قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لیے نازل کردہ طریقہ زندگی ہے۔ یہ ہدایت و رہ نمائی، کامیابی و کامرانی او رفلاح و نجات کا ذریعہ ہے۔ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو آخری پیغمبر حضرت محمدؐ پر نازل فرمایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
ترجمہ: ’’یہ کتاب (قرآن) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلام خد اہے، خدا سے) ڈرنے والوں کی رہ نمائی ہے۔‘‘
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
ترجمہ: ’’یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے اجر عظیم ہے۔‘‘
یقینا قرآن اپنی تعلیمات اور حکمت کے لحاظ سے ایک معجزہ ہے۔ قرآن یقینا ایک مکمل او رجامع نظامِ حیات ہے۔
حدیث میں ہے ۔ حضرت مالک بن انسؓ سے مرسل روایت ہے کہ کہا رسول اللہﷺ نے ’’میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر چلا ہوں تم گمراہ نہیں ہوگے جب تک مضبوطی سے ان کو پکڑے رکھوگے یعنی کتاب اللہ اور اس کے رسول کی سنت۔‘‘
حجۃ الوداع کے موقع پر حضورؐ نے جو خطبہ دیا۔ اس میں آپؐ نے فرمایا: ’’اے لوگو! میں نے تمہارے پاس ایسی چیز چھوڑی ہے، جس کو تم مضبوطی سے تھامے رہوگے تو میرے بعد کبھی گمراہ نہ ہوگے اور وہ خدائے تعالیٰ کی کتاب اور میری سنت ہے۔‘‘ (قرآن)
حجۃ الوداع کے خطبے میں حضورؐ نے اسی بات کو دہرایا او رلوگوں سے کہا کہ قرآن کو تھامے رہنا، اس کو ہرگز نہ چھوڑ دینا۔ کیوں کہ اسی کے ذریعے اسلامی تعلیمات اور احکامات پر عمل کرسکتے ہیں اور اسی کی روشنی میں زندگی گزار کر کامیاب و کامران ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دلوں میں خوفِ خدا، قیامت کا تصور اور جواب دہی کا خیال، قرآن سے ہی پید اہوتا ہے۔ قرآن انسانیت کے لیے رہنمائی کی موجب ہے۔ قرآن سارے کا سارا دستورِ اسلام ہے۔
قرآن زندگی کے مختلف شعبوں میں او راس کے ہرہر پہلو میں صحیح اور سیدھا راستہ اختیار کرنے کے لیے لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن لوگوں کو گمراہیوں، برائیوں، پستیوں سے نکال کر اور باطل سے ہٹا کر حق کی طرف لاتی ہے اور صراطِ مستقیم دکھاتی ہے۔
ایک حدیث ہے: حضرت عبد ا للہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: ’’یہ دل بھی زنگ آلود ہو جاتے ہیں جس طرح پانی پڑنے سے لوہا زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ پوچھا گیا، یا رسول اللہؐ پھر دلوں کا زنگ دور کرنے کا کیا طریقہ ہے۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’کثرت سے موت کی یاد اور قرآن کی تلاوت۔‘‘
ایک اور حدیث ہے ’’اے ایمان والو! تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا او ردوسروں کو سکھایا۔‘‘
ان احادیث سے یہ معلوم ہوا کہ قرآن چوں کہ دستورِ اسلام ہے۔ اسی لیے قرآن پڑھنا، قرآن کو سمجھنا، قرآن میں پیش کیے گئے احکامات کو سمجھنا اور دوسروں کو بھی قرآن کے احکامات سمجھانا ہر مسلمان کے لیے لازم ہے۔ جب تک قرآن کو اچھی طرح نہیں سمجھیں گے اس وقت تک اس کے احکامات پر مکمل طو رپر عمل نہیں کرسکیں گے۔
قرآن انسانوں کے لیے فکر و عمل کا صحیح راستہ دکھاتی ہے۔ صراطِ مستقیم پر چلنے کے لیے پورے نظامِ زندگی کا نقشہ پیش کرتی ہے۔ اسی لیے قرآن کو پڑھنا او رسمجھنا بے حد ضروری ہے۔
قرآن میں بتائے گئے احکامات پر چل کر اور اس کی تعلیمات پر عمل کر کے ہی انسان فلاح پاسکتا ہے۔ دنیا میں بھی کامیاب ہوسکتا ہے او رآخرت میں بھی جنت کا حق دار بن سکتا ہے۔