بدلتے موسم کی بیماری، نزلہ و زکام

طلعت بشیر

نزلہ زکام ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی عام بیماری ہے۔ یہ ایک متعدی بیماری ہے جو خاص طور پر موسم کی تبدیلی کے وقت اثر دکھاتی ہے۔

…دراصل جو وائرس نزلہ شروع کرتا ہے وہ ناک و حلق کی نرم جھلیوں میں اپنے قدم صرف اس وقت جما سکتا ہے جب کہ یہ جھلیاں صحت مند نہ ہوں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب یہ جھلیاں کمزور ہوجاتی ہیں تو ان میں وائرس آسانی سے داخل ہو جاتا ہے۔

جب پاؤں ٹھنڈے ہوں یا کافی دیر تک ٹھنڈ میں کھلے رہیں یا ٹھنڈے پانی میں ننگے پاؤں یا بھیگے ہوئے جوتوں کے ساتھ چلا جائے، یا ٹھنڈے موسم میں بغیر جوتوں اور موزوں کے گھوما جائے جس طرح کہ ہمارے ملک کے بچوں میں عام عادت ہے، اس طرح کرنے سے ناک اور حلق کی چھوٹی سرخ رگیں سکڑ جاتی ہیں، پھر ان جھلیوں پر وائرس بہ آسانی حملہ کردیتا ہے اور نزلہ ہوجاتا ہے۔ جب ایک مرتبہ یہ جھلیاں متاثر ہوجائیں اور ان کو ضرر پہنچ جائے تو وائرس اس کے اندر داخل ہوجاتا ہے، پھر ان جھلیوں میں یکے بعد دیگرے تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ ان جھلیوں کی سرخ رگیں جب سکڑتی ہیں تو ان میںخون کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے۔ جھلیوں کی بالائی سطح کے خلیات میں قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور مریض کی ناک بہنا شروع ہوجاتی ہے۔ اس وقت تک ان جھلیوں کو اس قدر ضرر پہنچ جاتا ہے کہ عام جراثیم بھی ان پر حملہ کرنا شروع کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں باقاعدہ عفونت پیدا ہوجاتی ہے۔

نزلہ لگنے میں سب سے عام وجہ تو وائرس کا قرب ہے کہ کسی بھی ایسے آدمی سے سابقہ پڑ جائے جس کو نزلہ ہو رہا ہے تو اس کے قریب آنے والے شخص کو بھی نزلہ لگ جائے گا۔ جب بھی نزلہ کا کوئی مریض چھینکتا ہے تو اس کی چھینک کے ساتھ ماحول کی فضا وائرس سے آلودہ ہوجاتی ہے۔ آس پاس والے جب سانس لیتے ہیں تو یہ وائرس بھی ان کے سانس کے ساتھ اندر چلا جاتا ہے۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ نزلہ کے مریض کی چھینکوں سے نکلے ہوئے نم آلود چھوٹے قطرے بالعموم نظر نہیںآتے مگر یہ ہوا میں تیرتے رہتے ہیں اور وائرس کو ایک شخص سے دوسرے تک پہنچاتے رہتے ہیں۔

نزلہ منتقل ہونے کا دوسرا ذریعہ غذا ہے۔ جس غذا کو نزلہ کے مریض نے ہاتھ لگایا اس کو جب کوئی دوسرا آدمی ہاتھ لگائے تو اس کو بھی یہ وائرس میں ملوث کرے گا۔ نزلہ کا وائرس تولیہ پر بھی ہوتا ہے، کھانے کے برتنوں پر بھی اور ہر اس چیز پر جسے نزلہ کے کسی مریض نے ہاتھ لگایا ہے۔ جس شخص کو نزلہ ہے اس کو اس قدر احساس اور تمیز ہونی چاہیے کہ وہ اس ضمن میں احتیاط کرے کہ نہ ہوا میں کھانسے اور نہ چھینکے، بلکہ اس کے لیے رومال استعمال کرے اور ایسی چیزوں کو ہاتھ نہ لگائے جو دوسرے بھی استعمال کرتے ہیں۔

نزلہ زکام پہلے تین روز میں تو نہایت متعدی ہوتا ہے۔ اس زمانہ میں ہی مریض اکثر چھینکتا، کھانستا اور کھنکھارتا ہے۔ اسی زمانہ میں سب سے زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ نزلہ زکام کا وائرس کسی دوسرے شخص میں منتقل ہوکر اسے بھی نزلہ میں مبتلا کرے۔ جس شخص کو نزلہ زکام ہو رہاہے اس کے لیے شروع کے تین دن میں لازم ہے کہ وہ عام لوگوں سے دور رہے، بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ گھر میں بستر پر آرام کرے اور جب بھی چھینکے، کھانسے تو ناک اور منہ کو رومال سے ڈھک لے۔

