریقہ ہے۔
lہندوستانی ماہرین نے حیاتیاتی جینیاتی طریقے سے ’سٹروسا‘ نامی ایک پودا تیار کیا ہے۔یہ گھنا پودا مچھروں کا خاص دشمن ہے۔ اسے کھڑکی یا ایسی جگہ رکھیے جہاں اسے روشنی اور تازہ ہوامل سکے ۔ گھر میں مچھروں سے بچنے کے علاوہ باہر جاتے ہوئے بھی اس کی چند پتیاں تو ڑ کر جیب میں رکھ لیں، ان کی خوشبو مچھروں سے تحفظ فراہم کرے گی۔
lاگر گھر کے صحن میں کوئی تقریب ہے تو سمجھ لیں کہ مچھروں کی موجیں ہو گئیں، انھیں خوب خون پینے کو ملے گا۔ پریشان نہ ہوں، مچھروں کو بن بلایا مہمان بننے سے روکنے کا علاج موجود ہے۔ تقریب سے قبل ایک جگ پانی میں سٹر ونیلا ( ایک قسم کی خوشبو) کے چند قطرے ملائیے، پھر کچھ رنگین ربن لے کر اس میں ڈبو دیجیے۔ یہ بھیگے ہوئے ربن تقریب کے آس پاس درختوں اور پودوں پر سجا دیجئے۔لیجیے تقریب کی خوبصورتی بھی دوبالا ہوگئی اور مچھروں سے تحفظ مل گیا۔
lسب سے آسان اور سہل طریقہ یہ ہے کہ جسم کی خشکی مٹانے والا خوشبو دار آمیزہ (لوشن) جسم کے کھلے حصوں پرمل لیجیے۔ یہ عمل رات کے وقت کیجئے اور میٹھی، پر سکون نیند کا لطف اٹھائیے۔
lرنگ بھی مچھر بلانے یا بھگانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثلاً پیلا اور نیلا رنگ مچھروں کے لیے جتنا پرکشش ہے، سفید ا تنا ہی بے کشش، اس لیے کوشش کیجئے کہ شام کو اور سوتے ہوئے تیز رنگوں والے کپڑے نہ پہنئے۔
l دلچسپ بات یہ ہے کہ مچھر مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو زیادہ کاٹتے ہیں، اس لیے وہ زیادہ اہتمام سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
l میٹھا پسند کرنے والے افراد بھی مچھروں کا پسندیدہ نشانہ بنتے ہیں۔
درج بالا تیر بہدف طریقوں سے اس ننھی مگر خطرناک مخلوق کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیجئے اور ان کے حملے نا کام بنا کر سکھ چین کی بنسری بجائیے۔ll
(اردو ڈائجسٹ لاہور سے ماخوذ) مرسلہ: ڈاکٹر اقبال احمد ریاض، وانمباڑی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں