پیپل

محمد افضل

عدنان میرا بہترین دوست تھا۔ ہم نے ایک ہی کالج سے تعلیم حاصل کی۔ پھر اتفاق سے ایک ہی دفتر میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوئے۔ وہ خوش مزاج اور ملنسار آدمی تھا۔ لیکن میں اس کی ایک عادت سے سخت بے زار تھا کہ ہر دو منٹ بعد وہ اپنے ہاتھ دھوتا۔ کوئی کام خواہ کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو، کوئی بحث خواہ کتنی ہی دلچسپ ہو، اسے اس دوران ہاتھ دھونا یاد آجاتے۔ میں اسے لاکھ منع کرتا اور کہتا ’’دوست! یہ کیا عادت ہے! ایسا کیوں کرتے ہو؟‘‘

وہ بے چارگی سے جواب دیتا ’’کیا کروں، پتا نہیں مجھے وہم سا رہتا ہے کہ میرے ہاتھوں کو کچھ لگ گیا ہے، حالاں کہ مجھے علم ہوتا ہے کہ ہاتھ ابھی دھوئے ہیں لیکن انہیں پھر سے دھوئے بغیر چین نہیں آتا۔‘‘

اس کی وہمی عادت سے تنگ آکر ایک دن میں اسے حکیم محمد عبد اللہ صاحب کے پاس لے گیا کیوں کہ وہ ڈاکٹری علاج، حتی کہ ماہر نفسیات کو بھی آزما چکا تھا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ حکیم صاحب کے مطب میں خاصے مریض تھے۔ باری آنے پر ہم بھی اندر گئے۔ مسئلہ سن کر حکیم صاحب نے ہمیں جو علاج بتایا وہ بہت حیران کن تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنون اور وہم دور کرنے کے لیے پیپل کے درخت کی دس عدد کونپلیں لے کر آدھ پاؤ گائے کے دودھ میں ڈال کر پکائیں، جب تمام دودھ جل جائے تو مریض کو کھلادیں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔

میں اتنا آسان نسخہ سن کر حیران رہ گیا۔ سوچا کہ لگے ہاتھوں میں بھی اپنے مسئلے کا حل پوچھ لوں کیوں کہ نکسیر کے ہاتھوں بڑا پریشان تھا۔ میرا مسئلہ سن کر حکیم صاحب مشفقانہ مسکراہٹ سے گویا ہوئے ’’نکسیر کا علاج بھی پیپل ہی سے ممکن ہے۔‘‘ یقین کیجئے کہ ہم دونوں دوست پیپل جیسی نعمت سے فائدہ اٹھا کر اپنے اپنے مرض سے پیچھا چھڑا چکے ہیں۔

پیپل کا درخت برصغیر میں عام پایا جاتا ہے۔ اس کی کھال تڑخی ہوئی، سخت اور خاکستری مائل سفید ہوتی ہے۔ اونچائی اسّی سے سو فٹ تک رہتی ہے۔ چھتر چھایا میں اسے کمال حاصل ہے۔ یہ درخت اپنی جڑ سے لے کر چوٹی کی سب سے اونچی کونپل تک شفا ہی شفا ہے۔ اس میں بے شمار بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے۔ اس کے انہی خواص کی وجہ سے ہندو اسے پوجتے اور ایک مقدس دیوتا کا درجہ دیتے ہیں۔ ان کی کئی مذہبی رسوم میں اسے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ بدھ مت کے پیرو کار بھی اس درخت کو خاص اہمیت دیتے اور اسے مقدس مانتے ہیں۔ اگرچہ ان کے عقیدے کے مطابق برگد کے درخت کے نیچے مہاتما گوتم بدھ کو نروان حاصل ہوا تھا لیکن خلقی اعتبار سے وہ دونوں کو جڑواں سمجھتے ہیں۔ بعض ہندو لوک داستانوں کے مطابق اسے بڑ کی مادہ قرار دیا گیا ہے۔

پیپل کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ پیپل بانجھ پن کا قدرتی علاج ہے۔ اس کی دوائی بنا کر کھانا تو اس کا علاج ہے ہی … جس گھر یا علاقے میں پیپل کے درخت ہوں وہاں بے اولاد خواتین بہت کم ہوں گی کیوں کہ جس درخت کے بتوں سے ہوا گزر کر آئے اس میں اس کے خواص بھی رچ بس جاتے ہیں۔ اس لیے پیپل کے درخت کی محض موجودگی ہی بانجھ پن کا علاج بن سکتی ہے۔

آئیے آپ کو اکثر پیش آنے والے مسائل اور بیماریوں کے کچھ علاج بذریعہ پیپل بتاتے ہیں۔

نکسیر

اگر نکسیر کسی طرح بند نہ ہو تو پیپل کی چھال پانی میں گھس کر ماتھے پر لیپ کریں۔ علاوہ ازیں چھال کوٹ کر رات بھر پانی میں رکھیں۔ صبح نتھرے ہوئے پانی میں شربت یا کھانڈ ملا کر مریض کو پلائیں، نکسیر بند ہوجائے گی۔