ایک تندرست آدمی نزلہ کے وائرس کی زد میں آنے کے باوجود بھی اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتا ہے لیکن پھر بھی بہت سے عوامل ایسے ہیں، جن سے قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور نزلہ میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ سب سے اول تو تھکن ہے، کوئی بھی شخص سخت مشقت یا بے خوابی کی وجہ سے تھکا ہوا ہو تو جسم کی قوت مدافعت گر جاتی ہے اور عفونت ہونے کا امکان قوی ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طلبہ میں امتحانات کے زمانے میں نزلہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کیوں کہ وہ طویل ساعتوں تک کام کرتے کرتے تھکے ہوئے ہوتے ہیں۔ اسی طرح رات میں کام کرنے والوں کو نزلہ زکام زیادہ ہوتا ہے۔ بہ نسبت اُن افراد کے جو دن میں یا بہتر اوقات و حالات میں کام کرتے ہیں۔ کھانے میں بے اعتدالی سے بھی قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے۔ جو لوگ زیادہ کھا لیتے ہیں ان کے اعضائے ہاضمہ کو زیادہ خون کی ضرورت ہوتی ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ناک اور حلق کی جھلیوں میں خون کی گردش کم ہوجاتی ہے اور یہ جھلیاں کمزور پڑ جاتی ہیں جن پر وائرس بہ آسانی حملہ آور ہوکر نزلہ میں مبتلا کردیتا ہے۔

نزلہ زکام سے تحفظ کے لیے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ خصوصاً یہ ان افراد کے لیے نہایت مفید ہیں جن کو اکثر اوقات نزلہ زکام رہتا ہے۔ غذا میں ایک پیالی دودھ روزانہ ایک سبز پتوں والی ترکاری مثلاً پالک گوبھی وغیرہ ایک زرد رنگ کی ترکاری مثلاً گاجریں یا زرد شلجم ایک کچی سبزی مثلاً سلاد، ایک نارنگی یا چکوترا یا ٹماٹر ایک چمچہ مچھلی کا تیل استعمال کیے جائیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ جو لوگ حیاتیں ’’ج‘‘یا وٹامن سی والے پھل نارنگی، لیموں، مالٹے، چکوترے وغیرہ کھاتے ہیں ان کو نزلہ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حیاتین ج سیب ، آڑو اور ناشپاتی میں بھی ہوتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ حیاتین ج ان پھلوں کے چھلکوں کے بالکل نیچے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ گوشت، مچھلی، انڈا لیں۔ ورزش بھی نزلہ سے تحفظ میں مفید ہے۔ ورزش روزانہ اور باہر نکل کر کرنی چاہیے۔ ورزش سے تمام اعضائے جسم کی بافتوں میں خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے۔

ورزش سے مراد تیز قدموں سے صبح کی سیر ہے جو ایک گھنٹہ کی جائے۔ اس قدر ورزش کرنے سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں کہ آپ میں اس کی اہلیت ہے کہ نہیں۔ روزانہ مناسب آرام کریں۔ جو بچے اور جوان دس گیارہ گھنٹے سوتے ہیں ان میں نزلہ زکام کا امکان کم ہوتا ہے۔ مناسب لباس سے ستر پوشی کریں، یہ احتیاط انتہائی ضروری ہے کہ جسم سردی میں کھلا نہ رہ جائے۔ آپ جب بھی گرم کمرہ میں داخل ہوں تو اپنا کوٹ اور سوئٹر اتار دیں۔ جب باہر ٹھنڈ میں نکلیں تو پھر اچھی طرح کپڑے پہن لیں تاکہ جسم تیزی سے ٹھنڈا نہ ہوجائے۔ جب بھی آپ کے جوتے یا کپڑے پانی میں بھیگ جائیں تو ان کو فوراً تبدیل کر کے خشک کپڑے اور جوتے پہن لیں۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ آپ اپنے پاؤں کو گرم رکھیں، بالخصوص سرد موسم میں جرابیں اور بند جوتے پہن لیں۔ ناک سے سانس لیں۔ قدرت نے ناک کی بافتوں کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ جب بھی ہوا سانس کے ساتھ ناک میں سے گزرتی ہے، تو پھیپھڑوں تک پہنچنے سے قبل گرم ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر سرد ہوا کو منہ کے راستے اندر لیا جائے تو ہوا کے راستے اور پھیپھڑوں کی بافتوں میں خراشیں پڑ جاتی ہیں، چناں چہ منہ سے سانس لینا درست نہیں۔ جب بھی آپ سرد موسم میں باہر نکلیں تو رومال سے اپنی ناک کو ڈھانپ لیں۔ اس ترکیب سے ناک کی جھلیوں کو موقع مل جاتا ہے اور وہ سرد ہو اسے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کرلیتی ہیں۔ پانی بہ افراط پیاس سے زیادہ تقریباً دس بارہ گلاس روزانہ پئیں۔ اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ بہت سا فضلہ اور غیر ضروری چیزیں پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہیں۔ اگر یہ خارج نہ ہوں تو جسم کو اندرونی طور پر نقصان پہنچائیں گی۔ جو لوگ روزانہ غسل کرتے ہیں ان کو بھی نزلہ زکام سے تحفظ ملتا ہے۔ اگر تھائرائڈز غدود صحیح کام نہیں کر رہا ہو تو اس کا علاج کروائیں۔ کیوں کہ جس کا یہ غدود صحیح کام نہیں کرتا اس کو نزلہ اور دیگر امراض ہونے کا شدید امکان ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا ہدایات پر عمل کرنے سے یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ آپ کو کبھی بھی نزلہ زکام نہیں ہوگا، مگر یہ ضرور ہے کہ امکان گھٹ جائیں گے اور سال میں کم مرتبہ آپ اس میں مبتلا ہوں گے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146