بچوں میں شیئرنگ کی عادت ڈالیں!

سہیل جامعی

مسز راحت اپنے چھ سالہ بیٹے فہیم کے رویہ سے کافی پریشان رہتی ہیں۔ دراصل جب سے اس کا چھوٹا بھائی اس کے ساتھ کھیلنے لگا ہے، وہ اپنے کھلونے اور کھانے پینے کی چیزیں اس سے چھپا کر رکھتا ہے اور اسے اپنی کسی بھی چیز میں شریک نہیں کرنا چاہتا۔ اس وجہ سے آئے دن دونوں کے درمیان لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔ بچوں کی ماں یہ نہیں سمجھ پا رہی ہیں کہ وہ اس کو اپنی چیزوں میں بھائی کو بھی شریک کرنے پر کیسے آمادہ کرے۔ صرف فہیم ہی نہیں نہ جانے آپ نے ایسے کتنے بچوں کو دیکھا ہوگا جو اپنے کھلونے اور کھانے پینے کی چیزوں میں دوسروں کو شریک کرنے سے کتراتے ہیں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ آئیے یہاں تفصیل سے جانتے ہیں۔

خود کو غیر محفوظ محسوس کرنا

بچوں کی اپنی چیزوں میں کسی کو شریک نہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بچہ کے ذہن میں ہمیشہ یہ بات بیٹھی رہتی ہے کہ اگر وہ اپنی کوئی چیز کسی کو دے گا تو وہ کم ہوجائے گی یا پھر اسے وہ واپس نہیں ملے گی اس لیے بچہ اپنی کوئی چیز کسی کو دینے سے کتراتا ہے۔

بدلتا طرزِ زندگی

بچوں کے اس مسئلے کے لیے بہت حد تک ہمارا بدلتا طرزِ زندگی و طرزِ فکر بھی ذمہ دار ہے کیوں کہ اگر گھر میں دو بچے ہیں تو والدین ایک کے لیے ریموٹ کار لے رہے ہیں تو دوسرے بچے کے لیے بھی وہ ریموٹ کار ہی لیں گے۔ والدین سوچتے ہیں کہ اگر ایک کھلونا ہوگا تو دونوں آپس میں لڑیں گے۔ اس لیے ایک ہی چیز دونوں کے لیے خرید لیتے ہیں جب کہ یہ بالکل غلط ہے کیوں کہ اگر دو بچوں کے بیچ کھلونا یا کوئی چیز ایک ہوگی تبھی تو بچے باہمی اشتراک اور تعاون کے عادت سیکھیں گے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کے اندر شروع سے ہی اکل خورا ہوکر جینے کی عادت پڑ جائے گی اور ایسے حالات میں بچوں میں باہمی اشتراک کی امید رکھنا بے کار اور فضول ہوگا۔

شیئرنگ کا جذبہ

دراصل بچوں میں شیئرنگ نہ کرنے کے جذبے کے پنپنے کی ذمہ دار بھی زیادہ تر والدین ہی ہوتے ہیں۔ آپ نے اکثر کئی والدین کو اپنے بچے سے یہ کہتے ہوئے سنا ہوگا کہ تم نے اپنی ہوم ورک کاپی اپنے دوست کو کیوں دی؟ وہ تم سے آگے نکل جائے گا۔ یا پھر تم اسے یہ مت بتایا کرو کہ تم کتنا پڑھتے ہو ورنہ وہ تم سے زیادہ پڑھ کر آگے ہوجائے گا۔ والدین کبھی اس بات پر دھیان دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کہ اس بات کا بچے پر کیا اثر پڑے گا۔ یہی سوچ بچے کے اندر دوسروں کی مدد کے جذبے کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون و اشتراک کی عادت کو بھی ختم کر دیتی ہے۔

سنگل فیملی کا ہونا

پہلے جوائنٹ فیملی میں بچوں کو دادا، دادی، اور بڑوں کی دیکھ ریکھ و پیار و دلار کے ساتھ ساتھ بہت کچھ باتیں سیکھنے کو ملتی تھیں لیکن اب سنگل فیملی اور مختصر خاندان کی وجہ سے بچے کے اندر اپنی چیزوں کو دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے کی عادت کم یا ختم ہوتی جا رہی ہے۔ گھر پر والدین ایک ہی بچہ ہونے کی وجہ سے ساری چیزیں اسے ہی لاکر دیتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنی چیزوں کا تنہا مالک ہوتا ہے کیوں کہ اس کے کوئی چھوٹا بھائی بہن نہیں ہوتے اس لیے اسے اپنی کوئی چیز شیئر کرنی ہی نہیں پڑتی۔ مگر جب یہی بچہ باہر اپنے دوستوں کے بیچ جاتا ہے اور اسے اپنی کوئی چیز شیئر کرنی پڑتی ہے تو وہ اپنے آپ کو اس کے لیے تیار نہیں کر پاتا ہے کیوں کہ اس نے کبھی کوئی چیز کسی سے شیئر کرنا جانا ہی نہیں پھر وہ آج کیوں کرے؟

کیسے سکھائیں شیئرنگ

۱- بچوں میں اشتراک و تعاون کرنے کا جذبہ شروع سے ہی بیدار کریں کیوں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ نے بچے سے کوئی چیز کسی کو دینے کو کہا اور وہ فوراً تیار ہوجائے۔ اس لیے آپ اس کی ضرورت اور اہمیت شروع سے ہی بتائیں البتہ دھیان رہے کہ اس پر آپ دباؤ نہ بنائیں بلکہ پیار و محبت کا سہارا لیں۔

۲-بچے کے ساتھ شیئرنگ گیم کھیلیں۔ مثال کے طور پر اگر بچہ چھوٹا ہے تو آپ اس کے ساتھ کھیل کھیل میں اس کے کھلونے لے لیں پھر تھوڑی دیر بعد اسے لوٹا دیں تاکہ اسے بھروسہ ہوجائے کہ وہ اسی کی چیز ہے آپ نے تھوڑی دیر کے لیے لے لی تھی۔ ایسا کرنے سے اس کے اندر خود بہ خود شیئرنگ کا جذبہ بیدار ہوتا چلا جائے گا۔

۳- یہ بات ہمیشہ دھیان رکھیںکہ بغیر سوچے سمجھے اس کی ہر چیز شیئر کرنے کو نہ کہیں کیوں کہ کبھی کبھار بچہ کو اپنی کچھ چیزوں سے جذباتی لگاؤ ہوتا ہے اور وہ اس چیز کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتا ہے اس لیے آپ بچے سے بس انہی چیزوں کو شیئر کرنے کی امید رکھیں جنہیں وہ کرنا پسند کرے۔

۴- اگر بچہ اپنی کوئی چیز یا کھلونا شیئر کرنے سے منع کردے تو اس بات کو نظر انداز کردیں اور اس پر شیئر کرنے کے لیے زبردستی دباؤ نہ ڈالیں کیوں کہ اس سے بچے ضدی ہوجاتے ہیں۔

۵- بچہ کو ہمیشہ یہ بتائیں کہ اگر آپ کسی چیز کو شیئر نہیں کریں گے تو ان کے دوست یا بھائی بہن ان سے کوئی چیز کیسے شیئر کریں گے۔ اگر بچہ شیئر کرنے سے منع کر دیتا ہے تو اسے شیئرنگ کی اہمیت بتائیں اور مثال کے ذریعہ سمجھائیں جس سے بچہ آسانی سے سمجھ جائے گا اور اپنی چیزوں کو شیئر کرنا سیکھ جائے گا۔

۶- بچے کو شیئر کرنے کو کہیں نہ کہ چلائیں کیوں کہ اس سے بچے کی سوچ غلط سمت اختیار کرلے گی۔

۷- اگربچہ اپنے کھلونے شیئر کرنے سے منع کر دیتا ہے اور اس بات کے لیے وہ چیختا چلاتا ہے تو اسے فوراً کھلونا واپس نہ دیں بلکہ اس کے پاس بیٹھ کر تھوڑی دیر باتیں کریں اسے سمجھائیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے کھلونے کیوں شیئر کرنا نہیں چاہتا ہے۔

۸- جب بچہ کسی چیز یا کھلونوں کو شیئر کرلے تو آپ اس کا شکریہ ادا کرنا نہ بھولیں یا پھر اسے گلے لگا کر پیار کریں۔ اس سے بچہ کو شیئر کرنے پر بھروسہ قائم ہوگا۔

۹- اگر آپ کے یہاں باہر سے کوئی بچہ آتا ہے اور آپ کا بچہ اسے دیکھ کر اپنا کوئی کھلونا چھپاتا ہے تو آپ اسے باقی کھلونے کو اس بچے کے ساتھ شیئر کرنے کو کہیں۔

۱۰- ہمیشہ والدین اس بات کا دھیان رکھیں کہ بچے وہی سیکھتے ہیں جو ہم سکھاتے ہیں اس لیے بے حد ضروری ہے کہ آپ بچے کے سامنے ایک دوسرے کے سامان کی لین دین کریں تاکہ بچہ کے اندر چیزیں شیئر کرنے کا احساس جاگے۔

۱۱- بچے میں شیئرنگ کی عادت ڈالنے کا صحیح وقت یہ ہے کہ جب بچہ چلنے لگے تبھی اس میں شیئرنگ کی عادت ڈالیں تاکہ بڑے ہونے پر اس کو اپنی چیز شیئر کرنے میں جھجک یا تکلیف محسوس نہ ہو۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146