یرقان

پیپل کی خشک چھال اتار کر پھینک دیں، اس کے نیچے سے اندرونی چھال چار تولے لے کر ٹکڑے ٹکڑے کریں اور رات کو کورے کوزے میں ڈیڑھ پاؤ پانی میں بھگو دیں۔ صبح پانی چھان لیں (جو نہایت خوش رنگ ہوگا) اور کچھ ملائے بغیر پی لیں۔ یہ دوا کم از کم دو ہفتے استعمال کریں۔ اس کے ساتھ گیہوں کی روٹی اور چوزے کی یخنی استعمال کریں (چوزہ ایک ماہ کا یا اس سے چھوٹا ہو)۔ اگر کسی کو پرہیز ہو تو یہ ضروری بھی نہیں، مگر دہی یا دہی کی لسی کا استعمال نہایت ضروری اور مفید ہے۔

قے

بعض مریضوں کو بخار کے ساتھ قے آتی ہے۔ ہیضے میں تو قے خطرۂ جان ہوجاتی ہے اور مریض کو کچھ ہضم نہیں ہونے دیتی۔ ایسی صورت حال کے لیے مجرب نسخہ پیش ہے۔

پیپل کی چھال کو اتنا جلائیں کہ دھواں باقی نہ رہے، پھر ان کوئلوں کو پانی میں بجھا دیں اور وہ پانی نتھار کر پلائیں۔ اس سے قے فوراً بند ہوجاتی ہے۔ (پانی گھونٹ گھونٹ کر کے پلایا جائے)۔

قبض

اسے تمام بیماریوں کی ماں سمجھا جاتا ہے۔ پیپل کے ذریعے اس کا علاج بھی ممکن ہے۔ پیپل کا پھل لے کر سایہ میں خشک کرلیں اور برابر وزن میں دیسی کھانڈ ملا کر رکھیں۔ رات کے وقت دو ماشہ ہمراہ دودھ استعمال کریں۔ ان شاء اللہ صبح کھل کر اجابت ہوگی اور طبیعت صاف ہوجائے گی۔

پیچش

پیچش بڑی موذی بیماری ہے۔ پیپل کے تازہ اور صاف پتے لے کر اسی مقدار میں دھنئے کے پتے اور چینی ملا کر آہستہ آہستہ چبانے سے کچھ عرصے بعد پیچش دور ہوجاتی ہے۔

امراض قلب

پیپل کے پتے رات کو پانی میں بھگو دیں اور اگلی صبح پانی نتھار کر سفید بوتلوں میں بند کرلیں۔ اس پانی کا ۱۰۰ ملی گرام روزانہ استعمال ضعفِ قلب اور تیز دھڑکن کی حالت میں مفید ہے۔

پھوڑے پھنسیاں:یہ موسم برسات کی تکلیف دہ سوغات ہیں۔ ان سے نجات کے لیے پیپل کا ایک پتا لیں اور گھی میں خوب گرم کر کے ٹھنڈا ہونے دیں۔ نیم گرم ہونے پر پھوڑے کے اوپر رکھ کر باندھ دیں، مواد پک کر نکل جائے گا۔ اگر پھوڑا ابتدائی کیفیت میں ہوا تو اس کی نشو ونما رک جائے گی۔

دست

پیپل کی چھال جلا کر کوئلہ کرلیں اور باریک پیس کر ایک چٹکی پانی سے دیں، بچوں کو دست سے شفا ملے گی۔

درد اور ورم: درد کی جگہ پیپل کی سخت چھال پانی میں گھس کر لیپ کردیں درد اور ورم سے افاقہ ہوگا۔

پیاس

اگر مریض کی پیاس کسی طرح بند ہونے میں نہ آئے تو چھال پیپل جلا کر پانی میں اس کا کوئلہ بجھا دیں، پھر وہ پانی مریض کو پلائیں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔

پیپل کا اچار

آئیے آپ کو پیپل کی ایک نئی چیز بنانا سکھاتے ہیں۔ پیپل کے نئے شگوفے جو ابھی پتے نہ بنے ہوں اور کلیوں کی شکل میں ہوں، انہیں پانی میں جوش دیں تاکہ ان کی ناگوار ترشی اور کسیلا پن دور ہوجائے، پھر ان پر نمک چھڑک کر تھوڑی دیر دھوپ میں رکھیں تاکہ ان کا پانی خشک ہوجائے۔ پھر ان پر مناسب مقدار میں روغن سرشف ڈال کر برتن کو دو روز تک دھوپ میں رکھیں، اچار تیار ہوجائے گا۔

یہ بے حد لذیذ اچار ہیضہ کو دور کرتا اور ہاضمہ درست رکھتا ہے۔ یہ اچار کھانے سے بخار ٹھیک ہوتا ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں